آ ئس کا نشہ کرنیوالے افراد کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر گئی، متعلقہ ادارے بے بس
لاہور(عامر بٹ سے)صوبائی دارلحکومت کی حدود میں نشہ کرنیوالے افراد کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرگئی، آئس کا نشہ گھروں سے نکل کر یونیورسٹیوں کالجوں تک پہنچ گیا،روزنامہ پاکستان کو ملنے والی معلومات کے مطابق عام طور پر ”آئس‘‘کہلانے والا یہ نشہ امیر طلبا اور نوجوانوں میں جہاں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ وہاں اس نشے کا علاج پیچیدہ ہے اور بہت سے خاندان اس مسئلے کو خفیہ رکھ رہے ہیں۔آئس نامی اس نشے کو چند سال پہلے ہی مارکیٹ میں متعارف کرایا گیا ہے اور اسے یہ نام اسکی کرسٹل حالت یا برف جیسی صورت کی بنیاد پر دیا گیا ہے، آئس نشے میں“میتھا مفیتامین”نامی مہلک دوا کو دیگر خطرناک کیمیکلز کے ساتھ ملا کر بنایا جاتا ہے، یہ دوا کسی خطرناک اورجان لیوا مرض میں مبتلا مریض کو کچھ دیر کے سکون کیلئے دی جاتی ہے اور اس کا کام صرف دماغ کو کچھ دیر کیلئے تھپک کر سلادینا ہے، جس سے مریض کچھ دیر کیلئے درد و اذیت سے بیگانہ ہوجاتا ہے۔ لاہور شہر میں ایک اندازے کے مطابق اب تک دو لاکھ سے زائد نوجوان آئس نشے کے عادی بن چکے ہیں،جن کے آگے قانو ن نافذ کرنے والے ادارے بھی بے بس نظر آتے ہیں۔
آئس کانشہ
ا