مطالبات پورے نہ ہونے پر ینگ ڈاکٹرز کا لاہور سے احتجاجی تحریک کا آغاز

مطالبات پورے نہ ہونے پر ینگ ڈاکٹرز کا لاہور سے احتجاجی تحریک کا آغاز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (جاوید اقبال سے)ینگ ڈاکٹر ز نے مطالبات پورے نہ ہونے کے خلاف احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور ایک مرتبہ پھر ینگ ڈاکٹرز اور محکمہ صحت آمنے سامنے آگئے ہیں ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کئے سروس سٹرکچر کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد نہ کروایا تو سڑکوں پر دمادم مست قلندر بھی ہوگا اور دھرنے بھی دیں گے ، جس کا آغاز انہوں نے گزشتہ روز میوہسپتال لاہور سے کیا اور نیلا گنبد لاہور تک احتجاجی ریلی نکالی۔ قبل ازیں ڈاکٹروں نے آؤٹ ڈور ان ڈور اور آپریشن تھیٹروں میں کام نہ کیا جس سے مریض تڑپتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق میوہسپتال کے سامنے ڈاکٹروں نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی اپیل پر گزشتہ روز مظاہرہ کیا اس موقع پر ڈاکٹر تجمل بٹ، ڈاکٹر اجمل چودھری اور ڈاکٹر خرم شہزاد کی قیادت میں ڈاکٹروں نے میو ہسپتال سے نیلا گنبد چوک تک احتجاجی ریلی نکالی۔ احتجاجی ریلی میں میوہسپتال کے ڈاکٹر مطلوب احمد کی قیادت میں درجنوں ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اجمل چودھری ،ڈاکٹرتجمل بٹ نے کہا کہ حکومت یقین دہانی کے باوجود ڈاکٹروں کے سروس سٹرکچر پر عملدرآمد نہیں کررہی ہے حکومت نے ڈاکٹروں کے مطالبات کو نظرانداز کرنے کی رویت کو ترک نہ کیا تو لاہور سمیت پورے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے شروع کردیئے جائیں گے جس کے لئے 29جنوری کو رحیم یار خان میں ڈسٹرکٹ ہسپتال رحیم یار خان کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے اس موقع پر ڈاکٹر خرم شہزاد نے کہا کہ پنجاب میں تقریباً سات سو سے زائد پوسٹ گریجوایٹ ٹرینی ڈاکٹرز ہیں ان کو تنخواہیں مقرر کی جائیں، انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز یا فارن میڈیکل گریجویشن ڈاکٹرز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وعدہ کیا تھا کہ ڈاکٹر ز کی تنخواہیں دوقسطوں میں تنخواہیں بڑھائی جائیں گیں اس میں ایک قسط کے ذریعے اضافہ کیا گیا ہے جبکہ دوسری قسط پر اڑھائی سال گزر جانے کے باوجود تاحال عملدرآمد نہیں ہوا۔ اس موقع پرڈاکٹر مطلوب نے کہا کہ مریضوں کیلئے فری میڈیسن اور ٹیسٹوں کی سہولت فار ایوربرقرار رکھی جائے اس میں سال میں صرف تین سے چار ماہ کے لئے مریضوں کو ہے دوائی یا ٹیسٹوں کی سہولت فراہم کی جاتی ہے جبکہ اس کے بعد دوائی ہسپتال میڈیسن نہ ہونے کے بورڈآویزاں کردیئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کالج آف فزیشن اینڈ سرجنز پاکستان کے ادارے کی کارکردگی انتہائی بھیانک ہے اس کالجز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ریفارمزکی جائیں اور ڈیشل کیڈرز کے مسائل حل کئے جائیں اور شیخ زید کے ڈاکٹروں کے کئی سالوں سے پینڈنگ مطالبات کو منظور کیا جائے اور ان ہاؤس ڈاکٹروں کو بھی میرٹ پر تنخواہیں مقرر کی جائیں اور ڈاکٹروں کو ڈائریکٹ اٹھارویں سکیل میں بھرتی کیا جائے۔