پنشنرز اور حکومت

پنشنرز اور حکومت
پنشنرز اور حکومت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ایک زمانے تک لائق بچوں کا پہلا چوائس سرکاری ملازمت کا حصول خصوصاً مقابلے کے امتحان کے ذریعے ہوا کرتا تھا۔ اب شاید وہ صورتِ حال نہیں رہی اعلیٰ تعلیمی اداروں سے فارغ ہونے والے بچے اب باہر جانے یا ملٹی نیشنل اداروں میں جاب کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس زوال کی بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے۔ راتوں رات حکومتیں تبدیل ہوتی رہی ہیں پھر درمیان میں وقفے وقفے سے مارشل لاء لگتے رہے ہیں۔ ہر نئی حکومت آنے پر پہلا حملہ بیوروکریسی پر ہی ہوتا ہے۔ مارشل لاء ادوار میں تو ٹاپ بیوروکریسی کو ڈرانے دھمکانے کے لئے سینکڑوں کے حساب سے لوگوں کو ملازمت سے فارغ کر دیا جاتا رہا ہے۔ جمہوری حکومتوں میں سے ذوالفقار علی بھٹو نے بھی بیوروکریسی کی چھانٹی کی پھر لیٹرل انٹری کے ذریعے من پسند لوگوں کو سرکار دربار میں اعلیٰ عہدے دیئے۔ غرض ہر نئی حکومت بیوروکریسی پر حملہ آور ہوتی ہے مقصد انہیں تابع مہمل بنانا ہوتا ہے خیر اب لارج سکیل چھانٹی نہیں کی جاتی۔ موجودہ حکومت بھی بیورو کریسی کے رویے سے شاکی ہے اور اڑھائی سال گزر جانے کے بعد بھی ایسا لگتا ہے کہ حکومت اور بیوروکریسی ایک پیج پر نہیں۔


بہرحال بیوروکریسی میں آنے کا چارم عزت و وقار کے علاوہ مالی استحکام میں پوشیدہ ہوتا ہے انسان تیس چالیس سال ملازمت میں وقت گزارتا ہے اور ریٹائرمنٹ پر بھی اُسے رہائشی پلاٹ، معقول پنشن اور میڈیکل کی سہولت ملتی ہے لہٰذا وہ مطمئن زندگی گزارتا ہے، لیکن اب سرکاری ملازموں کا اطمینان خصوصاً ریٹائرمنٹ کے بعد خطرے میں پڑ گیا ہے، کیونکہ اِس دفعہ مہنگائی کے اثرات سفید پوش طبقے کے لئے مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔مَیں بھی ایک خودمختار ادارے کا پنشنر ہوں، لیکن سچی بات یہ ہے کہ مَیں نے پنشن کے معاملے پر کبھی سنجیدہ غور و فکر نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ میرے والدین کو جنت الفردوس نصیب کرے، کیونکہ وہ میرے لئے اتنی زرعی جائیداد چھوڑ گئے ہیں جسے میں طالب علمی کے زمانے سے اب تک بیچ کر اچھا وقت گزار رہا ہوں ویسے بھی میری پنشن تو حکومت نے نہیں میرے ادارے نے بڑھانی ہے اور وہ ادارہ بری طرح زوال پذیر ہے، لیکن ایک خوشحال پنشنر دوست نے پُرزور فرمائش کی ہے کہ اس معاملے پر کالم لکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ بہت سے دوستوں کے حالات کے وہ گواہ ہیں اگرچہ ہمارے درمیان اتفاق رائے ہے کہ اخباری کالموں اور خصوصاً ہمارے جیسے شوقیہ کالم نگاروں کے خیالات کا کون اثر لیتا ہے۔ ویسے میرے تجربے میں آیا ہے کہ اگر آپ کا تجزیہ حکومت اور طاقتور اداروں کے بیانیے سے اتفاق نہ کرتا ہو توپھر بہرحال اس کا نوٹس لیا جاتا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ حکومت تو کسی طبقے کے مطالبات کا نوٹس صرف اُسی وقت لیتی ہے جب وہ ریڈ زون میں دھرنا دیں۔اتفاق سے ریڈ زون کا راستہ حکمرانوں نے ہی لوگوں کو دکھایا ہے لہٰذا اب بھگتیں۔


حال ہی میں سرکاری ملازموں نے ریڈ زون میں جلوس نکالے تو آخرکار اُن کی تنخواہوں میں 24فیصد اضافے پر اتفاق ہو گیا۔ دیرآید درست آید۔ اگرچہ مہنگائی کی سطح تو شاید اس سے بھی زیادہ ہے، لیکن پنشنر ایسا بے زبان طبقہ ہے کہ اُن کا اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنا کافی مشکل ہے، بہرحال صورتِ حال کا ادراک کرتے ہوئے انہوں نے بھی اپنے آپ کو منظم کرنا شروع کر دیا ہے اور چند دن پہلے اسلام آباد میں پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا ہے، جن دلائل اور وجوہات کی بنا پر سرکاری ملازموں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے وہی دلائل پنشنرز پر بھی لاگو ہوتے ہیں،کیونکہ وہ بھی اِسی ماحول میں زندگی بسر کرتے ہیں،بلکہ بڑھاپے کی وجہ سے وہ کئی طرح کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں لہٰذا اِن کے مسائل پر غور کر لیا جائے۔


حکومت کے پاس ان باتوں کے جواب میں کئی دلائل ہوں گے ملکی معیشت کی خراب حالت کے پیش نظر حکومت مشکل میں ہے۔ پنشن کا بل بہت بڑھتا جا رہا ہے۔ ماضی کی حکومتوں کو بھی یہ مسئلہ درپیش رہا ہے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں اس بات پر غور کیا جاتا رہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دی جائے۔ اگرچہ اس کا پورا جواز ویسے بھی موجود ہے کہ Life Expactancy میں اضافہ ہو گیا ہے، لیکن ہمارے ہاں کوئی جرأت مندانہ فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے سلسلے میں بھی ہماری پالیسی کچھ عجیب سی ہے۔ عام سرکاری ملازم تو 60 سال پر ریٹائر ہو جاتا ہے، لیکن عدلیہ میں ریٹائرمنٹ 65 سال تک چلی جاتی ہے، پھر خالص سرکاری ملازم کو دوبارہ ملازمت دینے کے لئے تو کئی ادارے ہیں، لیکن نیم سرکاری اداروں میں کام کرنے والوں کے لئے ایسا کوئی انتظام نہیں۔ بہرحال موجودہ حکومت تو ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی بجائے اِس میں کمی کرنے کا سوچ رہی ہے۔


اب اگر اعلیٰ سرکاری افسر پنشن میں اضافے کے لئے ریڈ زون میں اکٹھے ہوں گے،جو انہیں مجبوراً ہونا پڑے گا تو یہ نہ صرف اُن افسران کے مرتبے کے خلاف ہو گا، بلکہ حکومت کے لئے بھی شرمندگی کا باعث ہو گا۔ اُمید کرنی چاہئے کہ حکومت اِس معاملے میں جلد مناسب فیصلہ کرے گی۔

مزید :

رائے -کالم -