امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ، قوم اورفوج ایک صفحہ پر ہیں، سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن کا بھارت کو جواب
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن نے بھارت کی جانب سے سرحدی حدوں کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ، قوم اور فوج ایک صفحہ پر ہیں،کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی،او آئی سی اجلاس میں بھارت کومدعو کرنا کیا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی نہیں،ہمیں نفرت اور ضد کی سیاست کو ترک کرنا ہو گا، ملک کے دفاع کیلئے ہر 18سال کے نوجوان کو فوجی ٹریننگ دی جائے،21کروڑ عوام پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین محمدصادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہماری سرحدوں کی حالات سے سب واقف ہیں انہوں نے کہا کہ اسلئے معمول کی کاروائی کو معطل کر کے اس اہم موضوع پر بحث کرائی کی جائیں۔سینیٹرفیصل جاوید نے کہ اکہ تمام جماعتوں کو یکجا ہو کر دنیا کو پیغام دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایوان بالا میں بھارت کی جانب سے فضائی حملے پر بحث کر ائی جائے ۔سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہاکہ پلوامہ واقعے کے بعد ہندوستانی قوم ، فوج اور میڈیا پاکستان پر چڑھ دوڑا تھا۔ایسا لگ رہا تھا کہ وہ پاکستان کو چبھا کھا جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے پاکستان پر حملہ کیاحکومت کو پلوامہ واقعے کے فوری بعد آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی نے مادر وطن کی ایک ایک انچ کے دفاع کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی ہندوستان میں بھی مسلمانوں کا قاتل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں مودی کی حکومت کے بعد مسلسل مظالم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایسے جارح انسان کے بارے میں فوج اور قوم دونوں کو محتاط رہنا چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ دس ہزار سالااور رضاکار فوج کے پیچھے کھڑے کر سکتا ہوں،ہر پاکستانی تیار ہے ذمہ داروں کو بھی تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھارت کو دندان شکن جواب دینے کا وقت آن پہنچا ہے تاکہ بھارت کو پتہ چلے کہ پاکستان ترنوالہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت اور اسلامی ریاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاع کیلئے ہر 18سال کے نوجوان کو فوجی ٹریننگ دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو منہ توڑ جواب دینے کے مطالبے کے ساتھ حکمرانوں کی غفلت بھی سامنے لاؤں گا۔آج کے اجلاس میں ہندوستان کو منہ توڑ جواب دینے کے بھڑکیں مارنے والوں کے چہرے اترے ہوئے تھے۔عبدالغفور حیدری کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کا احتجاج کیا ۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ جناب چیئرمین کیا ہم پاکستان کے سینیٹ میں بیٹھے ہیں یا ہندوستان کے سینیٹ میں۔ قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق نے کہا کہ حکومتی کوتاہیوں پردہ ڈالنے کی ضرورت نہیں،وزیر اعظم کی تقریر جس میں انہوں نے جواب دینے کا سوچنے سوچنے کا نہیں جواب دینے دینے کا کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب گھر کے قریب آگ پہنچی ہوئی ہو تو مل کراسے بجھانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ سے دشمنوں کو ہلا دینے والا پیغام جانا چاہئے۔ انہوکہاکہ ہم سارے ایک قوم ،یکجان ہو کر دنیا کو پیغام دینا چاہئے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ آج تمام تر اختلاف کے باوجود بھارت کی جارحیت،بربریت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے خلاف واضح پیغام دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ہٹ دھرمی نئی بات نہیں،ہندوستان نے پاکستان کی فضائی اور زمین سالمیت سالمیت کی خلاف ورزی کی،اس جارحیت کا پاکستان منہ توڑ جواب دیگا۔ رضا ربانی نے کہا کہ پاکستانی عوام اس نازک وقت میں پاکستانی فوج کے ساتھ ساتھ کھڑی ہے،وزیر خارجہ کو پریس کانفرنس کرنے کی بجائے ایوان میں آکر بتانا چاہئے تھا۔ انہورں نے کہاکہ ماضی کی طرح سینیٹ نے مثبت قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیرمیں پیلٹ گنز کا استعمال کر کے بچوں کو بینائی سے محروم کر کررہے ہیں،آج او آئی سی کے بانی رکن پاکستان پر بھارت نے کھلم کھلا جارحیت کی ہے،اس صورتحال میں او آئی سی کی جانب سے بھارت کو دعوت نامے کو برقرار رکھنے کی کوئی منطق نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو دعوت نامے نامے کو فوری طور پر منسوخ کرناچاہیے ،پاکستان کسی بھی مسلمان ملک کے دکھ میں سب پہلے کھڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ابھی تک او آئی سی کے کسی رکن ملک نے بھارتی جارحیت کی مذمت نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمانی ڈپلومیسی کو تیز تر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان بالا سے پاکستان عوام اور پاکستان کی دشمنوں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں ،پاکستان کے دشمنوں کو منہ توڑ دیا جائے گا۔ سینیٹر کامران مائیکل کی ایوان میں آمد پر ارکان نے ڈیسک بجا بجاکر استقبال کیا۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ یہ انتہائی نازک وقت ہے،سب کو بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تمام تراختلافات کے باوجود ساری جماعتیں متحد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج کی خارجہ پالیسی اتنی موثر ہے کہ مودی کو بوکھلاہٹ میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہاکہ مودی کی سوچ آج بھی چائے والی کی ہے،ہندوستان والے خود ان سے تنگ ہیں پاکستان کے خلاف وہ کیا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں امن بحال ہو چکا اب پاکستان خطے میں امن بحال کرنے کا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو اصل تکلیف اسی سے ہے،مودی کی شکل میں ہندوستان میں عذاب موجود ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ہندوستانی سیکرٹری خارجہ کے بیان میں دنیا گو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا نہیں،ہمیں اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانا چاہئے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ ہندوستانی جارحیت قابل مذمت ہے،بھارت تمام تر مظالم کے کے باوجود کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اس وقت فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونے کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ساڑھے آٹھ لاکھ بھارتی فوج ہیں۔ انہوکں نے کہاکہ تمام تر مظالم کے باوجود ہندوستان کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبا نہ سکا،شکست ہندوستان کا مقدر ٹھہرے گا۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا گولڈن جوبلی کا اجلاسی یکم مارچ سے ہو رہا ہے،او آئی سی میں ہندوستان کی شرکت ہرگز قبول نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں میڈیا کے ذریعے عوام کو بیوقوف بنانے کے مقابلے جنگ جاری ہے،21کروڑ عوام پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ایم کیو ایم کی سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہاکہ ہم سب ایک اور ایک ہی پیج پر کھڑے ہیں،سینیٹ پوری عوام کی نمائندگی کر کررہی ہے،پاکستانی فوج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو تعداد میں نہ گنا جائے،کیونکہ پوری 22کروڑ عوام فوج ہیں۔امن کی بات کرنے کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،دو ایٹمی طاقتوں کے جنگ سے پوری دنیا متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے اپنے الیکشن کی خاطر جنگ کا ڈرامہ رچایا،ہمیں بائیکاٹ کرنے کی بجائے ہر پلیٹ فارم پر پرموثر نمائندگی کرنی چاہئیں۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ ہندوستانی فوج ڈنڈا برداروں سے تو لڑ نہیں سکتی،پاکستانی فوج کے خلاف کیا لڑے گی،جہاز چار کلومیٹر سے زائد اندر داخل ہی نہیں ہو سکتا۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ آج یہاں کوئی پی ٹی آئی،پی پی پی اور ن لیگ نہیں،آج یہاں پاکستانی ہیں،آج تمام سیاسی جماعتیں اور میڈیا افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہیں،آج ہندوستان نے او آئی سی بانی رکن کے خلاف جارحیت کی۔
سینٹ