پنجاب میں 6 ماہ کے دوران 151 مجرموں کو پھانسی دی گئی
لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب میں 6 ماہ کے دوران ڈی ایچ کیو پر حملے کے مجرم عقیل عرف ڈاکٹر عثمان اور شاہد مہربان سمیت 151 قیدیوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا ہے۔ زرائع کے مطابق 16 دسمبر 2014ءکو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر طالبان دہشت گردوں کے حملے اور سینکڑوں بچوں اور اساتذہ کو بہیمانہ طریقے سے شہید کرنے کے افسوسناک واقعے کے بعد 6 سال کے وقفے کے بعد ملک بھر میں سزائے موت کے احکامات پر عملدرآمد شروع کیا گیا۔ اس سلسلے میں سب سے پہلی سزائے موت فیصل آباد جیل میں جی ایچ کیو پر حملے کے ماسٹر مائنڈ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان اور شاہد مہربان کو 19 دسمبر 2014ءکو رات 9 بجکر 5منٹ پر دی گئی۔ 19 دسمبر سے 31 دسمبر 2014ءتک 6 سزائے موت کے قیدیوں کو ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔ اس کے بعد یکم جنوری 2015ءسے 18 جون تک 145 دہشت گردوں سمیت سزائے موت کے قیدیوں کو پنجاب میں پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جاچکا ہے جن میں سنٹرل جیل کوٹ لکھپت لاہور میں 22، گوجرانوالہ میں 9، ساہیوال میں 12، بہاولپور میں 6، ڈی جی خان میں ایک، سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں 22، فیصل آباد میں 19، میانوالی میں 9، ملتان میں 9، ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں 5، اٹک میں 4، گجرات میں 4، جہلم میں ایک، فیصل آباد میں 5، جھنگ میں 5، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک، سرگودھا میں 6 اور وہاڑی میں 5 سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا ہے۔ اس وقت رمضان المبارک کی وجہ سے پنجاب میں سزائے موت کی سزا پر عملدرآمد ایک مہینے کیلئے روک دیا گیا ہے جبکہ عیدالفطر کے بعد جولائی کے آخری ہفتے میں ایک بار پھر سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