سی پیک کے بارے میں قائم مقا م چینی سفیر کی وضاحتیں

سی پیک کے بارے میں قائم مقا م چینی سفیر کی وضاحتیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


چین کے قائم مقام سفیر لی ژیان ژونے سی پیک منصوبوں کے بارے میں بعض حلقوں کی طرف سے غلط فہمیاں پھیلانے اور بے بنیاد پراپیگنڈے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک کو ایسٹ انڈیا کمپنی قرار نہیں دیا جاسکتا، اس منصوبے کا بنیادی مقصد پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔ منصوبے کے تحت اگلے مرحلے میں9اکنامک رونز بنائے جائیں گے۔ چینی سفیر نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ سی پیک پر کام کرنے والوں کی زیادہ تعداد چینیوں کی نہیں، اس منصوبے کے ذریعے پاکستان میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنا، نئے روز گار کی گنجائش بڑھانا اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے بیشتر منصوبے 2030ء میں مکمل ہو جائیں گے، اس سلسلے میں پروگرام کے مطابق کام ہورہا ہے۔ چینی سفیر لی ژیان ژو کی طرف سے یہ وضاحتیں ایک مشترکہ سیمینار میں کی گئیں۔ سی پیک کے بارے میں وضاحتوں سے بہت فائدہ ہوگا کیونکہ اس وسیع البنیاد منصوبے کی افادیت کو بعض حلقوں کی جانب سے بے بنیاد پراپیگنڈے کے ذریعے کم کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ جبکہ غلط فہمیاں پیدا کرکے اس شاندار اور تاریخ ساز منصوبے کے بارے میں منفی تاثرات پھیلانے کا کام بھی جاری ہے۔ سی پیک سے بھارت اور امریکہ کو بہت زیادہ تکلیف ہے۔ چین کا اس خطے میں اہم کردار دونوں ملکوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ غیر معمولی اہمیت کے اس منصوبے میں چونکہ پاکستان کو برابری کی بنیاد پر کردار ادا کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ بھارت اس پر بھی پریشانی میں مبتلا ہے۔چنانچہ منصوبے پر مختلف اعتراضات کے ساتھ ساتھ بھارت اور امریکہ اپنے حامیوں کے ذریعے غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں ۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی مثال بطور خاص دی جاتی ہے جبکہ پاکستانیوں کے ذہنوں میں خدشات ڈالے جارہے ہیں کہ سی پیک کے منصوبوں پر بہت زیادہ چینی ملازمین کام کررہے ہیں پاکستانیوں کے لئے روزگار کے مواقع بہت کم ہیں۔ چینی سفیر نے بتایا کہ 22منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور ہر منصوبے پر ہزاروں پاکستانی کام کررہے ہیں۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ چین کی طرف سے بروقت ضروری وضاحتیں کی گئی ہیں۔ پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ تمام صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل خصوصی کمیٹی بنادی جائے جو ہر منصوبے پر کام کا جائزہ لیتی رہے اور جہاں کہیں کسی صوبے کی طرف سے کمی کا اظہار کیا جائے کوئی کمی ہو تو اُسے ترجیحی بنیادوں پر دور کردیا جائے۔ جومنصوبے پایۂ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں، ان کی تفصیلات کو بھی عام کرنا چاہیے۔ اگلے مرحلے میں بنائے جانے والے اکنامک رونز سے متعلق بھی ضروری ترجیحات کو یقینی بنانا چاہیئے۔

مزید :

رائے -اداریہ -