گوگل نے' اعتراف جرم 'کرلیا،صارفین سراپا احتجاج
نیویارک (نیوز ڈیسک) دنیا کو مفت معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ وکی پیڈیا کے تین اہم ملازمین کا تمام تر پرائیویٹ ڈیٹا گوگل نے امریکی خفیہ اداروں کو چوری چوری فراہم کردیا جس پر وکی پیڈیا نے گوگل کو کٹہرے میں کھڑا کرلیا ہے۔
12سال کی بچی 60کروڑ روپے کےہیرے لے اڑی
کرسمس کے موقع پر جب ساری دنیا کی توجہ تہلکہ خیز موضوعات سے ہٹی ہوئی تھی تو گوگل نے چپکے سے وکی پیڈیا کو بتایا کہ اس نے کمپنی کے تین اہم ترین لوگوں کا تمام تر ڈیٹا امریکی حکومت کو فراہم کردیا تھا اور یہ بھی بتایا کہ یہ بات تقریباً تین سال پرانی ہے۔ وکی پیڈیا کی انتظامیہ کو یہ جان کر دھچکا لگا کہ گوگل نے انہیں خبر کئے بغیر پرائیویٹ معلومات خفیہ اداروں کی دے دیں اور وہ اس بات پر سخت ناراض ہوئے کہ انہیں یہ بات تین سال بعد بتانے کی زحمت کی گئی۔
وکی پیڈیا کے جن لوگوں کا ڈیٹا حکومتی اداروں کو دیا گیا ان میں کمپنی کی انویسٹی گیشن ایڈیٹر سارہ ہیریسن، کمپنی کی نمائندہ کرسٹین ہریفنسن اور سینئر ایڈیٹر جوزف فیرل شامل ہیں۔ گوگل کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ انصاف کے ایک جج نے ڈیٹا فراہم کرنے کیلئے خفیہ وارنٹ جاری کیا تھا جس کے تحت وکی پیڈیا افسران کے فون نمبر، کالز کی تفصیلات، ای میل کی مکمل تفصیلات، کریڈٹ کارڈ اور بینک اکاﺅنٹس کی مکمل تفصیلات وغیرہ خفیہ اداروں کو فراہم کردی گئی تھیں۔ وکی پیڈیا نے گوگل کی سخت مزمت کی ہے اور اسے کہا ہے کہ اس بات کی وضاحت کرے کہ یہ بات واضح کرنے میں تین سال کیوں لگے اور اس دوران اور کتنے لوگوں کا پرائیویٹ ڈیٹا خفیہ اداروں کو فراہم کیا گیا۔