شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 82

شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 82
شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 82

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت
لوگوں کو عمل کی ترغیب دلانا، شاگردوں، مریدوں، عقید ت مندوں اور دیگر چاہنے والوں کو نیک اعمال کی نصیحت کرتے رہنا اور خود بے عملی کا مجسمہ بن کے بیٹھ جانا۔ یہ اسلامی نظریہ نہیں ہے۔جب عالمی مبلغ اسلام کی ہمہ جہت شخصیت کا جائزہ لیا جائے تو آپ اس حکم کی تعمیل میں ہر لمحہ کوشاں دکھائی دیتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
ترجمہ: اپنے رب کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو۔ (النحل 125)
عالمی مبلغ اسلام کے عادات و خصائل میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ وہ رب کی طرف بلانے میں پکی تدبیر اور اچھی نصیحت کو استعمال کرتے ہیں اور بحث کرنے میں بھی وہی طریقہ اختیار کرتے ہیں جو سب سے بہتر اور اچھا ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے بھی عالمی مبلغ اسلام کی زندگی قرآن کی اس آیت کی تفسیر کی روشنی میں بسر ہو رہی ہے۔

شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 81 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
زمین پر اترا کر نہیں چلتے
قرآن مجید میں حضرت لقمانؓ کی وہ نصیحت جو انہوں نے اپنے بیٹے کو فرمائی بڑے واضح انداز میں موجود ہے۔
ترجمہ: ’’اور کسی سے بات کرنے میں اپنا رخسارہ کج نہ کر اور زمین میں اتراتا نہ چل۔ بے شک اللہ کو نہیں بھاتا کوئی اتراتا فخر کرتا اور میانہ چال چل، اپنی آواز کچھ پست کر بے شک سب آوازوں سے بری آواز گدھے کی ہے۔‘‘
ان قرآنی آیات کی روشنی میں جب ہم عالمی مبلغ اسلام کی شخصیت کا جائزہ لیں تو آپ دامت برکاتہم العالیہ کے عادات و خصائل اور اخلاق اور اطوار قرآنی احکامات کی روشنی میں ہیں۔
-1بات کرنے میں بڑی محبت اور پیار سے کام لیتے ہیں۔
-2چلتے ہوئے عاجزی اور انکساری کا پیکر بن جاتے ہیں۔
-3ہر معاملے میں میانہ روی سے کام لیتے ہیں۔
-4دوران گفتگو آواز کبھی بھی اونچی نہیں ہونے دیتے۔
تحمل، ہمدردی ، متانت، سنجیدگی، غفودرگزر اور معاملہ فہمی میں وہ ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
عالمی مبلغ اسلام کی شخصیت، احادیث کی روشنی میں
پہلی وحی کے نزول کے بعد اُم المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے جن الفاظ کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کو تسلی دی عالمی مبلغ اسلام کی زندگی دیکھنے سے ان عادات کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
اُم المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے ان الفاظ کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کو تسلی دی اور فرمایا:
ترجمہ: اللہ کی قسم! اللہ آپ کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا۔ اس لئے کہ آپ صلہ ء رحمی فرماتے ہیں اور لوگوں کا بوجھ اُٹھاتے ہیں او ر لوگوں کو وہ چیز عطاء فرماتے ہیں جو ان کے پاس نہیں ہوتی اور مہمان نوازی کرتے ہیں اور راہ حق میں پیش آنے والے مصائب میں مدد فرماتے ہیں۔
