الا ٹمنٹ سکینڈل میں وائس چیئرمین سبزی مارکیٹ سے 79.9ملین روپے واگزار
پشاور(سٹاف رپورٹر)قومی احتساب بیوروخیبرپختونخوانے سبزی مارکیٹ پشاورکے الاٹمنٹ سکینڈل میں وائس چیئرمین پشاور سبزی مارکیٹ ملک محمدوسوہنی سے79.9ملین روپے واگزارکرالئے۔ملک محمدسوہنی نے مبینہ طورپردیگرساتھیوں کی ملی بھگت سے 2007سے2012تک72پلاٹس اور265چھوٹی دکانیں غیرقانونی طور پرلوگوں کوالاٹ کیں مگروصول شدہ رقم سرکاری خزانے میں جمع نہیں کی علاوہ ازیں سبزی مارکیٹ کے گلیوں کوبھی کمرشل دکانوں میں تبدیل کردیا گیاتھا، قوائدوضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عوامی سہولیات کیلئے مختص زمین پردکانیں تعمیرکی گئیں جس سے نہ صرف عوام کوسہولیات کی فراہمی متاثرہوئی بلکہ قومی خزانے کوبھی بھاری نقصان پہنچا۔دوران تفتیش ملک محمدسوہنی نے NAO-1999کے تحت مشروط معافی اور97.986ملین روپے واجبات اداکرنے کی درخواست دائر کی جسے منظورکیاگیاجوقومی احتساب بیوروخیبرپختونخوانے وصول کئے۔چیئرمین قومی احتساب بیوروجسٹس جاویداقبال کے احکامات کی روشنی میں ڈائریکٹرجنرل نیب خیبرپختونخوابریگیڈیئر(ر)فاروق ناصراعوان نے سادہ لوح عوام کولوٹنے والوں کیخلاف قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جائیگی اورکوئی رعایت نہیں برتی جائیگی۔ڈائریکٹرجنرل نے مزیدعوام کوآگاہ کرتے ہوئے کہاکہ اس قسم دھوکے بازمافیاسے ہوشیاررہیں اوراگرکوئی کسی کودھوکہ دیکران کی محنت کی کمائی غبن کرتاہے تو فورانیب خیبرپختونخواسے رابطہ کریں۔اُمت مسلمہ کا ماضی تابناک ہے اور اگر ہم غور کریں تو مسلمانوں نے پوری دنیا پر اسلامی اصولوں کو نافذ کیا اور پوری دنیا کو وہ اصول وضوابط عطا کیے جو اب تک کا فر ریاستوں میں اپنائے جا رہے ہیں یہ ہماری نالائقی اور کم عقلی ہے کہ ہم اپنے اس عظیم ماضی سے نا آشناء ہیں۔اور اپنی نئی نسل کو بھی اس سے آگاہ نہیں کر رہے۔یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے نشان منزل کو حاصل کیا۔اپنا مال جان اللہ کی راہ میں بے دریغ قربان کر دیا۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں جہاں دنیاوی معاملات تعلیم،صحت،معیشت اور عدالتی نظام میں انصاف کی ضرورت ہے وہاں مذہبی حدود و قیود کو ایسے رکھنا کہ ہر کوئی اپنی حد میں رہے تجاو ز نہ کرے یہ سب حکومت وقت کی ذمہ داری ہے اگر وہ ایسا نہ کر سکے پھر سمجھ لینا چاہیے کہ حکومت اور صاحب اقتدار میں لوگ نا اھل ہیں۔اور ان کی گرفت جو کہ ہر شعبہ پر مضبوط ہونی چاہیے وہ نہ ہے۔ہر کسی کو زندہ رہنے کا حق ہے جب زندگی ہو گی تو ضروریات زندگی بھی ہونگی۔یہ سب ذمہ داری حکومت وقت کی ہوتی ہے اور انصاف بغیر کسی تفریق کے سب کو ملنا چاہیے۔خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔کسی بھی معاشرے کی حدود کو برقرار رکھنے کے لیے عدل کا مضبوط ہونا لازم ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