شاہ حسین کی ساڑھے تین سال بعد ہی جیل سے رہائی پر متاثرہ لڑکی خدیجہ صدیقی کا موقف بھی آ گیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )خدیجہ صدیقی پر خنجر سے 23 بار وار کرنے والے مجرم شاہ حسین کو 5 سالہ قید کے بجائے ساڑھے تین سال میں رہا کردیا گیا۔
نجی ٹی وی جیونیوزکے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خدیجہ صدیقی نے کہا کہ سی سی پی او لاہور کو تحفظ کے لیے خط لکھا مگر جواب نہیں دیا گیا، مجرم کو سزا میں اتنی بڑی رعایت کس بنیاد پر ملی، اس بارے میں کسی نے کچھ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ جیل خانہ جات کے آئی جی اور وزیر کو خطوط لکھے مگر کوئی معلومات نہیں ملیں، کسی مجرم کو ڈیڑھ سال کی رعایت ملتے ہوئے کبھی نہیں دیکھی۔
خدیجہ صدیقی سٹی لاءیونیورسٹی لندن میں بار ایٹ لاءکی طالبہ ہیں، جن پر مئی 2016 میں شاہ حسین بخاری نامی ایک شخص نے خنجر کے 23 وار کیے تھے۔ملزم شاہ حسین، ایڈووکیٹ تنویر ہاشمی کا بیٹا ہے جس کے خلاف اقدام قتل کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
کیس کی سماعت کے بعد مجسٹریٹ کورٹ نے شاہ حسین کو 7 سال قید کی سزا سنائی، جس کے خلاف انہوں نے سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔شاہ حسین بخاری کی درخواست پر سیشن کورٹ نے مجسٹریٹ کورٹ کی جانب سے دی گئی 7 سال کی سزا کم کر کے 5 سال کر دی تھی۔
بعدازاں خدیجہ صدیقی کو زخمی کرنے کے ملزم شاہ حسین کو لاہور ہائیکورٹ نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
سپریم کورٹ نے قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر ان کے کلاس فیلو کی طرف سے چھریوں کے وار کرنے کے واقعے سے متعلق مقدمے میں مجرم شاہ حسین کو بری کرنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مجرم کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے لاہور کے سیشن جج کا فیصلہ برقرار رکھا ہے جس میں ماتحت عدالت نے مجرم شاہ حسین کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