نائن الیون کے بعد پاکستان کو جنگ میں اتحادی بننا بہت مہنگا پڑا‘ملک میں دہشت گردی شروع ہوگئی:واشنگٹن پوسٹ

نائن الیون کے بعد پاکستان کو جنگ میں اتحادی بننا بہت مہنگا پڑا‘ملک میں دہشت ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن(اے پی اے)امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 9/11کے بعد نیٹو فورسز اور امریکہ نے اپنی فوجوں کو افغانستان میں اتاراتو اس جنگ میں پاکستان کو ان کا اتحادی بننا بہت مہنگا پڑا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود شدت پسند افراد نے پاکستان کے اس فیصلے کی سخت مذمت کی اور بغاوت پر اتر آئے اور ملک میں دہشت گردی کی کاروائیاں شروع کر دیں جس کی وجہ سے پاکستان 2001سے اب تک مسلسل ان باغیوں اور دہشت گردوں سے جنگ کر رہا ہے۔واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ حالیہ چند برسوں میں پاکستانی فوج نے ملک کے جنوبی علاقوں کو کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیئے کئی کامیاب آپریشن کیئے ہیںاور ان شورش زدہ علاقوں سے ہجرت کر جانے والے کئی خاندانوں کو دوبارہ ان کے گھروں میں آباد کیا ہے۔مگر خیبر ایجنسی میں صورتحال اس سے برعکس ہے۔امریکی اخبار کے مطابق خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن سے اب تک تقریباََ 35ہزار افراد نے ضلع باڑا سے پشاور کی طرف ہجرت کی ہے۔جبکہ 61ہزار افرادپشاور کے جنوب میں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے جلوزئی کیمپ میں رہائش پذیر ہیں ۔رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کشیدگی طالبان کے اکثریتی علاقے ضلع باڑامیں ہے جہاں لڑائی نے گھر،ہسپتال ، کاروبار اور نظام زندگی کادرہم برہم کررکھا ہے۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہاں پر موجود دہشت گرد افغانستان کو کی جانے والی نیٹو سپلائی کے خلاف ہیں اور رسد لے جانے والے ٹرکوں کو نشانہ بناتے ہیں۔اس کی حالیہ مثال طالبان کانیٹو سپلائی لے جانے والے ٹرک ڈرائیور کو قتل کرنا ہے۔واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ عوا می نیشنل پارٹی کے سربراہ عبدالواحد آفریدی کہتے ہیں کہ سکیورٹی فورسز ایک بھی گاو¿ں کو کلیئر نہیں کر سکتے عوام ان سے پوچھتی ہے کہ کیا وجہ ہے کہ وہ تین سالوں میں ایک بھی علاقے کو دہشت گردوں سے پاک نہیں کر سکے؟اخبار کے مطابق 37سالہ حسیب اللہ خان جو کہ ایک مہاجر ہیں نے کہا کہ اس کا جواب بہت سیدھا ہے کہ سکیورٹی ادارے ایسا چاہتے ہی نہیں۔اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کو کئی ای میلز کی گئیں مگر انہوں نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔

مزید :

صفحہ آخر -