ہنی مون منانے کیلئے پہنچنے والے نوجوان دولہا دلہن کو لینڈ کرتے ہی جیل میں ڈال دیا گیا اور وہ بھی صرف اس وجہ سے کہ دولہا مسلمان تھا، یہ کس ملک میں ہوا؟ جان کر آپ کو بھی بے حد غصہ آئے گا

ہنی مون منانے کیلئے پہنچنے والے نوجوان دولہا دلہن کو لینڈ کرتے ہی جیل میں ڈال ...
ہنی مون منانے کیلئے پہنچنے والے نوجوان دولہا دلہن کو لینڈ کرتے ہی جیل میں ڈال دیا گیا اور وہ بھی صرف اس وجہ سے کہ دولہا مسلمان تھا، یہ کس ملک میں ہوا؟ جان کر آپ کو بھی بے حد غصہ آئے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے اقتدار میں آتے ہی چند مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کا حکم نامہ جاری کر دیا تھا لیکن اب تک کئی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان چند مسلم ممالک کے شہریوں کو ہی نہیں، تمام مسلمانوں کو امریکہ میں نشانہ بنایا جا رہا ہے اور داخلے سے روکا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک برطانوی نژاد مسلمان کے ساتھ بھی امریکہ میں لینڈکرتے ہی ایسا غیرانسانی سلوک کیا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا مسلمانوں سے بغض کھل کر سامنے آ گیا۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق علی گل نامی اس مسلم نوجوان نے 29سالہ نتاشا پولیاکس نامی غیرمسلم لڑکی سے شادی کی۔ انہوں نے اپنے ہنی مون کے لیے 7ہزار پاﺅنڈ (تقریباً 9لاکھ 60ہزار روپے) جمع کر رکھے تھے اور وہ ہنی مون امریکی ریاست ہوائی میں منانا چاہتے تھے۔

’میرے منگیتر نے شادی سے چند دن پہلے شادی سے انکار کردیا، پہلے شدید پریشان ہوئی لیکن پھر یہی چیز میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی کا ذریعہ بن گئی کیونکہ پھر۔۔۔‘ دل ٹوٹنے کے بعد دلہن نے ایسا کام کردیا کہ جان کر آپ بھی داد دیں گے
رپورٹ کے مطابق علی اور نتاشا پروگرام کے مطابق برطانیہ سے امریکی شہر لاس اینجلس پہنچے تو ہوائی اڈے پر اترتے ہی امریکی حکام نے پکڑ کر انہیں جیل میں ڈال دیا اور اس کی وجہ صرف علی کا مسلمان ہونا تھا۔ جیل میں ان سے سخت تفتیش کی گئی اور اگلے روز انہیں واپسی کی پرواز پر بٹھا کر امریکہ نے نکال دیا گیا۔ برطانیہ واپس پہنچ کر نتاشا کا کہنا تھا کہ ”امریکی حکام نے ہمارے ساتھ انتہائی شرمناک سلوک کیا اور اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ میرا شوہر ترک نژاد مسلمان ہے۔ ایئرپورٹ پر اترتے ہی سکیورٹی حکام ہمیں اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تمہارا انٹرویو کرنا ہے جو 5منٹ میں ختم ہو جائے گا لیکن ایک طرف لیجاتے ہی انہوں نے ہمیں ہتھکڑیاں پہنا دیں اور لیجا کر جیل میں بند کر دیاجہاں ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا گیا،حالانکہ ہمارے پاس تمام سفری دستاویزات تھیں اور ہم ہوائی میں ہوٹل میں کمرہ بھی پیشگی بک کروا چکے تھے۔انہوں نے ہمارا تمام سامان ضبط کر لیا اور 26گھنٹے تک نہانے بھی نہیں دیااور کپڑے بھی تبدیل نہیں کرنے دیئے۔ حتیٰ کہ کافی کا ایک کپ نہیں دیا۔حکام نے ہمیں اس غیرانسانی سلوک کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی اور اگلے روز ہمیں واپس برطانیہ بھیج دیا۔“