ایک اور سکینڈل۔ ۔ ۔ حکومتی مشینری سے مل کر ”مافیا“ پٹرولیم مصنوعات میں عوام کے 70کروڑ روپے” پھونک“ گیا
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو بنیاد بناتے ہوئے گزشتہ دو ماہ سے پیٹرولیم صارفین سے غیر قانونی طور پر چھیاسی پیسے فی لٹر وصول کیے جا رہے ہیں اور یہ رقم کل ملا کر 70 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔وزارت پٹرولیم اور ای سی سی کی دستاویزمیں انکشاف ہوا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ڈیلرز مارجن کے نام پر پٹرول اور ڈیزل کے صارفین سے گزشتہ دو ماہ سے 0.86روپے فی لٹر چارج کرتے ہوئے 70 کروڑ روپے سے زائد کی رقم وصول کر چکے ہیں۔اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے 27 فروی کو پٹرول اور ڈیزل پر کمپنیوں اور ڈیلرز کے مارجن میں عبوری ریلیف کے نام پر تین ماہ کیلئے اضافہ کیا تھا جس کو بنیاد بنا کر آئل کمپنیز پٹرول پر 0.25 اور ڈیزل پر 0.10 فی لٹر وصول کر رہیں ۔ دوسری جانب ڈیلرز بھی پٹرول پر 0.41 اور ڈیزل پر 0.10 روپے فی لٹر وصول کرنے میں مصروف ہیں جس کے بعد مارجن میں عبوری ریلیف کے نام پر صارفین سے اضافی رقم وصول کی جا رہی ہے اور اس میں سرکار کے زیر انتظام چلنے والی پاکستان سٹیٹ آئل بھی ملوث ہے۔ڈان نیوز کو دستیاب اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سمری کے مطابق آئل کمپنیز اور ڈیلرز کے مارجن پر بھی اسی حساب سے نظر ثانی کی جس کا اطلاق یکم اپریل 2013ءسے ہوا تھا۔ای سی سی نے اس عرصہ میں اسٹڈی کروانے کی ہدایت کی تھی تاکہ پتہ چل سکے کہ یہ کمپنیاں اور ڈیلرز کہیں پہلے ہی زیادہ مارجن تو حاصل نہیں کررہے لیکن مقررہ وقت گزر گیا اور سٹڈی نہ ہوئی مگر تین ماہ کیلئے دیا گیا 86 پیسے فی لٹر کا عبوری ریلیف پانچویں ماہ میں بھی خلاف قانون وصول کیا جارہا ہے۔وزارت پٹرولیم نے قانونی کور کیلئے ای سی سی کو دوبارہ سمری ارسال کرتے ہوئے سفارش کی ہے کہ مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کوپٹرول اور ڈیزل پر صارفین سے 86 پیسے فی لٹر مارجن مزید چار ماہ کیلئے وصول کرنے کی اجازت دی جائے۔