خیبرپختونخوا کابینہ کے 3 وزرا برطرف لیکن دراصل وہ کیا چاہتے تھے اور ناراضی کیسے بڑھی؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

خیبرپختونخوا کابینہ کے 3 وزرا برطرف لیکن دراصل وہ کیا چاہتے تھے اور ناراضی ...
خیبرپختونخوا کابینہ کے 3 وزرا برطرف لیکن دراصل وہ کیا چاہتے تھے اور ناراضی کیسے بڑھی؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور (این این آئی)خیبر پختون خوا کی کابینہ سے 3 وزراءشہرام ترکئی، عاطف خان اور شکیل احمد کو فارغ کرنے سے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان اور سینئر وزیر عاطف خان کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ذرائع کے مطابق عاطف خان

صوبائی کابینہ میں 2 اراکین شامل کرانا چاہتے تھے تاہم کابینہ میں توسیع کے وقت عاطف خان کی طرف سے دیے گئے نام شامل نہیں کیے گئے۔شہرام ترکئی کی وزارت تبدیل کرنے پر بھی عاطف خان گروپ ناخوش تھا۔

گزشتہ روزِ وزیرِ اعلیٰ کے پی کے محمود خان نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کر کے انہیں اس صورتِ حال سے آگاہ کیا تھا۔وزیر ِاعظم عمران خان سے مشاورت کے بعد تینوں وزراءکو فارغ کیا گیا ہے۔صوبائی وزیرِ اطلاعات کے پی کے شوکت یوسف زئی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تینوں وزیروں کو وزیرِ اعظم کی ہدایت پر ہٹایا گیا ہے اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حیات آباد اجلاس اور اسلام آباد کی خفیہ سرگرمیوں پر تینوں وزراءکی پارٹی سے ناراضی بڑھی۔ذرائع نے بتایا کہ حیات آباد اجلاس جمعے کو شہرام ترکئی کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں 8 ارکینِ اسمبلی نے شرکت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق حیات آباد اجلاس کا ایجنڈا حکومتی کرپشن اور وزیرِ اعلیٰ کا میڈیا ٹرائل تھا، جمعے کو ہونے والے اس اجلاس کی 5 وزراءسمیت 40 ارکانِ اسمبلی کو دعوت دی گئی تھی۔

یادرہے کہ خیبر پختونخوا کابینہ میں سینئر وزیر عاطف خان سمیت 3 اہم وزرا کو مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ کے خلاف بغاوت کے الزام میں کابینہ سے فارغ کردیا گیا۔ اتوار کو گورنر ہاؤس پشاور کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا نے آئین کے آرٹیکل 132 کی دفعہ 3 کے تحت سینئر صوبائی وزیر عاطف خان، وزیر صحت شہرام تراکئی اور وزیر مال و ریونیو شکیل احمد سے ان کے قلمدان واپس لے لئے ہیں، یہ تینوں اب کابینہ کا حصہ نہیں رہے اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ تینوں وزراء وزیر اعلیٰ کیخلاف بننے والے پریشر گروپ کے کرتا دھرتا تھے پر۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق عاطف خان بھی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے نالاں تھے اور وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر کے انہیں اپنے خدشات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے تاہم عاطف خان کی وزیراعظم سے ملاقات سے پہلے ہی تین صوبائی وزراء کو فارغ کر دیا گیا۔اس حوالے سے وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تینوں وزراء کو خیبرپختونخوا کابینہ سے نکالا گیا ہے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ برطرف وزراء کابینہ کے فیصلوں سے انحراف اور حکومت کے لئے مشکلات پیدا کر رہے تھے اس لیے وزیراعظم عمران خان نے تینوں وزراء کے منفی طرز عمل کی وجہ سے انہیں فارغ کرنے کا فیصلہ کیا۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزراء کی برطرفی ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ کسی کو بھی پارٹی یا حکومت کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ عاطف خان وزارت اعلیٰ کے بھی امیدوار تھے، انہیں سب سے بڑی وزارت اور چار محکمے دیے گئے تھے مگر عاطف خان نے وزیراعلی محمود خان کو کبھی وزیراعلٰی تسلیم نہیں کیا اور مشکلات پیدا کیں۔ انہوں نے کہا کہ گروپ بندی میں پارٹی خاموش رہتی ہے تومسائل پیدا ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ کے بعد سب سے اہم وزارت جس شخص کوملی وہ مسائل پیدا کرتا رہا۔ادھر شہرام خان ترکئی کا کہنا ہے کہ ابھی ہم معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں تھوڑا وقت دیں کچھ سمجھنے دیں کہ کیا ہوا ہے، اس معاملے پر ضرور بات ہوگی۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وزیراعظم عمران خان کو شکایت لگائی تھی کی کچھ وزراء کی وجہ سے کام کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جس پر وزیراعظم عمران خان نے ان وزراء کو ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔ذرائع کے مطابق 15 سے 16 افراد کا ایک پریشر گروپ تھا جس میں دو خواتین اور تین صوبائی وزیر بھی شامل تھے اور مزید 9 اراکین اسمبلی کے نام بھی وزیراعلیٰ کے پی کو بھجوائے جا چکے ہیں جس پر بہت جلد فیصلہ کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کے تین وزراء کو فارغ کرنے کے بعد فارورڈ بلاک میں شامل دس سے زائد اراکین اسمبلی کے خلاف پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔پاکستان تحریک انصاف ذرائع نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں اراکین اسمبلی کو نوٹسسز بھجواکر جواب طلب کیا جائے گا۔ غیر اطمینان بخش جواب کی صورت میں مذکورہ اراکین کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا جائیگا۔

ادھر برطرف وزیر برائے مال شکیل احمد کا کہنا ہے وزارت سے کیوں ہٹایا گیا پتہ نہیں مگر مرتے دم تک عمران خان کا سپاہی رہوں گا۔جیو نیوز سے گفتگو میں شکیل احمد کا کہنا تھا پارٹی میں 7 سال ہو گئے، کبھی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی نہ کریں گے، عمران خان نے ٹکٹ دیا اور وزیر بنایا، کیوں ہٹایا گیا پتہ نہیں جس نے ہٹایا، ان سے پوچھا جائے۔

شکیل احمد کا کہنا تھا حیات آباد میں اجلاس کیلئے نہیں بلکہ ڈنر کیلئے گیا تھا، اس ڈنر میں شہرام تراکئی، عاطف خان اور دیگر 5,6 دوست موجود تھے۔ میں نے اور عاطف خان اور شہرام تراکئی نے پارٹی ڈسپلن کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، ایسے پروگرام ہوتے رہتے ہیں جن میں دوست وزیر اور ممبران صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) شامل ہوتے ہیں۔ میں پہلے ہی واضح کر چکا ہوں، پارٹی میں کوئی گروپ بندی نہیں ہے۔