وہ ملک جہاں مسلمانوں کی میتیں جلائی جانے لگیں لیکن اس کی وجہ کیا ہے؟
کولمبو(ڈیلی پاکستان آن لائن)کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کو عالمی ادارہ صحت نے تو دفنانے کی اجازت دے دی ہے تاہم سری لنکا میں حکام نے مسلمانوں کی میتوں کو جلانا شروع کردیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق سری لنکا میں بسنے والے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ حکام کورونا وائرس کی وبا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انھیں اپنے مُردوں کو دفنانے کے بجائے غیر اسلامی طریقے سے جلانے پر مجبور کر کے اُن سے امتیازی سلوک کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ان مسلم خاندانوں کا کہنا ہے کہ باوجود اس کے کہ صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او کے رہنما اصولوں میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے شخص کی لاش کو دفنانے کی اجازت دی گئی ہے لیکن سری لنکا کے مسلمانوں کو اپنے مُردے جلانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سِنہالی اکثریتی ملک میں مسلمانوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کا یہ ایک نیا حربہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق 31 تاریخ کو جب اس ملک میں پہلا مسلمان کورونا وائرس سے جاں بحق ہوا تھا تو میڈیا کے مختلف اداروں نے کووِڈ 19 کی وبا کے پھیلاؤ کا الزام مسلمانوں پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔ سری لنکا میں اس وبا سے صرف 11 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
اور یہ 11 کی 11 لاشیں دفنانے کے بجائے جلائی گئی ہیں۔
حکومت کے چیف ماہرِ وبائی امراض ڈاکٹر سوگت سماراویرا کہتے ہیں کہ یہ حکومت کی پالیسی ہے کہ تمام وہ لوگ جو کورونا وائرس سے ہلاک ہوئے یا جن پر شبہ ہو کہ ان کی موت اس وائرس کی وجہ سے ہوئی ہوگی، ان سب کی لاشوں کو جلایا جائے گا کیونکہ تدفین سے زیرِ زمین پانی آلودہ ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر سماراویرا کہ کہنا ہے کہ وزارتِ صحت کے طبی ماہرین نے ’معاشرے کی بھلائی‘ کے لیے یہ پالیسی اپنائی ہے۔
تاہم مسلمان اور سماجی رہنماؤں اور سیاستدانوں نے سری لنکا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی اس پالیسی پر نظرِ ثانی کرے۔
’دنیا میں صرف ایک ملک‘
سری لنکا کے ایک سابق وزیر اور آئندہ انتخابات میں کھڑے ہونے والے ایک مسلمان امیدوار علی ظاہر مولانا کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے 182 ارکان میں سے سری لنکا واحد ملک ہے جہاں کورونا سے ہلاک ہونے والے مسلمانوں کی لاشوں کو جلایا جاتا ہے۔