میچ فکسنگ ،بڑے کھلاڑی کو بچانے کیلئے مجھے قربانی کا بکرا بنایا گیا ،عطاء الرحمن ، ٹھوس شواہد پر فیصلہ دیا :ملک عبدالقیوم
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس قیوم کمیشن کی تحقیقات کی روشنی میں تاحیات پابندی کا نشانہ بننے والے سابق کرکٹر عطا الرحمان نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے فکسنگ نہیں کی تھی بلکہ ایک بڑے کھلاڑی کو بچانے کیلئے انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ اگر فکسنگ کی ہوتی تو 20 سال تک نوکری کرکے قرض لے کر گھر نہ بنانا پڑتا، انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ان سے غلطی ہوئی جس پر انہوں نے قوم سے معافی بھی مانگی۔ عطا ء الرحمان نے فکسنگ سکینڈل کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کردیا۔ نجی ٹی وی سما ء سے گفتگو کرتے ہوئے عطاء الرحمان کا کہنا تھا کہ سلیم ملک قربانی کا بکرا نہیں بلکہ فکسنگ سکینڈل کا’’ بو بکرا ‘‘ہے، یہ سب کے سب ملے ہوئے اور ایک ہی تھالی کے بینگن ہیں، جسٹس قیوم کمیشن کے سامنے پیش ہوتے وقت مجھ سے کہا گیا کہ میں بڑا کھلاڑی ہوں مجھے بچا لو۔ میں چھوٹا تھا اور میری شادی بھی انگلینڈ میں ہوئی تھی اس لیے مجھے قربانی کا بکرا بنادیا گیا ، میں آج بھی اس کی سزا بھگت رہا ہوں۔ مجھ سے غلطی ہوئی جسے تسلیم کرتا ہوں،اور قوم سے معافی مانگتا ہوں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فکسنگ سکینڈل اورکرکٹ بورڈ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں نے 20 سال نوکری کی اور قرض لے کر بڑی مشکل سے گھر بنایا ہے ، اگر میں نے ملک بیچا ہوتا تو آج میرے پاس صرف ایک گھر نہ ہوتا۔ جن لوگوں نے حرام کھایا ہے وہ بھی بھگتیں گے اور ان کی اولادیں بھی بھگتیں گی۔عطا الرحمان کا کہنا تھا کہ فکسنگ کے الزام پر عالمی کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگی لیکن مجھے آئی سی سی نے کلیئر کردیا جس کے بعد میں نے مختلف کورسز کیے اور اب جب میں کرکٹ بورڈ میں نوکری لینے جاتا ہوں تو نجم سیٹھی مجھے چار چار گھنٹے باہر بٹھاتا ہے ، کیا اس ملک میں یہی انصاف ہے۔ میں نے نسیم اشرف کے دور میں کرکٹ بورڈ میں صرف ایک دفعہ مدثر نذر کے ساتھ کام کیا ہے، بابر اعظم اور سمیع اسلم کو میں نے پندرہ ، 15 سال کی عمر میں ٹیلنٹ ہنٹ سے نکالا ہے، اگر مجھے اب بھی موقع دیا جائے تو میں ملک کیلئے بہت کچھ کر سکتا ہوں۔’’ہم نے اس شخص کا سر اتار کر دوسرے دھڑ پر لگا دیا ہے۔‘‘ وہ وقت جب دنیا کی تاریخ کے خطرناک ترین کامیاب آپریشن نے میڈیکل کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا، ایسا کیسے ہوا؟ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گیانہوں نے میچ فکسنگ کے حوالے سے اپنے دور کا ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ شارجہ میں ایک میچ کے دوران عامر سہیل، راشد لطیف اور میں نے کہا کہ ہم یہ میچ نہیں کھیلیں گے کیونکہ یہ فکس ہے جس کے بعد بہت سے لوگوں نے صبح قرآن پر ہاتھ کر ہمیں یقین دلایا اور صفائی دی ، پھر اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے شارجہ کپ کا فائنل جیتا اورسیریز کے دوران میں نے بار بار ٹنڈولکر کو آؤٹ کیا۔عطا الرحمان نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں تو سکول کا بچہ تھا جو سکول سے نکل کر گراؤنڈ میں چلا گیا تھا، جب فکسنگ سکینڈل آیا تو واحد بندہ عمران خان تھا جس نے میرا ساتھ دیا تھا باقی سب لوگ کہہ رہے تھے کہ اسے لٹکا دو۔واضح رہے کہ 1996 میں میچ فکسنگ کا سکینڈل سامنے آنے پر جسٹس (ر) عبدالقیوم کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا گیا تھا جس نے اس سکینڈل کی تحقیقات کی تھیں۔ اس کمیشن کی تجاویز کی روشنی میں سلیم ملک اور عطا الرحمان کو میچ فکسنگ کا ذمہ دار قرار دے کر ان پر تاحیات پابندی عائد کی گئی تھی۔
میچ فکسنگ