مہنگائی: غریب خودکشیوں پر مجبور، تبدیلی سرکار سے جڑی امیدیں دم توڑ گئیں: سراج الحق
بہاولپور‘ لودہراں (بیورو رپورٹ‘ نمائندہ پاکستان) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ موجودہ حکمرانوں کو پانچ سال کی بجائے سو سال بھی حکومت کا موقع مل جائے تو ڈلیور نہیں کر سکتے۔ وزیر اعظم نے ڈھائی برسوں میں صرف جھوٹ بولنے کی سپیشلائزیشن کی ہے، انھیں اس پر بھی ورلڈ کپ ملنا چاہیے۔ پڑوس کے ممالک میں کوئی چاند پر جانے کی تیاریاں کر رہا ہے تو کوئی الیکٹرانک کاریں بنا رہا ہے، مگر ہمارے یہاں صرف قوم کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں پر ہر دور میں کسی نہ کسی طرح اسٹیبلشمنٹ کی نوازشات جاری رہیں۔ پنجاب اسمبلی میں سینیٹرز کے چنا کے لیے دو بڑی پارٹیوں کے درمیان ہوا پوری قوم نے دیکھ لیا۔ ثابت ہو گیا ظالم اکٹھے ہیں۔ ملک کی مظلوم عوام کو نوید سناتا ہوں کہ وڈیروں کا دور ختم ہونے کو ہے۔ پاکستان کا مستقبل اسلامی نظام میں ہے۔ پی ٹی آئی، پی پی، ن لیگ نے بہاولپور ریاست کی بجالی کا وعدہ کیا، مگر اسے پورا نہیں کیا گیا۔ وسیب کے نوجوان بے روزگار ہیں، کسان پریشان ہے۔ ایک وقت تھا ریاست بہاولپور برصغیر میں سب سے امیر ریاست تھی۔ یہاں کے نواب اور عوام نے قیام پاکستان کے بعد لاغر مملکت کو اپنے پاں پر کھڑا کرنے کے لیے بھرپور مالی مدد کی۔ آج اس علاقہ کے لوگ صاف پانی کو ترس رہے ہیں۔ چولستان کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کوئی طاقت ان سے ان کی زمینیں نہیں چھین سکتی۔ جماعت اسلامی ملک کے پسماندہ طبقات کی آواز ہے۔ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بہاولپور میں بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں انھوں نے لودھراں سے بہاولپور تک مہنگائی مارچ کی قیادت کی۔ جس میں تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی نے خطاب کے دوران ضلعی انتظامیہ کو جلسہ کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ نوکرشاہی کے طور طریقے بھی برطانوی دور کی بیوروکریسی کی طرح ہیں۔ جلسہ میں کسانوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جنھوں نے حکومت کی زراعت دشمن پالیسیوں اور مہنگائی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مہنگائی مارچ کے شرکا سے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، امیر جنوبی پنجاب را محمد ظفر نے بھی خطاب کیا۔ دیگر مقررین اور اسٹیج پر موجود شرکا میں سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف، ضلعی امیر سید ذیشان اختر، رہنما کسان بورڈ جام حضور بخش، جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی جنوبی پنجاب صہیب عمار صدیقی، ضلعی جنرل سیکرٹری عرفان انجم، ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جنوبی پنجاب سعد سعید شامل تھے۔ اس موقع پر علاقے کی ممتاز سیاسی شخصیت سردار محمد خان جتوئی نے اپنے ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بنگلہ دیش سمارٹ فون بنا رہا ہے، سری لنکا میں انڈسٹریل زونز بن رہے ہیں، انڈیا چاند پر جا رہا ہے، ترکی الیکٹرانک کار بنا رہا ہے۔ جب کہ ہماری حکومت جھوٹ بول کر اور یوٹرنز لے کر عوام کو بے وقوف بنانے میں مصروف ہے۔ ان کا وژن اور کارکردگی بری طرح ایکسپوز ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 73سال سے پاکستان کے عوام ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے منتظر ہیں۔ مگر جاگیرداروں اور ڈکٹیٹروں نے ہمیشہ عوام کے ارمانوں کا خون کیا ہے۔ اللہ تعالی نے پاکستان کو قیمتی معدنیات اور چار موسموں سے نوازا ہے، یہاں آبپاشی کا بہترین نظام ہے۔ پاکستان ان دس بڑے ملکوں میں شامل ہے جہاں سیاحت کے وسیع مواقع ہیں مگر اس ملک پر شوگر، پیٹرول، آٹا اور ٹمبر مافیاز کا راج ہے۔ یہ مافیاز اقتدار پر قابض پارٹیوں کو الیکشن میں سپانسر کرتے ہیں اوربعد میں ان سے فائدے لیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مدینہ کی اسلامی ریاست کا نعرہ لگایا، لیکن ایک قدم بھی اس جانب نہیں بڑھایا۔ آج پرانے اور نئے حکمران سب اکٹھے ہو گئے ہیں جس کا مظاہرہ پنجاب اسمبلی میں سینیٹ الیکشن میں ڈیل کی صورت میں سب کے سامنے آگیا۔ پی ٹی آئی اگر آج اسٹیبلشمنٹ سے این آر او لے کر حکومت کے مزے لے رہی ہے، تو پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے ماضی میں بار بار ایسا کیا۔ لیکن اب عوام کو مزید بے وقوف بنانے کا وقت گزر چکا ہے۔ پاکستان میں پاکستانیوں کی حکومت ہو گی اور یہاں قرآن و سنت کے نظام قائم ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ نظام ایک ایسا بوسیدہ نظام ہے جس میں غریب کا بچہ گندگی کے ڈھیر پر روٹی کے ٹکڑے تلاش کرتا پھرتا ہے۔ ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ غریب کو علاج کے لیے ہسپتال سے ڈسپرین کی گولی تک میسر نہیں۔ سینیٹ الیکشن میں کروڑوں کی بولیاں لگتی ہیں جب کہ ملک کے کروڑوں عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ پاکستان میں پانچ دریا ہیں، مگر سستی بجلی ندارد۔ وزیراعظم نے کرپٹ اور نااہل لوگوں کو عوام کی گردنوں پر مسلط کر دیا۔ امپورٹ شدہ مشیر اور وزیر قوم کی تقدیر کے فیصلے کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت نے نااہلی اور بدانتظامی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اللہ تعالی نے موقع دیا تو غریب کو سستا اور بروقت انصاف میسر ہو گا۔ بچوں کو مفت تعلیم ملے گی اور عوام کو مفت ادویات۔ لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آج تک اپنے حقیقی قیام کے مقاصد حاصل نہیں کر سکا۔ عوام کو تبدیلی سرکار سے جڑی تمام تر امیدیں دم توڑ گئیں۔ الیکشن ریفارمز ہونی چاہییں۔ انتخابات میں ووٹوں کی چوری اور اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر چڑھ کر ڈاکا ڈالنے کا کلچر ختم ہو گا تو ملک آگے بڑھے گا۔ امیر العظیم نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی اوربے روزگاری کا دور دورہ اور حکمران غیر سنجیدہ اور نااہل ہیں۔ انتخابات سے پہلے کہا گیا تھا کہ سو دن میں لاکھوں لوگوں کو نوکریاں دیں گے، لیکن حکمرانوں نے ڈھائی برس میں لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر دیا۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے پاس ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے کوئی حکمت عملی موجود نہیں۔ را محمد ظفر نے جلسے کے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی علاقہ کے مسائل کے حل کے لیے ہر فورم پر بھرپور آواز اٹھاتی رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں ایمان دار اور صالح لوگوں کو حکومت کا موقع ملے۔ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ ملک سے بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ کریں گے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں لودہراں سے مہنگائی مارچ کا آغاز۔