تیونس میں ہوٹل پر حملہ آور دہشت گرد فائر کھولنے سے قبل سیاحوں سے کیا کہتے رہے؟رونگٹے کھڑے کر دینے والی تفصیلات
تیونس(مانیٹرنگ ڈیسک) افریقی شہر سوسہ میں ساحل سمندر پر گزشتہ روز ہونے والے قتل و غارت کے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دہشت گرد سن بیڈز پر لیٹے سیاحوں کے درمیان آ کر ہنسی مذاق کرتے رہے اور ایک دوسرے کو لطیفے سناتے رہے۔ سیاحوں کو ایسے ہی لگ رہا تھا کہ وہ (دہشت گرد) بھی سیاح ہی ہیں۔ لیکن دراصل سیفدین یاکوبی نامی دہشت گرد، جس نے سیاحوں پر گولی چلائی اور بعد میں مارا گیا، وہ اس ہنسی مذاق کے دوران سیاحوں کا جائزہ لیتا رہا اور ”انتخاب“ کرتا رہا کہ کس کس کو قتل کرنا ہے۔ اس سارے عمل کے دوران اس نے کلاشنکوف اپنی چھتری میں چھپا رکھی تھی۔
اگرچہ دہشت گرد نے جرمن اور تیونس کے باشندوں کو بھی نشانہ بنایا لیکن اس کا اصل ٹارگٹ برطانوی شہری تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دہشت گرد سفدین یاکوبی ایک نارمل انسان کی طرح لگ رہا تھا، اس نے چھتری سے اپنی کلاشنکوف نکالنے سے قبل کچھ لوگوں کو وہاں سے چلے جانے کو کہا، اور یہ بھی کہا کہ وہ برطانوی اور فرانسیسی سیاحوں کی تلاش میں ہے۔جب اس نے فائرنگ شروع کی تو کئی سیاحوں نے خود کو ہوٹل کے کمروں میں بند کر لیا۔
مانچسٹر سے تعلق رکھنے والی 24سالہ شیف اولیویا لیتھلے نے برطانوی اخبار ڈیلی میل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ فائرنگ سے چند لمحے قبل اپنے دوست کے ساتھ جائے وقوعہ سے محض اس لیے ہوٹل میں واپس آ گئی کیونکہ اس کے موبائل فون کی بیٹری ختم ہو گئی تھی اور وہ اسے ری چارج کرنا چاہتی تھی۔ اس نے بتایا کہ ابھی ہم ہوٹل کے مرکزی دروازے پر ہی پہنچے تھے کہ ہمارے پیچھے فائرنگ شروع ہو گئی۔لوگ بھاگو بھاگو چلا رہے تھے، ہم نے بھی ادھر ادھر دوڑنا شروع کر دیا۔ فائرنگ ہمارے اتنی قریب تھی کہ ایسا لگ رہا تھا کہ یہ بالکل ہمارے پیچھے ہو رہی ہے۔ میں نے اسی وقت اپنے والد کو فون کیا، میں خوف سے کپکپاتے ہوئے اپنے والے کو بتا رہی تھی کہ میں آپ سے محبت کرتی ہوں۔ بالآخر ہم ایک کمرے میں پناہ لینے میں کامیاب ہو گئے۔