قومی اسمبلی میدان جنگ بن گئی، حکومتی اور تحریکی ارکان گتھم گتھا ، لاتوں، گھونسوں کی بارش

قومی اسمبلی میدان جنگ بن گئی، حکومتی اور تحریکی ارکان گتھم گتھا ، لاتوں، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد( ما نیٹرنگ ڈیسک ،اے این این،آن لائن )قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور تحریک انصاف کے ارکان کی ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی پرہنگامہ، وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی کوئی بات کرنے نویدقمرکی کرسی کی طرف بڑھے تو شہریار آفریدی اور مراد سعید ان پر جھپٹ پڑے ، دیگرحکومتی ارکان آگے آنے پر پی ٹی آئی ارکان نے انہیں دھکے دیئے جس پر دونوں جانب کے ارکان آپس میں گتھم گتھاہوگئے، ایک دوسرے پر لا توں اور گھونسوں کی بارش کردی ، ہاتھاپائی اور دھکم پیل میں ایک تھپڑ شہر یار آفریدی کے گال پر کسی حکومتی رکن نے جڑ دیا جس کے بعد کان پڑی آواز سنائی نہ دی ،اس ہنگامہ آرائی پر حکومتی اور تحریک انصاف کے ارکان نے ایک دوسرے کو گالم گلوچ سے خوب نوازاپیپلزپارٹی کے ارکان اورسیکورٹی اہلکاروں کی بچ بچاؤکرانے کی کوششیں ناکام رہی،سپیکرسردارایازصادق کواجلاس کچھ دیرکیلئے ملتوی کرناپڑگیا۔جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے وائس چےئرمین شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی۔ شاہ محمود کی تحریک استحقاق پر تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے حکومت کیخلاف نعرے بازی شروع کردی اور اس دوران شاہ محمود نے بھی وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوادیئے۔ پی ٹی آئی ارکان کی وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی پر حکومتی بنچوں سے بھی رد عمل آنا شروع ہوا اور عمران خان کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی جس کے بعد ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی، اس دوران حکومتی رکن اور وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نوید قمر کی کرسی کے قریب آئے توشہر یار آفریدی نے ان سے بد تمیزی کی ، شہریار آفریدی اور مراد سعید ،شاہد خاقان عباسی پر جھپٹ پڑے اور تینوں اراکین کے درمیان نہ صرف ہاتھا پائی ہوئی بلکہ دست و گریباں ہوگئے۔ شاہد خاقان، مراد سعید اور شہریار آفریدی کے درمیان ہاتھا پائی روکنے کے لیے بعض حکومتی اور اپوزیشن ارکان آگے آئے تو اپوزیشن کی طرف سے حکومتی ارکان کو دھکے دیئے گئے اور اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پرمکوں کی بارش کردی گئی اور نامناسب زبان کا استعمال کیا۔ اراکین کے درمیان دھینگا مشتی دیکھ کر پیپلزپارٹی کے بعض ارکان بچ بچاؤ کے لیے آئے لیکن ان کی کوشش بھی ناکام ہوگئی جبکہ اسمبلی میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی اراکین کے درمیان بچ بچا ؤکی کوششیں کیں۔ اس دوران سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ شاہ صاحب ایوان کا ماحول بہت اچھا تھا، آپ کو تحریک استحقاق پر بات کرنے کا وقت دیا گیا لیکن آپ نے اشتعال دلایا اور وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوائے۔ہنگامہ آرائی کے پیش نظرسپیکرنے ایوان کااجلاس 15منٹ کیلئے ملتوی کردیا ۔ ایوان سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ہم نے متفقہ اپوزیشن کا موقف پیش کیا، آج گلی گلی اوربازار میں جو تقاضہ ہورہا ہے ہم نے وہ موقف پیش کیا لیکن ہمارے موقف کے دوران (ن)لیگ کے اراکین نے ہماری خواتین اراکین کو بے ہودہ اشارے کیے، ہماری بات کے دوران حکومتی وزرا نے حملہ کردیا، شاہد خاقان عباسی آئے اور پھر ناخوشگوار واقعہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ( ن) لیگی ارکان نے گالم گلوچ کی جو ان کے شایان شان نہیں،اپوزیشن کا انداز اور حکومت کا سلیقہ مختلف ہوتا ہے۔ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ یہ سچ اور تمیز کی لڑائی ہے، پاکستانی عوام کے لوٹے ہوئے پیسے کا حساب ہے، برطانیہ میں لیبر پارٹی نے کنزرویٹو پارٹی پر حملہ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آجائیں اور اپنے موقف کا اعادہ کردیں تو تحریک استحقاق واپس لے لیں گے۔اس موقع پر جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ایوان کو اکھاڑا بنانے کی کوشش کی گئی،ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اپنا موقف بیان کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور عمران خان کے سپاہی مقابلہ کریں گے،پارلیمان کو اکھاڑا نہ بنائیں اس کے اثرات دور تک جائیں گے۔

مزید :

صفحہ اول -