یہ مشق ِ ستم کب تک؟

یہ مشق ِ ستم کب تک؟
 یہ مشق ِ ستم کب تک؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


عوام پریہ تازیانے کچھ نئے نہیں ہمیشہ ہی مختلف ادوار میں انکے شعور پر ضربیں لگائی گئی ہیں لیکن اس بار توکچھ زیادہ ہی ستم روا رکھے گئے ہیں حالات کی اڑتی ہوئی دھول ہے جس میں کچھ بھی تو دکھائی نہیں دے رہا ہر کوئی ہیجانی کیفیت کا شکار ہے کیا ہونے والا ہے کیا ہوگا کسی کو کچھ بھی تو معلوم نہیں ایک طرف نحیف عوام ہیں تو دوسری طرف روز بروز بڑھتی مہنگائی اب ایسا بھی کیا کہ ناتواں کندھوں پربارِ گراں ہی رکھ دیا جائے مسائل کا بارگراں۔لاقانونیت۔بے روزگاری اور مہنگائی کا بارگراں دیکھئے صاحب یہ سب آپکے بہی خواہ ہیں جنہوں نے آپکا انتخاب کیا اور آپکی سر دمہری سے یہ اپنے حسن ِانتخاب پر نادم ہیں۔ہم نے کب تخت و تاج مانگا ہے ہم نے تو بس ایک ہی آرزو کی ہے کہ زندگی کی راہوں کو ایسا دشوار نہ بنایا جائے عالیجاہ! واقعی بڑے مشکل حالات ہو چکے ہیں ایک عام آدمی کے لئے تو کوئی صورت ہی نہیں رہی نہ اس سے کوئی بات بن رہی ہے۔    


رحم جہاں پناہ رحم!دیکھئے ایسا نہ کیجئے ہمارے منہ سے نوالہ نہ چھینئے آپ کو یہ مسند شاہی مبارک ہولیکن اپنی رعایا پر تو ظلم نہ کیجئے دیکھئے یہ کج روی اچھی نہیں حضور۔یہ مفلوک الحال رعایا اور کہاں تک صبر کرسکے گی انکے صبر کی زنجیریں ٹوٹ گئیں تو جبر کی ماری رعایا خدانخواستہ بغاوت بھی کر دیتی ہے ان کی قوت برداشت جواب دے چکی ہے یہ بلبلا اٹھے ہیں سرکارآپ اپنے ہی کئے وعدوں کا پاس تو کیجئے آپ نے نوے دنوں میں کرپشن ختم کرنے کی بات کی آپ نے سو روزہ پلان دیااس 100 روزہ ایجنڈے میں تعلیم، صحت، مکان، انصاف اور روزگار سرفہرست تھے۔اس میں اہم نکات مملکت پاکستان کو فلاحی اور مدینے کی طرز پر فلاحی ریاست بنانا۔اداروں میں میرٹ لانا۔ایک کروڑ نئی نوکریاں دینا۔اداروں کو سیاست سے پاک کرنا۔ 50 لاکھ سستے گھر بناناٹیکس کا بوجھ کم کرکے بجلی اور گیس کی قیمتوں کو کم کرنا شامل تھا پھر کیا ہوا؟ کہ سب اس کے بر عکس ہوا ہے جس کے سبب حالات دگر گوں ہیں عوام دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں۔ 


ٹی وی اخبارات پر مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے  تو فرمایا جاتا ہے ٹی وی نہ دیکھئے اخبارات نہ پڑھئے حضور آنکھیں بند کر لینے سے توحقائق نہیں بدلتے جناب آپ کی حکومت نے اپنے اڑھائی سالہ عرصہ اقتدار میں چھٹی مرتبہ بجلی مہنگی کردی ہے جس سے صارفین پرمزید 200 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑنے والا ہے جبکہ اس سے قبل 450 ارب روپے کا بوجھ ڈالا جا چکا ہے اب بجلی کا بنیادی ٹیرف 15 روپے 30 پیسے فی یونٹ ہوجائے گا جناب کی حکومت نے یکم جنوری 2019 کو بجلی 1 روپے 27 پیسے فی یونٹ مہنگی کی، یکم جولائی 2019 کو دوسری بار بجلی 1 روپے 49 پیسے فی یونٹ اور تیسری بار 53 پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی تھی۔ چوتھی بار بجلی 30 پیسے فی یونٹ اور پانچویں بار 26 پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی۔ یوں بجلی مہنگی کر کے حکومت اب تک بجلی صارفین پر 450 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈال چکی ہے اور اب چھٹی بار بجلی فی یونٹ ایک روپیہ پچانوے پیسے مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی سے دلبرداشتہ ہیں مریض ادویات لینے سے قاصر ہیں۔

عالیجاہ! بجلی کی قیمتوں کے اضافے سے ہر طبقہ بری طرح متاثرہوگا کمزورطبقات کیلئے تو زندگی گزارنا محال ہو جائے گا۔اس سے پہلے بھی آپکی حکومت فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ کے نام پر عوام کی جیبوں پر ماہانہ بنیادوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ ڈال رہی ہے اور اب بنیادی ٹیرف میں ایک روپے 95پیسے اضافہ کر کے عوام کا ناطقہ ہی بند کر دیا ہے۔ جناب صرف الزامات کی سیاست سے دوام نہیں پایا جاتا عوام کی معاشی راہوں کے آگے مسائل کا پہاڑ کھڑا کرکے آپکے راستے بھی آسان نہیں ہونگے نہ ہی سیاسی عدم استحکام سے ملک اقتصادی ترقی کرے گا۔


 مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی تو رہے ایک طرف آپ عوام کے لئے اٹھائے گئے اپنے اقدامات تو بتائیں وزیر مشیر تو صرف ایک راگ ہی الاپے جا رہے ہیں کہ حکومت پانچ سال پورے کرے گی تو کیا آپ کا مقصد صرف عرصہ اقتدار ہی پورا کرنا ہے یا اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ بھی ہونا ہے۔جناب نے پولیس اصلاحات کی بات کی تھی تو اسکا انجام بھی کیا ہوا کہ سڑکوں پر سرعام ہماری پولیس کے شیر جوانوں نے خاندان کا خاندان ہی گولیوں سے چھلنی کر دیا نوجوانوں کا تعاقب کر کے انہیں قتل کیا جا رہا ہے اس سے ریاست مدینہ کا تصور تو دھندلا کررہ گیا لیکن یہ مشق ستم آخر آپ کب تک روا رکھیں گے؟ 


پھر آپ ہر کام کو پچھلی حکومتوں پر ڈالتے جارہے ہیں لیکن یہ بات بھول گئے کہ آپ کو یہ اقتدار بھی پچھلی حکومتوں کے طفیل ملا ہے لہٰذا سرکار عوام پر ترس کھائیے جناب اگر آپ اپنے اقتدار کا رخ عوامی خدمت کی جانب موڑ لیتے تو آج اپوزیش آپکا بال بھی بیکا نہ کر سکتی لیکن جناب بھی حق حکمرانی ادا کرنے کی بجائے سیاسی مخالفوں کو زچ کرنے میں کوشاں ہیں جس سے عوام آپ سے گریز پا ہے جناب یہ اقتدار کا پنچھی کبھی کسی بام پر جا بیٹھتا ہے تو کبھی کسی منڈیر۔جناب کواس بات کا ادراک تو کرنا ہی ہوگا۔

مزید :

رائے -کالم -