سرحد چیمبر کا طور خم بارڈر پر سہولیا ت کی عد م فراہمی پر تشویش کا اظہار
پشاور (سٹی رپورٹر)سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے طورخم باڈرز پر سہولیات کے فقدان اور کلیئرنگ کے عمل میں سست روی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت و متعلقہ اداروں سے پرزور مطالبہ کیاہے کہ پاک افغان باہمی تجارتی اور ٹرانزٹ ٹریڈ کی راہ میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔گذشتہ روز ایک بیان میں سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائمقام صدر شاہد حسین نے کہا کہ طورخم بارڈرپر اسکینگ کے عمل میں سست روی کے باعث پاک افغان باہمی تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ شدید متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ کہ سکینرز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ امپورٹ ایکسپورٹ ٹرانزٹ سمیت خالی ٹرکوں کو جلد کلیئر کیا جاسکے جس سے نہ صرف تاجروں ایکسپورٹرز امپورٹرز کی مشکلات کا ازالہ ہوگا بلکہ انہیں مزید مالی نقصان کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ سرحد چیمبر کے قائمقام صدر شاہد حسین نے کہاکہ طورخم بارڈر پر اسکینگ کا عمل سست روی کا شکار ہے اور ٹرکوں کی لمبی قطاروں کے باعث ٹریفک کے مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسٹمز انتظامیہ کی جانب سے گیٹ پاس کو بروقت مل جاتا ہے لیکن برق رفتار اسکینگ کا عمل نہ ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ امپورٹ ٹرانزٹ کے علاوہ خالی ٹرکوں کو کلیئرز کرنے میں دشواری کا سامنا ہے جس سے پاک افغان باہمی تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاہ کس باڑہ اور تختہ بیگ کے مقام پر غیر قانونی پارکنگ کے نام پر ہزاروں روپے لئے جا رہے ہیں جو قابل مذمت ہے۔ انہوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے اس غیر قانونی اور بھتہ کے اقدام کا جلد نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سرحد چیمبر کے قائمقام صدر شاہد حسین نے طورخم اور غلام خان بارڈرز کو تجارت کے لئے کھولنے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا کہ حکومت کی جانب سے پاک افغان باہمی تجارت کے حوالے سے کئے جانیوالے اقدامات قابل ستائش ہیں لیکن بارڈرز میں عدم سہولیات کے فقدان کے باعث ایکسپورٹ امپورٹ ٹرانزٹ ٹریڈ کو بڑھانے کیلئے حکومتی کوششوں میں بار آور ثابت نہیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے کراچی سے طورخم ٹرانسپورٹ کا کرایہ 4 لاکھ سے 6 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ پشاور سے طورخم تک بھی کرایوں میں 50 سے 80 ہزار روپے تک اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر افغانستان کی تجارت ایران اور وسطی ایشیا کے ممالک کو منتقل ہوچکی ہے جس سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور زرمبادلہ میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت وزیراعظم اور دیگر متعلقہ اداروں سے پرزور اپیل کی ہے کہ پاک افغان باہمی تجارت ٹرانزٹ ٹریڈ میں درپیش رکاوٹوں اور مسائل کے فوری حل کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ تاجروں ایکسپورٹرز امپورٹرز کے مشکلات کو دور کیا جاسکے اور انہیں مزید معاشی طور پر بدحالی سے بھی بچایا جاسکے جبکہ این ایل سی کے تحت بننے والا ٹرمینل کیلئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس اہم منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کیا جاسکے۔