پنجاب اسمبلی، فنانس بل کثرت رائے سے منظور، 3آرڈیننسوں کی توسیع پر اپوزیشن کا بائیکاٹ
لاہور(نمائندہ خصوصی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ کی منظوری کے لئے پیش کیا گیا فنانس بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ یکم جولائی2020ء سے نافذ العمل ہوگا۔ آرڈیننس کی مدت میں توسیع کے موقع پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا اور اسے رولز کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اپوزیشن اراکین آٹا چور چینی چور پیٹرول چور دوائیاں چورکے نعرے لگاتے ہوئے ایوان کا بائیکاٹ کرتے ہوئے باہر چلے گئے۔اجلاس میں سرکار دو عالم ؐکے نام کے ساتھ خاتم النبین لکھنے اور پڑھنے سمیت دو قراردادیں اورلوکل بادٰز ترمیمی بل اور دیہی پنچائت اورنیبر ہڈکو نسلز سمیت چار بلوں کی منظوری۔تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے5منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں پنجاب کے مالی سال2020-21ء کے بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دی گئی اس بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ایک روپیہ اضافہ نہیں کیا گیا۔ اجلاس میں فنانس بل وزیر خزانہ نے پیش کیا جس کی منظوری کے بعد فنانس بل یکم جولائی 2020ء سے نافذ العمل ہوگا۔ 20سے زائد سروسز پر ٹیکس ریٹ 16فیصد سے کم کرکے 5فیصد کی گئی ہے جن میں چھوٹے ہوٹلز، موٹلز،گیسٹ ہاؤسز،شادی ہالز، لانز، پنڈال،شامیانہ سروسز اور کیٹررز، آئی ٹی سروسز، ٹور آپریٹرز، جمز،پراپرٹی ڈیلرز،کیبل ٹی وی آپریٹرز، ٹریٹمنٹ آف ٹیکسٹائل اینڈ لیدر، زرعی اجناس سے متعلقہ کمیشن ایجنٹس، آڈٹ،اکاؤنٹنگ اینڈ ٹیکس کنسلٹنسی سروسز، فوٹو گرافی اور پارکنگ سروسز شامل ہیں۔ پراپرٹی بلڈرز اور ڈویلپرز سے بالترتیب 50روپے فی مربع فٹ اور 100روپے فی مربع گز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ جوشخص پراپرٹی بلڈرز اور ڈویلپرز کے طور پر ٹیکس ادا کرے گا اسے کنسٹرکشن سروسز سے ٹیکس چھوٹ ہو گی۔ ریسٹورنٹس اور بیوٹی پارلرز پر بذریعہ کیش ادائیگی کرنے والے صارفین سے 16فیصد جبکہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کی صورت میں 5فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مکمل ادائیگی کی صورت میں 10فیصد کی بجائے20فیصد ریبیٹ دی جائے گی۔پنجاب انفراسٹر اکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ2015جہاں سیس کی ادائیگی میں چھوٹ دینا مناسب اور ضروری سمجھے گی دینے کا اختیار ہوگا۔ اجلاس میں تین آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کی منظوری بھی دی گئی۔ آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کی قرارداد ایوان میں پیش کی گئی تو اپوزیشن کی طرف سے احتجاج اور نعرے بازی شروع کردی گئی۔ اپوزیشن ارکان سپیکر چیئرمین کے سامنے کھڑے ہو کر نعرے بازی کرتے رہے، اپوزیشن کا یہ کہنا تھا کہ یہ دونس اور دھاندلی ہے رولز پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔کچھ دیر احتجاج کے بعد اپوزیشن ایوان کی بقیہ کاررروائی کا بائیکاٹ کرکے باہر چلی گئی جس کے بعد اجلاس کے آخر تک واپس نہ آئی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے انہیں کوئی واپس بلانے کے لئے گیا۔ اس دوران حکومت کی جانب سے تین آرڈیننسز کی مدت میں 90روز ککی توسیع کی گئی ان آرڈیننسز میں امتناع ذخیر اندوزی پنجاب،پروموشن اینڈ ریگولیشن پرائیویٹ تعلیمی ادارے پنجاب اور مجموعہ ضابطہ دیوانی 2020ء شامل ہیں، گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کے ایوان نے چار بلوں کی کثرت رائے سے منظوری بھی دی ان میں کوہسار یونیورسٹی مری بل2020ئباباگورونانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب،مقامی حکومت ترمیمی بل2020ء اوردیہی پنچائت اور نیبر ہڈ کونسلیں بل2020ء شامل ہیں۔ سپیکر نے ایجنڈا ختم ہونے پر اجلاس بروز پیر مورخہ29جون دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔
پنجاب فنانس بل