مذکورہ حدیث میں حضرت اُم المومنین خدیجۃ الکبریؓ نے نبی اکرم ﷺ کی جن صفات کا تذکرہ کیا ہے وہ یہ ہیں۔
-1آپ ﷺ صلۂ رحمی کرتے ہیں۔
-2آپ ﷺ لوگوں کا بوجھ اُٹھاتے ہیں۔
-3آپ ﷺ لوگوں کو وہ چیز عطاء فرماتے ہیں جو ان کے پاس نہیں ہوتی۔
-4آپ ﷺ مہمان نوازی کرتے ہیں۔
-5 آپ ﷺ راہِ حق میں پیش آنے والے مصائب میں مدد فرماتے ہیں۔
نبی اکرم ﷺ کا اُمتی ہونے کے ناطے سے ایک سچے عاشق رسول کے لئے آپ ﷺ کے احکامات کی پیروی آپ ﷺ کی اتباع اور آپ ﷺ کی سنت کو اپنانا کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔ قرآن و حدیث سے آگاہی رکھنے والا کوئی شخص اس سے غافل نہیں ہو سکتا۔ آئیے اس کے آئینے میں عالمی مبلغ اسلام کے سراپے کا جائزہ لیں۔
عالمی مبلغ اسلام صلۂ رحمی میں اونچے درجے پر فائز ہیں
صلۂ رحمی کا مطلب ہے رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا اور ان پر احسان کرنا، پیر سیّد معروف حسین شاہ صاحب عارف دامت برکاتہم العالیہ کا اپنے خاندان کے افرادکے ساتھ جو حسن سلوک ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ اپنے بھائیوں، بہنوں، بھانجوں، بھتیجوں اور دیگر رشتہ داروں سے آپ کے پیار کا حال یہ ہے کہ ان کے دیکھتے ہی آپ کے چہرے پر مسکراہٹ آجاتی ہے اور آپ کا چہرہ مسرتوں کے انوار سے زیادہ چمکنے لگ جاتا ہے۔ بلکہ ہمارے مشاہدے میں تو یہ بات بھی آئی ہے کہ مجدد اعظم غوث زماں، حضرت نوشہ گنج بخش ؒ کے خاندان کا کوئی فرد بھی آپ کے پاس آئے تو آپ اس کے استقبال کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں اور اس کے لئے خصوصی مسند کے پاس آئے تو آپ اس کے استقبال کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں اور اس کے لئے خصوصی مسند کا اہتمام فرماتے ہیں اور جب تک وہ رہے مسکرا مسکراکے اس سے ہم کلام ہوتے ہیں اور کسی دوسری طرف اس دوران بہت کم التفات فرماتے ہیں۔
عالمی مبلغ اسلام لوگوں کا بوجھ اٹھانے والے ہیں
عالمی مبلغ اسلام کی حیات کا مشاہدہ کرنے والوں کو معلوم ہے کہ آپ کے ہاں گرے ہوؤں کو اُٹھانا، کمزوروں کی دستگیری کرنا، عیالدار افراد پر ہمیشہ مہربان رہنا، غم زدہ افراد کی غمگساری کرنا آپ کی عادت ثانیہ ہے۔ کتنے ہزاروں افراد ہیں جن کو آپ نے اٹھایا اور اس مرتبے پر فائز کر دیا کہ آج ان میں سے ایک ایک فرد خود اس مرتبے پر ہے کہ خود کئی کئی افراد کی کفالت کر رہا ہے۔ بیسیوں کی تعداد میں حفاظ، قراء، علماء اور مشائخ کو آپ نے سر زمین پاکستان کشمیر، ہندوستان افریقہ، سعودی عرب اور دیگر ممالک سے تبلیغ اسلام کے لئے سر زمین انگلستان میں بلوا کر ان کو مختلف شہروں میں آباد کیا، اپنے پاس رکھا اور ان کی ہر طرح کی تکالیف اور مشکلات کا ازالہ کیا اور مختلف مدارس میں اساتذہ اور طلباء جو ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔ ان کی کفالت فرما رہے ہیں اور پھر غریب اور نادار افرادکا ہر طرح سے خیال رکھنا، بچیوں کی شادی کروانا، اشیائے خوردونوش کا خیال رکھنا اور سرزمین پاکستان سے اور دیگر ممالک سے آئے ہوئے افراد کے روزگار کا انتظام کرنا۔ دنیائے اسلام کے مدارس کے لئے اپنے قائم کردہ اداروں میں خود جا کر چندہ کی اپیل کرنا اہل اسلام کے ساتھ ہی مشکل وقت میں ایسے مہربان ہونا جیسے ایک باپ اپنی اولاد پر ہوتاہے۔
