نگران وزیر اعلیٰ کا سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10فیصد اضافے کی تجویز سے اتفاق

نگران وزیر اعلیٰ کا سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10فیصد اضافے کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور( سٹاف رپورٹر)خیبرپختونخوا کے نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) دوست محمد خان نے چارہ ماہ کے انٹرم بجٹ (2018-19) کی تجاویز کی توثیق سے اُصولی اتفاق کیا ہے ۔ مذکورہ بجٹ کو نگران کابینہ کے آئندہ اجلاس میں حتمی منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ نگران وزیراعلیٰ نے اپنے صوابدیدی اور سیکرٹ فنڈ کم کرنے اور اسے کابینہ کی سکروٹنی سے مشروط کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو فنڈز کو معقول بنانے کیلئے تجویز پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت بھی اس امر کی ہے کہ سب سے پہلے وزیراعلیٰ خود کو بطور مثال پیش کرے تاکہ دیگر وزراء اوربیوروکریسی اُس مثال کی پیروی کرسکے ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں پری بجٹ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔نگران وزیر خزانہ عبدالروف خان خٹک، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری فنانس اور سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں بجٹ تجاویزاور سالانہ ترقیاتی سکیموں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نگران وزیراعلیٰ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز سے اتفاق کیا۔ اجلاس کو وفاقی حکومت کی طرف سے صوبے کو منتقل ہونے والے وسائل، اے جی این قاضی فارمولہ کے موجودہ سٹیٹس ، پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں صوبے کے شیئر اور گیس رائلٹی پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس میں صوبے کی اپنی محصولات اور ٹیکس کولیکشن کی بنیاد میں وسعت پیدا کرنے کیلئے اہم پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نگران وزیراعلیٰ نے وسائل کا بہترین استعمال یقینی بنانے ، وسائل کے ضیاع کی حوصلہ شکنی اور عوامی مفاد کیلئے مجموعی ترقیاتی پلان میں خرچ کرنے کی ہدایت کی ۔اُنہوں نے کہا کہ اے جی این قاضی فارمولہ کے نفاذ سے پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں صوبے کے حصے میں خاطر خواہ اضافہ ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے نے صوبے کے دعوے کو قانونی تحفظ دیا ہے تاہم صوبائی حکومت کے پاس اُس فیصلے کے سکوپ سے استفادہ کرنے کی بھر پور استعداد ہونی چاہیئے اور اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے سے بھر پور فائدہ اُٹھانا چاہیے۔ اے جی این قاضی فارمولہ مسئلے کا مستقل حل ہے جس کیلئے صوبے نے طویل جدوجہد کی ہے ۔ دوست محمد خان نے کہاکہ انضمام کی صورت میں صوبے میں نئے شامل ہونے والے اضلاع کی وجہ سے مختلف قسم کے چیلنجز سامنے آئے ہیں جن میں صوبے میں ضم ہونے والے سات اضلاع کے قبائل کی تیز رفتار ترقی کیلئے وفاقی حکومت کے مالی پلان کا نفاذ سرفہرست ہے ۔کیونکہ یہ صوبہ اپنے محدود وسائل کی وجہ سے اتنے بڑے چیلنج سے اکیلئے نہیں نمٹ سکتا وہاں انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر بحالی اور تعمیر نو کا پلان ضروری ہے تاکہ بہترین خدمات کی فراہمی یقینی ہو سکے ۔ اُنہوں نے کہاکہ نئے شامل ہونے والے اضلاع میں مختلف آفات نے انفراسٹرکچر بری طرح تباہ کیا ہے اسلئے قبائل کی فلاح و ترقی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں ہونی چاہیئے ۔ صوبائی حکومت کو وہاں کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے مختلف سرکاری اداروں کی توسیع کی منصوبہ بندی کرنی چاہیئے انہوں نے کہاکہ اس مقصد کیلئے نگران وزیراعلیٰ کی زیر صدارت ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو ایک واضح روڈ میپ تیار کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ نئے شامل ہونے والے اضلا ع کے دور افتادہ اضلاع تک رسائی اور وہاں خدمات کی فراہمی کا نظام وضع کرنا ایک بڑا چیلنج ہے ۔ انہوں نے نئے شامل ہونے والے علاقوں میں بہترین مینجمنٹ کیلئے شارٹ ٹرم، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت ذمہ داریوں کے تعین اور سکیورٹی سے متعلق طریق کارکیلئے وفاقی حکومت کو اپنی تجاویز اور سفارشات پیش کرے گی ۔ دوست محمد خان نے ٹیکس جمع کرنے کے طریقے میں کمزوریوں کی نشاندہی کرنے اور اُن کے خاتمے کیلئے قابل عمل اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ۔ دوست محمد خان نے کہاکہ اُن کی حکومت مستقبل کی ترقی ، بیروزگاری کو کم کرنے ، صوبے کی مالی بنیاد کو مضبوط کر نے اور مجموعی ترقیاتی حکمت عملی کیلئے آنے والی حکومت کو گائیڈ لائن مہیا کرے گی ۔ انہوں نے نئے شامل ہونے والے ہردو اضلاع میں ایک یونیورسٹی ، چار پیشہ وارانہ کالجز اور سکولز کے قیام کی ہدایت کی ۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ سات اضلاع کے اپنے وسائل بھی ہیں جو قبائل کی ترقی اور مفاد کیلئے بروئے کار لانے کا پلان ہونا چاہیئے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگرچہ اُن کی حکومت کی اولین ذمہ داری شفاف اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد ہے اور بہت کم وقت اور محدود اختیارات ہیں تاہم مالی وسائل کی توسیع کیلئے آئندہ آنے والی حکومت کو رہنما اُصول دیئے جاسکتے ہیں کیونکہ اس صوبے کے وسائل کم ہیں اور زیادہ تر وفاقی ٹرانسفرز پر منحصر ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ اس صوبے کے تمام شعبوں میں پوٹینشل موجود ہے مگر اس پوٹینشل کو بروئے کار لانے اور پیداوار ی استعداد میں اضافے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے توانائی ، زراعت اور دیگر پیداواری شعبوں میں جاری منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی اور وسائل پیدا کرنے کیلئے جزا اور سزا کا عمل یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ دوست محمد خان نے صوبے کے اہم مقامات کو سیاحتی خطوط پر ترقی دینے کی ہدایت کی ۔کسانوں کی تعلیم اور تربیت کے ذریعے جدید طریق کار کے تحت فصلیں پیدا کرنے اور شعبہ زراعت میں پیداواری استعداد بڑھانے کی بھی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے پانچ فیصد آبیانہ سے عدم اتفاق کرتے ہوئے اس میں اضافے کی ہدایت کی اور کہاکہ اس مقصد کیلئے متعلقہ حکام کی استعداد میں اضافے کا پلان وضع کریں ۔ انہوں نے پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور نئے شامل ہونے والے اضلاع میں صنعتوں اور سمال ڈیمز کی تعمیر پر بھی زور دیا۔