ٹوکیواولمپک 2020ء 

ٹوکیواولمپک 2020ء 
ٹوکیواولمپک 2020ء 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ایک سال کی تاخیراور بے شمار خدشات وخطرات کے باوجود ٹوکیو اولمپک2020ء بالآخر شروع ہو چکے ہیں۔ چند کھلاڑیوں میں کروناکی تشخیص بھی ہوئی ہے مگر غیر معمولی احتیاطی تدابیر اورطبی اقدامات کے باعث یہ امکان بہت ہی کم ہے کہ اولمپک کے دوران کوئی بڑاوبائی وقوعہ پیش آئے۔دنیابھرسے آئے ہوئے اٹھارہ ہزارکھلاڑیوں میں سے چند ایک میں Covid-19کی تشخیص کوئی بڑا واقعہ نہیں ہے، اس نامراد موذی مرض نے ابھی چونکہ ہماری دنیا کا پیچھا نہیں چھوڑا، اسی سبب سے یہ اولمپک مقابلے شائقین اور تماشایوں کے سٹیڈیم میں داخلے کے بغیر ہی وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔ملک بھر کے تمام ٹی وی چینل ہمہ وقت اولمپک مقابلے دکھا کرسٹیڈیم میں داخلے کی پابندی کا ازالہ کرنے کی کامیاب کوشش کر رہے ہیں۔پینتیس کھیلوں کے چارسومقابلے جن میں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن لینے والے کھلاڑیوں کوبالترتیب سونے،چاندی اورکانسی کے تمغے پہنائے جا رہے ہیں۔افتتاحی تقریب بہت بھرپور تھی، مگر تماشایوں کے بغیر سٹیدیم سوناسونا سا لگ رہا تھا اسٹیدیم کے گردو نواح کے لوگوں نے مگرآتش بازی اور ڈرون طیاروں کی روشنیوں کے کرتبوں سے ضرورلطف اٹھایاہوگا۔


اس سے پہلے جاپان میں 1964 میں اولمپک مقابلے منعقد ہوئے تھے۔ دلچسپ بات یہ کہ ٹوکیواولمپک 2020کا ترانہ وہی ہے۔جوستاون سال پہلے ہونے والے اولمپک مقابلوں کے موقع پرپچھلی مرتبہ تشکیل دیا گیا تھا۔اتنی تبدیلی ضرورکی گئی ہے کہ ترانے کی دھن دوبارہ ترتیب دے کراسے جدیددور سے ہم آہنگ بنایاگیا ہے۔نغمے کی سرکاری ویڈیومیں تازہ مناظرعصرِحاضر کے تقاضوں کو ملحوظ خاطررکھتے ہوئے پیش کئے گئے ہیں۔ٹوکیواولمپک 2020کا عنوان پڑھ کرآپ کو شائد کچھ عجیب محسوس ہوکہ اب تو2021سال بھی اپنے انجام کی طرف رواں دواں ہے۔یہ2020کہاں سے آن ٹپکا؟ اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ کھیلو ں کے مقابلے کا نام توطے شدہ تھا۔مقررہ وقت تو گزشتہ برس تھامگرکرونا نے آن دبوچا،جواپنے پنجوں سے دنیا کو ابھی تک رہائی دینے پرآمادہ نہیں،نئے نئے بھیس بدل کرپہلے سے خطرناک بن کر حملہ آور ہورہا ہے اور ابھی تک ہماری جان چھوڑنے پر راضی نہیں۔جاپانیوں نے تو وقت سے پہلے یعنی پچھلے سال ہی اولمپک گاؤں کی تیاری بھی مکمل کر لی تھی۔اس گاؤں کی ایک چیز نے مجھے خاص طور پر اپنی جانب متوجہ کیا،اتھلیٹ جس بیڈپرسوتے ہیں،وہ گتے سے بنائے گئے ہیں۔ شائد اس کا مقصدجاپان کوماحول دوست ملک کے طور پراقوام عالم کے سامنے پیش کرنا ہے۔


