پاکستان ایئر فورس اور ایٹمی جنگ
پہلے جنگ کرنے کا اہم مقصد اپنی سلطنت میں اضافہ کرنا ہوتا تھا اس کے لئے مضبوط زمینی فوج پر سارا دارومدار تھا۔ یعنی بڑی سلطنت کے لئے بڑی برّی فوج شرط تھی۔ اگرچہ آج بھی "Victory on Ground"کی چمک ماند نہیں ہوئی یعنی آج بھی ہار جیت کا فیصلہ زمین پر ہی Battle fieldمیں ہوتا ہے، جس کی واضح مثال افغانستان میں افغان طالبان کے ہاتھوں امریکی پسپائی ہے، جبکہ پاکستان میں آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی بھی برّی فوج کا لوہا منوا رہی ہے۔ لیکن آج کی جنگی سٹرٹیجی بہت بدل چکی ہے، جس کا اہم پوائنٹ یہ ہوتا ہے کہ انٹیلی جنس بیس پر زیادہ سے زیادہ مقاصد حاصل کئے جائیں، جس کے لئے ملک کی خفیہ ایجنسی کا مضبوط اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا زندہ رہنے کے لئے سانس کا چلتے رہنا۔
اگر کوئی ملک اپنے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانا چاہتا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ دھرتی کے سینے کو چیر کر دشمن کو نیست نابود کرنے والی زمینی فوج، سمندروں کی لہروں میں اپنے لہو کی دھاروں سے دفاع کرنے والی بحری فوج کے ساتھ ہوائی فوج(AIR Force)کو بھی مضبوط تر کرے۔ الحمد للہ اس وقت پاکستان کا فضائی بارڈر (Aero Space Border)پی اے ایف (پاکستان ایئر فورس) کے شاہینوں کی قربانیوں کی بدولت دشمن کے لئے موت کی لکیر بن چکا ہے۔ اللہ کی رحمتیں ہوں راشد منہاس شہید جیسے قوم کے جوانوں پر، ایم ایم عالم (خالد بن ولیدؓ جیسی غازی کی سی وفات پانے والے) جیسے قوم کے مجاہدوں پر اور مریم مختار شہید جیسی قوم کی حیا کی پیکر بیٹیوں پر جن کے لہو کی جنت کی سی مہک آج پاکستان کی فضاؤں میں پھیلی ہوئی ہے اور دھرتی پر امن۔ پی اے ایف پھر King of Space کیوں نہ ہو، جس کی قیادت ایئر چیف سہیل امانMan of Steel Nervesجیسے مجاہد کی کمان میں ہو۔ جو فضا سے زمین پر رینگنے والے موذی دشمن پر ایسے جھپٹتے ہیں جیسے عقاب نیچے سانپ پر جھپٹنا ہے۔
اس وقت پاکستان ایئر فورس کے 3ونگز بہت اہم ہیں۔ Black Snipers, Black Panthers اور J-F Thunder۔پاکستان ایئر فورس کے ہر ونگ کی اپنی شان و اہمیت ہے کوئی جاسوسی کے لئے ہے تو کوئی بمبار۔ کوئی فوجیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے لئے ہے تو کوئی آواکس۔ اگرچہ امریکا میں ایئر فورس کے ہرFlying Officerکا اپنا فائٹر ہیلی کاپٹرہوتا ہے، جس پر اس کا نام تک لکھا ہوتا ہے، مگر پاکستان کے ایک جہاز /ہیلی کاپٹر پر 8تک آفیسرز بدلتے رہتے ہیں ،مگر جہاز فضا میں ایک خاص ایئر سپیس میں اُڑان بھر سکتے ہیں ایک خاص تعداد سے زیادہ نہیں۔
