گولان کی بہاڑیوں کو اسرائیل کا حصہ قراردینے کافیصلہ مسترد کرتے ہیں: عرب ممالک
ریاض ،قاہرہ(مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)عرب ممالک نے امریکہ کی طرف سے شام کی مقبوضہ وادی گولان کے علاقے پر صہیونی ریاست کی حاکمیت کا اعلان مسترد کردیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ روز مقبوضہ وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ قرار دینے کے اعلان پرعرب ممالک کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے امریکی صدر کے اعلان کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ شام کے مقبوضہ علاقے پر اسرائیلی ریاست کی خودمختاری تسلیم کرنا'باطل' بین اقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی برادری کے اصولی موقف کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے وادی گولان کے بارے میں اعلان سے مقبوضہ علاقے کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ گولان چوٹیاں ہر اعتبارسے شام کا مقبوضہ علاقہ ہے جس اسرائیلی ریاست کی اجارہ داری کا کوئی جوازنہیں۔ 1981ء میں سلامتی کونسل نے قرارداد 497 منظور کرکے وادی گولان کے بارے میں تمام ابہام ختم کردیے تھے اور واضح کردیا تھا کہ وادی گولان اسرائیل کا حصہ نہیں بنے گا۔ عرب لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی گولان کے بارے میں تمام عرب ممالک کا موقف ایک ہے اور تمام عرب ممالک تیونس میں ہونے والے عرب لیگ کیاجلاس میں اپنا موقف مزید واضح کرے گی۔درایں اثناء عرب پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ ادی گولان پر اسرائیلی کی خود مختاری کے امریکی اعلان کو غیرآئینی اور باطل قرار دیا ہے۔ عرب پارلیمنٹ کاکہنا تھا کہ وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے سے خطے میں بدامنی اور عدم استحکام کی ایک نئی لہر اٹھ سکتی ہے، جس کا ذمہ دار امریکا ہوگا۔عرب پارلیمنٹ کے سرباہ مشعل بن فھم السلمی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد ایک بار پھرجنرل اسمبلی کی اور سلامتی کونسل کی قرارداد 242 اور 497 کو دیوار پردے مارا ہے۔ عرب ممالک امریکا کے اس باطل اور ناجائز فیصلے کو قبول نہیں کرتے۔دوسری طرف سعودی عرب نے مقبوضہ گولان کے شامی علاقے پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے سے متعلق امریکی اعلان کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے جاری ایک بیان میں گولان کے پہاڑی علاقے کے حوالے سے اپنے اصولی موقف کو باور کراتے ہوئے کہا کہ متعلقہ بین الاقوامی قرار دادوں کے مطابق یہ شام کی مقبوضہ اراضی ہے ،حالیہ مسلط کردہ خود مختاری کے اعلان سے حقائق میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ، امریکی انتظامیہ کا اعلان اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی بنیادی اصولوں اور بین الاقوامی قرار دادوں کی صریح مخالفت ہے جن میں سلامتی کونسل کی قرارد داد نمبر 242 (سال 1967) اور قرار داد نمبر 497 (1981) شامل ہے ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے گولان کی چوٹیوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھا نے کا اعلان کردیا، ایک انٹرویومیں ترک صدررجب طیب ایردوآن نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں سے متعلق بیانات (اور اب حکم نامے پر دست خط ) دراصل ان کی طرف سے اسرائیل میں 9 اپریل کو پارلیمانی انتخابات کے انعقاد سے قبل وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے لیے تحفہ ہیں۔ان انتخابات میں نیتن یاہو کا اپنی حریف جماعتوں سے سخت مقابلہ ہے۔