ٹرمپ کا سفری پابندیوں کا حکم درست ، امریکی سپریم کورٹ
واشنگٹن (اظہرزمان، بیوروچیف) امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے چند مسلم ممالک پر عائد کی جانیوالی سفری پا بند یوں کو درست قرار دیدیا۔ صدر ٹرمپ کو اطمینان فراہم کرنیوالے اس فیصلے کے حق میں 5 اور مخالفت میں 4 ارکان نے ووٹ ڈالے ۔ ا مر یکی چیف جسٹس جان رابرٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ امریکی امیگریشن قوانین کے تحت صدر کے پاس سفری پابندیوں کا صوابدیدی اختیار موجود ہے لہٰذا ان کا یہ اقدام غیر آئینی نہیں۔صدر ٹرمپ نے پانچ مسلمان ممالک کے شہریوں جن میں ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن شامل ہے، ایک سال سے زائد عرصہ قبل امریکہ میں داخلے پر پابندی لگائی تھی۔ اس کے بعد ان ممالک کے مسافروں کو سخت سکیورٹی سے گزرنا پڑ رہا ہے اور انہیں محدود تعداد میں داخلے کی اجازت ہے۔ صدر ٹرمپ کے حکم نامے پر اندرون اور بیرون ملک مسلم کمیونٹی میں شد ید احتجاج ہوا تھا۔ بعض وفاقی عدالتوں نے اس حکم نامے کو مکمل اور عارضی طور پر معطل یا منسوخ کر دیا تھا۔ تاہم اب سپریم کورٹ کے بینچ کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ اس طرح تقریباً 16 ماہ سے جاری بحث مباحثے کے بعد سپریم کورٹ نے حتمی فیصلہ سنا دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ مو قف ہے کہ ایسی پابندی کا مقصد قومی سلامتی کا دفاع ہے تاکہ ان ممالک سے کوئی دہشت گرد امریکہ داخل نہ ہوسکے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں بتایا گیا ہے امیگریشن قوانین ملکی صدر کو ایسی پابندی لگانے کا اختیار دیتے ہیں جیسا کہ صدر ٹرمپ نے لگائی ہیں، جنہوں نے اپنا وسیع تر صوابدیدی اختیار استعمال کیا ہے۔ جن چار ججوں نے صدر ٹرمپ کے حکم نامے کیخلاف رائے دی، وہ تمام لبرل تصور کئے جاتے ہیں۔
حکم درست قرار