صوبے کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، شوکت علی یوسفزئی

صوبے کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، شوکت علی یوسفزئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبرپختونخوا کے وزیر محنت و ثقافت شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ صوبے کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا نیٹ ہائیڈل پرافٹ کے حصول کے لئے وزیر اعلی محمود خان پوری کوشش کر رہے ہیں بلین ٹریز سونامی سے پاکستان کی نیک نامی ہوئی ہے تہکال واقعہ کی تحقیقات کے لئے وزیر اعلی نے جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا ہے ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو زرعی زمینیں تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جیل ریفارمز کے لیے تیار ہیں۔ بی آر ٹی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ ٹیسٹنگ سروس بھی شروع ہوچکی ہے بہت جلد اسے عوام کے لیے کھول دیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی اسمبلی میں ضمنی بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اپوزیشن نے بی آر ٹی کے بارے میں بہت کچھ کہا اور کرپشن کے الزامات بھی لگائے اور یہ کہا گیا کہ پشاور کی بی آر ٹی سب سے مہنگی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے انہوں نے کہا کہ میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ بی آر ٹی کی کل لاگت 70 ارب سے زیادہ نہیں ہوگی. شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھے جاتے ہیں اور وہاں کی صورتحال اتنی اچھی نہیں ہے اس لیے جیلوں میں اصلاحات کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے درست کہا کہ خیبرپختونخوا میں پہلے سے ہی زرعی اراضی کی کمی ہے اور ہم گندم اور آٹے کے لیے پنجاب پر انحصار کرتے ہیں رہی سہی کسر ہاؤسنگ سوسائٹیوں نے پوری کردی۔اس لیے زرعی زمینوں کو تباہی سے بچانے کے لئے موثر قانون سازی کی جائے گی۔ بلین ٹریز سونامی منصوبے پر اپوزیشن خود بھی کلیئر نہیں حالانکہ انٹرنیشنل اداروں نے اس منصوبے کو سراہا ہے۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ تہکال واقعے پر افسوس ہے اس لئے وزیراعلی محمود خان نے جوڈیشل انکوائری کی منظوری دی ہے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے انہوں نے کہا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ضم شدہ اضلاع پسماندہ رہے ہیں وہاں اسکولوں کالجوں اسپتالوں سڑکوں پینے کے پانی کے منصوبوں کی کمی رہی ہے مگر کیا ان سب کی ذمہ دار موجودہ صوبائی حکومت ہے 70 سالوں سے فاٹا وفاق کے زیر انتظام علاقہ رہا ہے ماضی کی وفاقی حکومتوں نے فاٹا اور اس کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک رکھا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تمام تر مخالفت کے باوجود انضمام میں کامیاب رہی آج لیویز اور خاصہ دار پولیس کا حصہ بن چکے ہیں ضم شدہ اضلاع میں ترقی کے منصوبوں پر کام کا آغاز ہو رہا ہے۔ آج اس کے نمائندے صوبائی اسمبلی میں ضم شدہ اضلاع کی محرومیوں پر بات کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سو ارب روپے ہر سال ضم شدہ اضلاع کو دینے کا جو وعدہ کیا ہے وہ انشاء اللہ ضرور پورا ہوگا۔صوبائی وزیر نے کہا کہ اے جی این قاضی فارمولا کے مطابق اپنا حق وصول کریں گے اس فارمولے سے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کرونا وائرس سے پوری دنیا متاثر ہے اس لیے یہ صوبہ اور ملک بھی متاثر ہوا ہے اس سے معیشت بھی متاثر ہوئی ہے ہمیں بھی ان حالات کے مطابق چلنا ہوگا انہوں نے اپوزیشن کا شکریہ ادا کیا کیا کہ پورے بجٹ سیشن میں انتہائی صبر و تحمل کے ساتھ اسمبلی میں آئے اور بحث میں حصہ لیا۔اپوزیشن ارکان اپنے مسائل کے حل کے لیے وزراء کے پاس جایا کریں ان کے لئے ہمارے دروازے کھلے رہیں گے۔

مزید :

صفحہ اول -