سمندری خوراک کا تحفظ بہت ضروری ہے، نوابزادہ تیمور تالپور

سمندری خوراک کا تحفظ بہت ضروری ہے، نوابزادہ تیمور تالپور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی ( پ ر ) صوبائی وزیر ماحولیات نوابزادہ تیمور تالپور نے کہا ہے کہ ہمارے شہر، صوبے اور ملک کی طرح سمندر میں بھی ماحولیات کو نقصان پہنچا ہے، جس سے سمندر ی حیاتیات کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف سمندر کے ماحول کو بہتر بنانے، سمندری ماحولیات کو گندگی سے پاک رکھنے اور سمندر کو صاف، ستھرا اور ماحول دوست رکھنے کے حوالے سے جو کوششیں کر رہے ہیں،ہم اس کی قدر کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہماری وزارت ہر طرح کا تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سمندری حیاتیات ، نباتات کی پرورش اور سمندری پودے مینگروف کی کاشت اور انہیں بڑھانے کے حوالے سے ہم بھی کوشش کررہے ہیں اور ادارے کے ساتھ مل کر بھی کام کریں گے کیونکہ سمندر کی حیاتیات ہماری زندگی کی ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر ی خوراک کو غیر روایتی طریقے سے پکڑنے سے ان کی نسل کشی ہو رہی ہے اور اکثراقسام دن بدن ختم ہوتی جارہی ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے ماہی گیروں میں شعور پیدا کریں، ان کی تربیت کریں تاکہ وہ ممنوع جال کا استعمال بند کردیں کیونکہ اس کے ذریعے سمندری حیاتیات کی نسل کشی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیری سندھ کی معیشت کا ایک اہم جزو ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساحلی علاقوں کے تقریباً 90فیصدلوگ ماہی گیری اور اس سے منسلک ہیں اور یہ صنعت نہ صرف انکی خوراک بلکہ روزگار اور برآمدات میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پاگاس (شارک) کوسندھ کی ماہی گیری میں بہت اہمیت حاصل ہے۔ سندھ کے ماہی گیر گہرے سمندر میں اپنی چھوٹی چھوٹی کشتیوں سے دیوہیکل شارک کاشکار کرتے ہیں ۔ ساحلی علاقوں کے ماہی گیر اور پاگاس کے شکار کے ماہرین جون اور جولائی کے موسموں میں بھی انتہائی نامناسب حالت کے باوجود ان کا شکار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ماہی گیروں میں ماحول کی اہمیت اور تحفظ ہمیشہ سے اہم جز ہے۔ انہیں اس بات کا علم ہے کہ پاگاس کی تعداد میں کمی ہورہی ہے۔ لہٰذا دہ خود ہی ان کا شکار نہیں کرتے ہیں بلکہ دوسری اقسام کی مچھلیوں کا ماہی گیرشکار کر رہے ہیں۔ حکومت سندھ اس بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہے ۔ ہم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ممنون ہیں کہ انہوں نے شارک کی قسم پاگاس کے متعلق تصور اجاگر کرنے کیلئے معلوماتی چارٹ حکومت کے تعاون سے شائع کئے ہیں۔ اس موقع پر ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ایڈوائزر فشریز و سابق ڈائریکٹر جنرل میرین فشریز ڈپارٹمنٹ محمد معظم خان، ڈائریکٹر کنزرویشن ڈاکٹر بابر خان، یو کے کے شارک لیڈر ایل ڈی کورنش اور دیگر نمائندوں و ماہرین نے بھی سیمینار سے خطاب کیا۔