لاعلم حضرات خاموش رہیں تو اختلاف مٹ جاتا ہے

 لاعلم حضرات خاموش رہیں تو اختلاف مٹ جاتا ہے
 لاعلم حضرات خاموش رہیں تو اختلاف مٹ جاتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف : ملک اشفاق
 قسط :37
کہا جاتا ہے کہ سقراط نے 12ہزار شاگرد اور شاگردوں کے شاگرد چھوڑے، مبشربن فاتک کہتا ہے ”یہ گورا سرخی مائل نیلگوں رنگ کا تھا۔ہڈیاں عمدہ، بدصورت، دونوں مونڈھوں کے مابین ننگی، سست رفتار، حاضر جواب، داڑھی کے بال بکھرے ہوئے اور درمیانہ قد تھا۔سوال کیا جاتا تھا تو تھوڑی دیر سر جھکانے کے بعد مو¿ثر الفاظ میں جواب دیتا کثرت سے تنہائی پسند،کم خور، سخت عبادت گزار اور اس کے اندر کوئی نقص نہ تھا۔ ایک سو سال سے اوپر کی عمر میں زہر پینے سے موت واقع ہوئی۔“
افلاطون نے ایک کتاب بنام ”احتجاج سقراط علیٰ اہل ایثنیة(Ethens)“ لکھی ہے جس میں اس نے سقراط کا قول بہ ایں الفاظ نقل کیا ہے۔
” گو عمر کی 70 منزلیں طے کر چکا تھا مگر عدالت کو اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہو اکہ مشکل انگیز کیا ہو۔“
یہ احتجاج سقراط نے اہل ایثنیہ (Ethens) کے خلاف اپنی موت سے کچھ عرصہ قبل کیا تھا۔ اسحاق بن حنین رقمطراز ہے۔
”سقراط نے افلاطون کے لگ بھگ عمر پائی تھی۔“
”افلاطون 80 سال زندہ رہا۔“
حنین اسحاق نوادارالفلاسفہ میں لکھتا ہے۔
سقراط کی انگوٹھی کے نگینہ پر حسب ذیل عبارت نقش تھی۔
”من غلب عقلہ ہواة افتخ“ (جس کی عقل پر خواہش غالب ہوئی ہو وہ رسوا ہوا)
سقراط کے حکم و آداب
امیرمبشربن فاتک کا بیان ہے:
٭ حیرت ہے دنیا کے فنا ہونے کا علم جسے ہے وہ کس طرح لافانی حقیقت سے غافل ہے۔
٭ نفوس مختلف اشکال ہیں جو شکلیں ایک جیسی ہوتی ہیں وہ متفق اور جو متضاد ہوتی ہیں وہ مختلف ہوتی ہیں۔
٭ نفوس کا اتفاق و اختلاف ان کے اپنے ارادوں کے اتفاق و اختلاف پر مبنی ہے۔
٭ نفس ہر شے کا جامع ہے جو اپنے نفس کو پہچان لیتا ہے وہ ہر چیز کو پہچان لیتا ہے اور جو اپنی ہستی سے ناواقف ہے وہ ہر شے سے ناواقف ہے۔
٭ جو اپنی ذات پر بخل کرتاہے وہ دوسروں کے حق میں زیاہ بخیل ہوتا ہے اور جو اپنی ذات پر فیاضی کرتا ہے۔ اسی سے دوستی کی امیدپیدا ہوتی ہے۔
٭ خود کو پہچاننے والا ضائع نہیں ہوتا مگر جو خودکو نہیں پہچانتا وہ کس قدر زیاں کار ہے۔
٭ عمدہ نفس کو تھوڑا ادب کافی مگر بدنفس پر زیادہ ادب بھی بے اثر ہوتا ہے کیوں کہ خبیث الاصل ہے۔
٭ لاعلم حضرات خاموش رہیں تو اختلاف مٹ جاتا ہے۔
٭ چھ اشخاص ہیں جن سے رنج و غم جدا نہیں ہوتا۔
2,1 بغض و حسد رکھنے والا۔ -3 پہلی بار دولت پانے والا -4 محتاجی سے ڈرنے والا غنی -5 عہدہ کا طالب نااہل، اصحاب ادب کا ہم نشین-6 بے ادب۔
٭جو اپنے راز پر قابو رکھتا ہے اس کی بات لوگوں سے مخفی رہتی ہے۔
٭ بھلائی سے بہتر وہ شخص ہے جو اس پر عمل کرے اور بدی سے بدتر وہ شخص ہے جو بدعمل ہو۔
٭ عقلیں وہبی ہوتی ہیں اور علوم کسبی۔
٭ تم کامل اس وقت تک نہیں ہو سکتے جب تک تمہارا دشمن ہم سے مامون نہ ہو پھر تمہارے کمال کی کیا صورت ہو گی جب تمہارا دوست تم سے مامون نہ ہو۔
٭ اس شخص سے بچو جس سے تمہارا دل نفرت کرتا ہو۔
٭ دنیا بے رغبت کے لیے قیدخانہ اور رغبت رکھنے والوں کیلئے جنت ہے۔
٭ ہر شے کا ایک انجام ہے۔ قلب ذخیرہ کا انجام بعجلت راحت اور نفس پاکیزہ کی خوشگواری کا باعث ہے۔
٭ دنیا اس آگ کی مانند ہے جو کسی مجمع میں روشن کی گئی ہو جس نے راہ میں روشنی کے لیے یہ آگ ساتھ لے لی ہو تو محفوظ مگر جو جم کر اس کا ذخیرہ کرے گا۔ اس کی تپش اسے جلا دے گی۔
٭ جس نے دنیا کا اہتمام کیا اس نے اپنی ذات کو ضائع کر دیا اور جس نے نفس کا اہتمام کیا وہ دنیا سے بے رغبت ہوا۔
٭ طالب دنیا کی امید بر آئی تو اسے دوسروں کے لیے دیتا جائے گا۔ نہیں آئی تو غم کے مارے مرے گا۔(جاری ہے ) 
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔

مزید :

ادب وثقافت -