ریسکیو سروسز1122 میں توسیع،پولیس کارکردگی
پنجاب کی 79تحصیلوں میں ریسکیو 1122 سروس کے مرحلہ وار باضابطہ آغازکی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے کہا کہ حکومت نے ریسکیو سروس کا دائرہ کار تحصیل کی سطح تک وسیع کیا ہے۔ایمرجنسی سروسز کو مزید منظم کرنے کے لئے ریسکیورز کے لئے سروس سٹرکچر مرتب کیا ہے۔ اب ریسکیورز ترقی کے مواقع حاصل کر سکیں گے۔ پنجاب پاکستان کا پہلاصوبہ ہو گا،جہاں ہنگامی صورت حال کے لئے ریسکیو ائیر ایمبولینس سروس شروع کی جا رہی ہے۔
پہلے مرحلے میں شرقپور شریف، صفدرآباد، نارنگ منڈی، نوشہرہ ورکاں، نورپور، قائد آباد، کہروڑ پکا، رینالہ خورد، پنڈی بھٹیاں، دریا خان اور جلال پور پیر والا کی تحصیلوں میں ریسکیوسروس شروع کی گئی ہے۔ ان11تحصیلوں میں عوام کو ایمرجنسی سرو س کی بروقت فراہمی کے لئے 22 نئی ایمبولینسز متعلقہ حکام کے حوالے کی گئی ہیں۔ ان تحصیلوں میں جون تک ایمرجنسی سروس کا آغاز کر دیا جائے گا۔
پنجاب حکومت نے ریسکیو سروسز کی بہتری کے لئے تاریخی اقدامات کئے ہیں اسی سبب پنجاب کی ریسکیو 1122 سروسز کی خدمات کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔اب ایئر ایمبولینس کے آغاز سے ریسکیو سروسز کوجہاں نئی شناخت ملے گی وہاں عوام کو صحت کی فوری اور جدید سہولتیں بھی میسر آئیں گی۔اس سروس سے دور دراز علاقوں تک ریسکیو کا دائرہ کار وسیع ہو جائے گا۔ ہر انسانی جان قیمتی ہے اور بروقت علاج معالجہ ہر فرد کا بنیادی حق ہے۔ اس سہولت کے اجرا کے لئے فوری طور پر ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سردار عثمان احمد خان بزدار کی قیادت میں پنجاب حکومت نے اہم کامیابی حاصل کی ہے اور لاہور سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں سیوریج واٹر کے نمونے پولیو فری نکلے ہیں۔ شہروں میں سیوریج نمونوں کا پولیو فری ہونا حکومت پنجاب کی بڑی کامیابی ہے۔ پھر بھی احتیاطاً صوبے کے کچھ علاقوں میں پولیو مہم شروع کی گئی ہے۔ انسداد پولیو مہم 28 جنوری تک جاری رہے گی اور 9 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کے دوان بچوں کو حفاظتی قطرے پلائے جا رہے ہیں۔
پولیو ایک خطرناک اور لاعلاج بیماری ہے۔ یہ عصاب کو کمزور کرنے والی بیماری ہے۔یہ بچوں میں عام ہے، لیکن اس کے شکار بالغ افراد بھی ہوسکتے ہیں۔ پولیو وائرس متاثرہ شخص کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر اثر انداز ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں فالج (جسم کے حصوں کو حرکت نہیں دے سکتے) ہو سکتا ہے۔ پولیو 1998ء میں تقریباً دنیا کے تمام ہی ممالک میں موجود تھا، لیکن 2011ء تک پولیو صرف بھارت، پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا میں رہ گیا تھا۔بھارت کو 2011ء میں پولیو فری ملک کراکر دیئے جانے کے بعد 2014 میں نائیجیریا میں بھی پولیو ختم ہو چکا ہے۔ اب پولیو صرف پاکستان اور افغانستان میں رہ گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے سنٹرل پولیس آفس میں سینئر پولیس افسران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو کام کرنے کی پوری آزادی دی ہے اور پولیس کو سیاسی دباؤ سے مکمل آزاد کیا ہے۔ جس کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ پولیس میں میرٹ پر تعیناتیاں کی ہیں۔ انہوں نے پولیس افسران کو باقاعدگی سے کھلی کچہریاں لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران عوام اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو بھی جواب دہ ہیں۔ ہر مظلوم شخص کی فوری دادرسی آپ کا فرض اولین ہے۔ پولیس افسران اپنے دفاتر کے دروازے عوام کے لئے کھلے رکھیں۔ ڈی پی اوز اور آر پی اوز تھانوں کے سرپرائز وزٹ کریں اور کسی بھی بے ضابطگی یا قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کریں۔
پنجاب حکومت نے پولیس شہداء کے خاندانوں کے 2 افراد کو ملازمت دینے کا اعلان کیا ہے۔ پولیس کے 9 ہزار سے زائد اہلکاروں کو پروموٹ کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ انسپکٹر سے ڈی ایس پی اور ڈی ایس پی سے ایس پی کے عہدوں پر افسران کی ترقی کے کیس جلد نمٹائے جائیں۔ ہماری حکومت نے پولیس افسران کو ایگزیکٹو الاؤنس دیا ہے اور منجمد الاؤنس کو بحال کرکے اس میں اضافہ بھی کیا ہے۔304 تھانوں کو سپیشل انیشیئٹو پولیس سٹیشن کا درجہ دیا جا رہا ہے، جبکہ 90 تھانے سپیشل انیشیئٹوپولیس سٹیشن میں تبدیل کئے گئے ہیں۔ پنجاب پولیس کی 12278 آسامیوں پر بھرتی کی جا رہی ہے۔ ساہیوال، سرگو دھا، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ڈی جی خان میں پولیس ٹریننگ سکول کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ 64 کنال پر چنیوٹ پولیس لائنز کی تعمیر اسی سال مکمل ہو گی۔ اینٹی رائٹ فورس سمیت تمام شعبوں کے افسروں اور اہلکاروں کی ٹریننگ کے لئے سکول آف پبلک آرڈر قائم کیا جائے گا۔ جنوبی پنجاب میں ضلعی ہیڈ کوار ٹر میں فرانزک لیب کے کولیکشن سینٹر بنیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے انقلابی اقدامات کر رہے ہیں۔ان کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ خاموشی سے اپناکام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور پولیس سے متعلق سہولیات کی ایک چھت تلے دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے خدمت مرکز کا افتتاح کیا ہے۔ اب شہریوں کو کریکٹر سر ٹیفکیٹ، ٹریفک لائسنس، ویری فیکیشن سرٹیفکیٹ، میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ اور ایف آئی آر سمیت 14اقسام کی پولیس سروسز طے شدہ ٹائم لائن کے مطابق فراہم کی جا رہی ہیں۔ یقینا اس اقدام سے پولیس اور عوام میں اعتماد کی بحالی، امن و امان کے قیام اور لوگوں کی جان و مال کے حوالے سے اسے ایک بڑا انقلابی اقدام قرار دیاجاسکتا ہے۔