وہ واحد عرب ملک جس کے پاس بالکل بھی تیل نہیں ہے، کیا آپ کو نام معلوم ہے؟

وہ واحد عرب ملک جس کے پاس بالکل بھی تیل نہیں ہے، کیا آپ کو نام معلوم ہے؟
وہ واحد عرب ملک جس کے پاس بالکل بھی تیل نہیں ہے، کیا آپ کو نام معلوم ہے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اومان (مانیٹرنگ ڈیسک)ہر کوئی یہی سمجھتا ہے کہ وہ عرب ملک ہی کیا جس کے پاس تیل نہ ہو، لیکن ایک عرب ملک واقعی ایسا ہے جس کے پاس تیل بالکل نہیں ہے۔ ویب سائٹ ایٹلس اینڈ بوٹس کی رپورٹ کے مطابق عرب خطے میں یہ واحد مثال اردن ہے، جس کا سرکاری نام ہاشمی مملکت اردن ہے۔ دیگر عرب ریاستوں کے برعکس یہ ملک تیل کی دولت سے محروم ہے۔
جب جنگ عظیم اول کے بعدبرطانیہ اور فرانس نے مشرق وسطیٰ کی تقسیم کی تو اردن وجود میں آیا۔ اس سے پہلے یہ ترک سلطنت کے زیر انتظام تھا۔ یہاں کی اکثریتی آبادی وہ قبائل تھے جنہوں نے سلطنت عثمانیہ کے خلاف بغاوت میں حصہ لیا۔ جدید اردن میں ان قبائل کی آبادی کم پڑگئی ہے جبکہ اسرائیل اور مغربی کنارے سے آنے والے پناہ گزینوں کی نسل تعداد میں زیادہ ہوچکی ہے۔ ان قبائل کو مشرقی کنارے کے اردنی کہا جاتا تھا۔ تقریباً ایک کروڑ آبادی کے اس ملک میں تقریباً 35 لاکھ پناہ گزین ہیں۔ تاریخی شہر پیٹرا دنیا میں اردن کی پہچان ہے۔ مشہور فلم انڈیانا جونز کے آخری مناظر اسی تاریخی شہر میں فلمائے گئے جبکہ فلم لاسٹ کروسیٹ کی بھی یہاں فلم بندی کی گئی۔
مغربی کنارے کا فلسطینی علاقہ بھی کبھی اردن کا حصہ ہوا کرتا تھا لیکن 1967ءکی جنگ میں اسرائیل نے اس پر قبضہ کرلیا۔ مصر کے علاوہ اردن واحد عرب ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کئے۔ یہ معاہدہ 1994ءمیں طے پایا اور یوں دونوں ممالک کے درمیان 46 سال سے جاری لڑائی کا خاتمہ ہوا۔

’اب کسی بھی نوجوان لڑکی کو ہوٹل میں یہ شرمناک کام نہیں کرنے دیں گے‘ دبئی کے معروف ترین ہوٹل نے بڑا اعلان کردیا، کس چیز پر پابندی لگادی؟ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
دنیا کا نشیبی ترین خشک علاقہ بحر مردار کا ساحل ہے جو اردن میں ہی واقعہ ہے۔ یہ سطح سمندر سے بھی 1378فٹ نیچے ہے۔ بحر مردار دنیا کا نمکین ترین سمندر ہے۔ اس میں نمک کی مقدار دیگر سمندروں کی نسبت تقریباً ساڑھے 9گنا زیادہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس میں چیزیں ڈوبنے کی بجائے سطح پر تیرتی رہتی ہیں۔
اردن میں یہ بات شائستگی کا تقاضا سمجھی جاتی ہے کہ کھانے کی پیشکش قبول کرنے سے پہلے تین بار انکار کیا جائے۔ اردن کے جھنڈے پر تین رنگ ہیں۔ ان میں سے سیاہ پٹی عباسی خلافت کی ترجمان ہے، سفید پٹی اموی خلافت کی اور سبز پٹی فاطمی خلافت کی ترجمان ہے، جبکہ سرخ رنگ کی مثلث 1916ءکی عرب بغاوت کی علامت ہے۔ مثلث کے اندر بنے سفید ستارے کے سات کونے قرآن مجید کی ابتدائی سات سورتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اردن کے دارالحکومت کا نام کبھی فلاڈیلفیا ہوا کرتا تھا۔ یہ نام اس خطے میں 283 سے 246 قبل مسیح میں حکمرانی کرنے والے ٹالمی فلاڈیلفس کے نام پر رکھا گیا تھا۔ جب سن 30 قبل مسیح میں یہ خطہ رومی سلطنت کا حصہ بنا تو یہ نام تبدیل کردیا گیا۔

مزید :

عرب دنیا -