عالمی مبلغ اسلام گرے ہؤوں کو اٹھانے والے ہیں
گرے ہوؤں کو اٹھانا آپ کا وہ وصف خاص ہے۔ آپ لوگوں کو وہ عطاء فرماتے ہیں جو ان کے پاس نہیں، آپ کی بارگاہ کے حاضرین کو آپ سے وہ نفیس فوائد اور عمدہ اخلاق ملتے ہیں۔ جو ان کی سلامتی اور شہرت کا سبب بن جاتے ہیں اور آپ کے خدام میں شاید ہی کوئی ایسا فرد ہو جو آپ کے اس فیض سے محروم رہا ہو۔
مہمان نوازی آپ کا وصف خاص ہے
آپ کی مہمان نوازی مالی اور بدنی دونوں حالتوں پر محیط ہے۔ کیونکہ مہمان نوازی کے مفہوم میں انتظام طعام کے ساتھ ساتھ انتظام قیام بھی داخل ہے۔ ان کی مہمان نوازی ان کے چاہنے والوں کے لئے خاص بھی ہے اور اجنبی افراد کے لئے عام بھی ہے۔ سر زمین بریڈ فورڈ انگلستان میں آپ کا مہمان خانہ جس میں ایک ایک وقت میں کئی کئی افراد رہائش پذیر ہوتے۔ اس خوبی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
راہِ حق میں پیش آنے والے مصائب
میں مدد فرمانے والے ہیں
قرآن مجید میں اہل ایمان سے فرمایا گیا:
ترجمہ:’’نیکی اور پرہیز گاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ (المائدۃ:2)
ہمیشہ نیک کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنا، مہربانی اور شفقت کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرنا، ظلم ، زیادتی، نا انصافی، حسد، بغض، عداوت، دشمنی اور ناحق باتوں میں مدد نہ کرنا اور حق باتوں میں مدد کرنا اہل ایمان کی شان ہے۔ عالمی مبلغ اسلام میں نیکی، پرہیز گاری اور حق کے راستے میں پیش آنے والے مصائب اور مشکلات پر ساتھ دینے والے ہیں اور ہر اچھی آواز کے ساتھ ہیں۔ مساجد کی تعمیر کا مسئلہ ہو یا نظریہ اسلام کا مسئلہ ہو۔ اہلسنت کے خلاف بولنے والوں سے نبرد آزما ہونے کا مسئلہ ہو یا اندرون خانہ پیش آنے والے مسائل ہوں۔ آپ ہمیشہ حق کے ساتھ ہیں۔
عالمی مبلغ اسلام توڑنے والوں
سے جوڑنے والے ہیں
نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ ’’مجھے اللہ تعالیٰ نے تین باتوں کا خاص طور پر حکم دیا ہے اور وہ یہ ہیں:
ترجمہ:’’اے محبوب ﷺ جوڑ اس سے جو تجھ سے توڑتا ہے اور معاف کر اس کو جو تجھ پر ظلم کرتا ہے اور بھلائی کر اس سے جو تیرے ساتھ برائی کرتا ہے۔‘‘
عالمی مبلغ اسلام کے اخلاق و عادات سے واقفیت رکھنے والے افراد اس بات کے گواہ ہیں کہ یہ تینوں اوصاف ان کی ذات میں موجود ہیں اور آپ توڑنے والوں سے بھی جوڑنا ہی چاہتے ہیں اور ظلم کا بدلہ لینے کی بجائے معاف کرنا پسند کرتے ہیں اور بدی کرنے والوں سے نیکی کرتے ہیں۔ اس حدیث کی روشنی میں آپ کی زندگی فرمان مصطفٰی ﷺ کے سانچے میں ڈھلی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔

(جاری ہے، اگلی یعنی قسط نمبر 83 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