جامع تفہیم القرآن میں نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد مارچ کے آغاز سے قبل سینیٹرسراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام اس وقت جس بے روزگاری اور مہنگائی میں جل رہے ہیں اس سے پورا ملک ایک دلدل میں پھنس چکا ہے۔ساری سیاست پرایوانوں اور ایوانوں سے باہر ایک مخصوص ٹولے کا قبضہ ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو حقیقی نمائندگی بھی ملے تاکہ انہیں درپیش مسائل کا ازالہ ہو سکے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم سٹیٹس کو کی حفاظت کیلئے کام کر رہے ہیں اور دونوں جماعتیں کچھ خاندانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے بھی کام کر رہے ہیں ان کا نظام کی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں جن کا مقصد شروع دن سے صرف اور صرف اپنے مفادات کا تحفظ ہے۔جماعت اسلامی خاندانوں یا افراد کی سیاست نہیں بلکہ 22کروڑ عوام کی ترجمانی کر رہی ہے۔عوام نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو بار بار آزما چکی ہے۔اور پی ٹی آئی کو بھی اب عوام دیکھ رہے ہیں۔جماعت اسلامی اس وقت سیاسی میدان میں موجود ہے جو دیانتدار اور نظریہ پاکستان پر یقین رکھتی ہے۔ہم ایمان اور یقین کے ساتھ عملی جدو جہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔سوالات کے جوابات میں انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کی پالیسیاں غلط تھیں جنکی وجہ سے ہمارا ملک عظیم مشکلات سے دوچار ہے اور موجودہ حکومت کی نا اہلی اور نالائقی کی وجہ سے ہر پاکستانی بے روزگار اور ہوشربا مہنگائی کے ہاتھوں اذیت اور دردناک عذاب میں مبتلا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا الیکشن میں ہارنے کی ایک ہی وجہ ہے کہ اس نے عوام کوبنیادی سہولیات ڈلیور نہیں کیں۔ نا اہلی اور نالائقی کی وجہ سے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو عوام نے ضمنی الیکشن میں مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت کرتی ہے تو وہ ضرور زیر بحث آئے گی۔انکی عزت اسی میں ہے کہ وہ سیاست سے دور رہیں اور یہی پاکستان کے آئین اور انکے حلف کا تقاضا ہے۔سینٹ الیکشن میں جماعت اسلامی نے اپنے امیدواران کھڑے کیئے ہیں۔شو آف ہینڈ کے حوالے سے انہوں نے کا کہ عدالت جو فیصلہ کرے گی۔ہم اسکو تسلیم کریں گے۔ہم چاہتے ہیں کہ عدالت بھی آئین کو سپورٹ کرے اور نظریہ ضرورت کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کر دے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسمبلیوں میں بیٹھا مخصوص ٹولہ سرمایہ دار اور جاگیر دار وں کاہے جو ایک دوسرے کے مفادات کی خاطر ایک دوسرے کی سپورٹ اور ان کو محفوظ راستہ بھی دیتے ہیں۔یہی سرمایہ داراور جاگیر دار عوام کو دیکھانے کیلئے کبھی کبھار ایک دوسرے کی بظاہر مخالفت کرتے ہیں۔جبکہ اندر سے سب ایک ہیں۔بعد ازاں امیر جماعت اسلامی نے مہنگائی مارچ کا آغاز مدرسہ تفہیم القرآن سے کیا۔مہنگائی مارچ مختلف راستوں سے ہوتا ہوا پریس کلب لودہراں پہنچا تو صدر پریس کلب رجب علی مرزا،جنرل سیکرٹری افضل خان لودھی اور دیگر نے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔امیر جماعت اسلامی نے صدر پریس کلب رجب علی مرزا کے سسر مرزا لیاقت علی کی وفات پر ان سے اظہار تعزیت کیابعد ازاں مہنگائی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے بہاولپور کی طرف روانہ ہو گئے۔مہنگائی مارچ میں جماعت اسلامی کے سینکڑوں کارکنان شریک تھے۔