بہت برسوں سے اب یہ روایت ہے کہ موسم گرما میں ہر چار سال بعدجب اولمپک مقابلوں کا انعقادہوتاہے،تو ان کے ساتھ ہی خصوصی افراد کے لئے بھی اولمپک مقابلوں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔گرمااولمپک کی عالمی کامیابی کے بعدسرما اولمپک بھی ہر چار سال بعد باقاعدگی سے منعقد ہو رہے ہیں۔ کھیلوں کے ان مقابلوں کی ترتیب یوں رکھی گئی ہے کہ گرما اورسرماکے اولمپک میں دوسال کافرق اوروقفہ ضروررکھا جاتا ہے۔ صدیوں پہلے اولمپک مقابلوں کی ابتدا یونان سے ہوئی تھی۔آغازکے دنوں میں ان کھیلوں کی اہمیت مذہبی تھی۔یہ کھیل یونانی دیوتاؤں کوخوش کرنے کے لئے پیش کئے جاتے تھے۔ قدیم اولمپک مقابلوں کا آغازدیوتازیوس کی درگاہ سے اولمپیا شہرمیں ہواتھا۔


اساطیرکے مطابق دیوتا ہرکولیس نے ان مقابلوں کا نام اولمپیاشہرکی نسبت سے اولمپک رکھااورہرچارسال بعد باقاعدگی سے کرانے کی رسم ڈالی۔یہ بھی روایت ہے کہ دیوتاہومرکی پیدائش کی خوشی میں ان مقابلوں کی ابتدا ہوئی تھی۔ پہلا اولمپک ا سٹیڈیم بھی دیوتاہرکولیس نے بنوایاتھا۔اگرچہ قدیم اولمپک مقابلے زمانہ قبل از مسیح میں صدیوں تک باقاعدگی سے یونان کے شہراولمپیامیں منعقد ہوتے رہے،مگرجدیداولمپک مقابلے کئی صدیوں کے وقفے کے بعد1896میں دوبارہ شروع ہوئے۔نئے اولمپک کھیلوں کی ابتداء کاسہراایک فرانسیسی شخص کے سر سجتا ہے۔اسی شخصیت نے 1894 میں اولمپک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
ایک دلچسپ بات بتاتاچلوں کہ یہ اولمپک کے پرچم کا بھی صدسالہ جشن ہے۔اگرچہ یہ جھنڈا 1916ء میں بنایا گیا تھا، مگر 1920ء کے کھیلوں کے مقابلوں میں پہلی مرتبہ اسے لہرایا گیا تھا۔اس پرچم میں پانچ دائرے پانچ آبادبراعظموں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ شمالی و جنوبی امریکہ کوایک ہی براعظم قراردیا گیا ہے۔اولمپک پرچم کے رنگ ایسے ہیں کہ دنیا کے تمام پرچموں کاکوئی نہ کوئی رنگ اس کے رنگین دائروں سے ضرورملتا ہے۔یا پھرسفید بیک گراؤنڈ جو امن عالم کی خواہش کا مظہر اوراسے پاکیزگی کا علم بناتاہے۔


اگرچہ شائقین کے بغیرکھیلوں کے مقابلے پھیکے پھیکے اور بجھے بجھے سے محسوس ہو رہے ہیں،البتہ ٹوکیو میں قائم اولمپک میوزیم میں داخلے کی عام اجازت ہے۔یہاں اولمپک کھیلوں کی مکمل تاریخ سے آگاہی ملتی ہے۔اور اس بابت اہم معلومات دستیاب ہیں۔اولمپک کھیلوں میں شریک اٹھارہ ہزار کھلاڑیوں کی رہائش اور قیام کی مکمل سہولتوں پرمبنی اولمپک گاؤں شہر سے باہربسایاگیا ہے۔ ویسے توٹوکیوکنکریٹ اوراسفالٹ کا جنگل ہے۔جہاں زمین کاٹکڑامشکل سے نظرآتا ہے۔اولمپک ویلج کے لئے تعمیرکی گئی کثیرالمنزلہ رہائشی عمارتیں ان مقابلوں کے بعدبطوررہائشی اپارٹمنٹ عام لوگوں کو فروخت کر دی جائیں گی۔ان کی فروخت کے سلسلے میں ایڈوانس بکنگ شروع بھی ہو چکی ہے۔عالمی وبا کے دوران جب خوف اور وحشت نے پوری دنیا کواپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،یہ کھیلوں کے مقابلے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو رہے ہیں۔ جاپان کی فضا میں امیدکی مہک محسوس کی جاسکتی ہے۔

مزید :

رائے -کالم -