بائیڈن کے برسراقتدار آنے کے بعد پہلا امرکہ چین رابطہ، تعلقات میں تعطل برقرار
واشنگٹن (اظہر زمان، بیورو چیف) صدر جوبائیڈن کے دور میں امریکہ اور چین کے درمیان پہلے اعلیٰ سطحی رابطے سے وابستہ امیدوں پر پانی پھرگیا اور دنیا کی ان دو بڑی معیشتوں کے تعلقات میں تعطل برقرار رہا۔ امریکی خاتون نائب وزیر خارجہ ونیڈی شرمیننے 25اور 26جولائی کے دو دنوں کا بیجنگ کا دورہ مکمل کرلیا ہے جس کے دوران انہوں نے اپنے وزیر خارجہ وانگ زی اور نائب وزیر خارجہ ایکسی فنگ سے دونوں ممالک کے درمیان موجود تمام مسائل پر تفصیلی بات چیت کی، لیکن تعلقات میں تعطل برقرار رہا اور وہ اختلافات کو ختم کرنے میں ناکام رہی۔ امریکی ٹیلی ویژن سی بی ایس نیوز نے اس دورے کے بعد چینی وزارت خارجہ کا ایک ردعمل نشر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ڈیڈلاک ختم نہ ہونے کا ایک سبب یہ ہے کہ امریکی چین کو اپنا ”تصوراتی دشمن“ سمجھتے ہیں۔ چین نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ چین کو محدود کرنے اور دباؤ ڈالنے میں مصروف ہے جو ایک ”جابرانہ سفارت کاری“ کا موجد ہے۔ ٹی وی چینل کے مطابق چین نے امریکی سفارتکار کو اپنے مطالبات کی ایک فہرست بھی پیش کی جن میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے ارکان پر ویزا کی پابندیوں کو غیر مشروط طور پر اٹھانا بھی شامل ہے۔ واشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں نائب وزیر خارجہ شرمین کے دورے کے بارے میں بتایا ہیکہ اس کے دوران انہوں نے چینی حکام کیساتھ کھلی اوربلاتکلف بات چیت میں دونوں ممالک کے درمیان رابطے کے تمام ذرائع کو کھولے رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ چین کے ساتھ مقابلے کی فضاء قائم رکھے ہوئے ہے لیکن وہ اس کے ساتھ کسی صورت تصادم نہیں چاہتا۔