بجلی لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہرے کی جھلکیاں
لاہور( شہزاد ملک) لاہور پریس کلب کے باہر سب سے پہلے عوامی تحریک کے کارکنان جلوس کی شکل میں پہنچے *شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں پاکستان عوامی تحریک کے بینرز اور ڈاکٹر طاہر القادری کی تصاویر والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے * عوامی تحریک کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے پنجابی میں بنایا گیا خصوصی نغمہ(جے بجلی نئی دینی تے فئیر بجلی دے کھمبے سارے پٹ لوپٹ لو ) بجایا جاتا رہا جس پر مظاہرین جھومتے رہے * پیپلز پارٹی کے احتجاجی کیمپ میں وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی جانب سے الیکشن کے وقت حکومت میں آنے کے بعد تین ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کرنے کی صورت میں ان کا نام بدلنے کے حوالے سے ایک ڈبہ رکھا گیا تھا جس میں مظاہرین سے ان کا نام تجویز کرنے کی درخواست کی گئی تھی*اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان گو نواز گو کے فلک شگاف نعرے لگاتے رہے*پیپلز پارٹی کے عہدیدار اپنے ساتھ پارٹی پرچم کے رنگ پر مشتمل ہاتھ والے پنکھے لیکر آئے جو انہوں نے پی اے ٹی‘ مسلم لیگ(ق) پی ٹی آئی اور مظاہرین کو بانٹے *مسلم لیگ (ق) کے کارکنوں نے اپنے ہاتھوں میں کالا باغ ڈیم بناؤ اور اپنی پارٹی کا پرچم جس میں ان کا انتخابی نشان سائیکل بنا ہوا تھا اوہ اٹھا رکھے تھے*پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے اپنے سروں پر پارٹی پرچم والی ٹوپیاں پہننے کے علاوہ جھنڈے اٹھا رکھے تھے*پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے بجلی کے بل نذر آتش کئے اور ہاتھوں میں لالٹینیں بھی اٹھا رکھی تھیں*پی ٹی آئی اور عوامی تحریک نے ٹرک پر پیپلز پارٹی کے مرکزی و صوبائی قائدین کی موجودگی کے باوجود وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ سندھ کی صوبائی حکومت کو بھی گرمی سے انسانی ہلاکتوں پر آڑے ہاتھوں لیا*پیپلز پارٹی پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں محمد ایوب کی جیب سے 80ہزار مالیت کا قیمتی موبائل فون چوروں نے نکال لیا *ایک ہی ٹرک پر متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں کے قائدین موجود تھے جو گرمی اور حبس سے نڈھال نظر آئے*پیپلز پارٹی کے کیمپ کی نگرانی زاہد زوالفقار خان اور رانا اشعر نثار کرتے رہے اور اس کمیپ میں جہاں آراء وٹو بھی خواتین کی اکثریت کے ساتھ موجود رہیں* پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود نے خطاب نہیں کیا*منظور وٹو نے چودھری اعتزاز احسن کو دعوت خطاب دیتے ہوئے کہا کہ ویسے تو یہ تاخیر سے آئے ہیں لیکن سینئر ہیں اس لئے ضروری ہے*مظاہرے کے اختتام پر پیپلز پارٹی کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری غلام محی الدین دیوان کی طرف سے مظاہرین میں افطاری کے لئے کھجوریں اورمشروب تقسیم کئے گئے ۔