اس طرح پاکستان ایئر فورس کےFlying Officersکو امریکن فلائنگ فورس پر خاص برتری ہے۔ اس وقت امریکا کے پاس بُلاکس 60فائٹر ہیلی کاپٹرز ضرور ہیں ،مگر ٹریننگ کے اعتبار سے پاکستان ایئر فورس اس سے بہت آگے ہے۔ امریکا کے پاس ٹیکنالوجی (Matter)ہے اور پاکستان کے پاس اعلیٰ تربیت یافتہ فلائنگ آفیسرز (Mind)اور ہمیشہMind over matterکی فتح ہوئی ہے۔ اس وقت پاکستان امریکا سے جہاں 8نئے بلاکس فائٹر ہیلی کاپٹرز (36خریدنے تھے 18پہلے پاکستان کو مل چکے۔ پھر کشمیر زلزلہ کے باعث تاخیر ہوگئی بقیہ 18میں سے10پھر بعد میں پاکستان کو ملیں گے) خرید رہا ہے تو دوسری طرف چین سے پچاسJ-F-17 کا بھی ایک معاہدہ 2004ء میں کر چکا ہے۔ جب پاکستان کے امریکا کے ساتھ اسامہ بن لادن کے ایبٹ آباد ڈرامہ میں تعلقات Tenseہوگئے تھے اور برادر ملک ترکی نے پہلے ہی پاکستان کو 34نئے ڈبل سیٹ والے Supersonic, Twin Engines(ایک جیٹ کی قیمت US$5.879 millionہیں) تحفتاً دئیے ہیں۔ جو پاکستان کے پاس پہلے نہ تھے۔ اس طرح ترکی نے ایک بار پھر ہمیشہ کی طرح رجب طیب اردوان کی قیادت میں بڑے بھائی کا کردار مخلصانہ نبھایا ہے۔ پہلے روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نقطہ انجماد (OC)کی سی حالت میں تھے کیونکہ روس ہمیشہ کھلم کھلا انڈیا نواز (Pro-India)رہا ،مگر اب روس نے بھی پاکستان کی جغرافیائی اہمیت و پاک افواج کی مہارتوں کو تسلیم کرکے فیاض دلی کا مظاہری کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ عسکری تعلقات بڑھا لئے ہیں اور انڈیا کو نظر انداز کر دیا، جبکہ انڈیا فرانس سے مگ جیٹ کے متبادل کے طور پر رافیل طیارے خرید رہا ہے۔ روس سے تعلقات میں زیادہ گرمجوشی پاک آرمی کے سابقہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی تدبرانہ کاوشوں کا عملی نمونہ اور پاکستان کے سفارتخانے کی صلاحیتوں کا نتیجہ ہے۔ آج جہاں پاکستان کے روس کے ساتھ ایئر فورس، نیوی اور پاک آرمی کی سطح پر تعلقات تاریخ کی نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں وہیں پر روس پاکستان کو14نئے مِیڈ اِن رشیاءMI-35ہیلی کاپٹر جنھیں رشین آفیسرز فلائنگ ٹینک(Flying Tank)کہتے ہیں۔ جو تمام موسموں میں آپریشن کرسکتا ہے۔ اس طرح پاکستان نے امریکا کے بھارت کی طرف جھکاؤ کو نیوٹرائلز کیا اور اپنے قومی مفاد کے لئے اپنی پالیسی کو تبدیل کر دیا ہے۔
دوسری طرف پاکستان ایئر فورس کو 2020ء تک اپنے 200طیارے گراؤنڈ کرنے پڑیں گے، چنانچہ اسی لئے دنیا میں اپنا مقام بنانے کے لئے ہمیں دوسرے منصوبوں کے ساتھ ایئر فورس کو بھی جدید ٹیکنالوجی والے طیاروں اور ہتھیاروں سے لیس کرنا ہوگا ،تاکہ دنیا کی کوئی بھی فورس پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے کیونکہ پاکستان تو ’’شاہراہِ اسلام پہ شجرِ ایمان‘‘ ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے بجٹ کا کم سے کم 50%دفاعی کاموں میں لگائیں جو کہ اس وقت کل ملکی بجٹ کا17%ہے جس میں تمام ہماری فورسز و نیوکلیئر فورس ویپنز کی تیاری شامل ہے۔ جو کہ دنیا کے دوسرے تمام ملکوں سے کم ترین سطح پر ہے۔ ہمارے ازلی دشمن بھارت کے بائیس کروڑ سے بھی زیادہ آبادی کے پاس لیٹرین کی سہولت تک نہیں ہے، مگر اس کے دفاعی بجٹ کا تخمینہ پاکستان کے ٹوٹل ملکی بجٹ سے بھی زیادہ ہے اور دنیا کا نمبر وَنWeapon Buyerبن چکا ہے۔ اس کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ میں قائم شیطانی ریاست اسرائیل، جس کے پاس نہ تیل ہے نہ لوہا نہ کوئی اور معدنی ذخیرہ جس کا 70%ملکی رقبہ صحرا ہے، مگر اس کا دفاعی بجٹ انڈیا کے بجٹ سے بھی زیادہ ہے۔
دوسری طرف ایئر سٹاف کی تعلیمی تربیت کے لئے بھی ایئر فورس کے انسٹی ٹیوٹ کام کر رہے ہیں۔ مارچ 2016ء میں ایئر چیف سہیل اَمان نے پی اے ایف بیس لاہور میں ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ برائے سپیشل ایجوکیشن کے 160ملین کے پراجیکٹ کا افتتاح کر کے قوم کے معمار ہونے کا عملی نمونہ پیش کیا۔ ضربِ عضب آپریشن (2014)ء کا افتتاح بھی ہمارے اس عظیم فلائنگ کمانڈو سہیل امان نے وزیرستان میں جے ایف تھنڈر کے ذریعے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بم گرا کرکیا اور آج الحمد للہ ضربِ عضب کے ثمرات سے دہشت گردی ختم ہو رہی ہے۔ان شاء اللہ ایئر فورس کے ایئر چیف پاک ایئر فورس کے جے ایف تھنڈر کے ذریعے جلد سے جلد مکمل کر لیں گے۔ جے ایف تھنڈر نیوکلیئر بم پھینکنے کی صلاحیت کی وجہ سےSecret Squadrenکے نام سے جانا جاتا ہے، جس کی کمان ایئر چیف کے ہاتھ میں ہوتی ہے کہ اگر ایٹمی جنگ چھڑ جائے اور دوسری پاک فورسز سے رابطہ نہ ہو پائے تو بغیر کسی تاخیر کے دشمن ملک پر ایٹم بم پھینک دیں اسی طرح پاک نیول چیف کے پاس الگ نیوکلیئر اتھارٹی اور پاک آرمی چیف کے پاس تیسرا نیوکلیئر ریموٹ کنٹرول ہوتا ہے جو ہمیشہ 24 گھنٹے چیف کے پاس رہتا ہے اور آرمی چیف اپنے غیر ملکی دورے پر جاتے ہوئے جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے سپرد کر جاتے ہیں کیونکہ سٹیلائٹ پر امریکا کا کنٹرول ہے اور جنگ کی صورت میں امریکا سٹیلائٹ کے ذریعے سگنلز بلاک کرسکتا ہے۔
اگرچہ اٹامک بم پروف سیکیورٹی تو پاکستان کے پاس نہیں، مگر حملہ کرنے والے دشمن کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کی صلاحیت ماشاء اللہ ضرور ہے۔ پاک افواج ہمارا فخر ہیں اور پاکستان ایئر فورس اس فخر کا تاج۔ جے ایف تھنڈر 17 ہی ہے، جو پاکستان کے ساحل کا دفاع کرنے والی نیوی کے دشمن ملک کے خلاف offensive oppressinons میں فضائی دفاع فراہم کرتا ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر کی سکواڈرن نمبر2میں شمولیت سے یہ سکواڈرنMulti dimensional رول پلے کر سکے گا اور F-7.P طیاروں کے صحیح متبادل کے طور پر جے ایف 17تھنڈر طیارے اس سکواڈرن (2) میں شامل کئے جائیں گے۔ سکواڈرن ) 2) پاکستان فضائیہ کے20 اگست، 1971ء کو سولو فلائیٹ میں شہادت پانے والے مرد مجاہد راشد منہاس شہید) نشان حیدر) کا وارث و امین بھی ہے۔