کابل، گورد وارہ پر حملہ!
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے کابل میں گوردوارہ پر حملے اور دھماکے کی پُرزور مذمت کی گئی اور افغان حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ عبادت گاہوں کے تحفظ کا اہتمام کرے۔کابل میں گذشتہ روز سکھوں کے گوردوارے پر حملہ ہوا، اس میں 25 افراد ہلاک اور8 زخمی ہو گئے۔حملے کے وقت اس عبادت گاہ میں قریباً ایک سو افراد موجود تھے۔خبر کے مطابق افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہو چکا ہے،اس پر ابتدائی عمل بھی ہوا،سات روزہ جنگ بندی ہوئی اور امریکہ نے معاہدے کے مطابق افواج کا انخلاء بھی شروع کر دیا،تاہم قیدیوں کے تبادلے کی شق پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔اس میں رکاوٹ خود افغان صدر اشرف غنی نے پیدا کی۔ معاہدے میں طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا ہونا تھے اور طالبان نے جواب میں اتحادی اسیروں کو رہا کرنا تھا، اشرف غنی نے پہلے پندرہ سوکی رہائی کا اعلان کیا اور پھر اس سے بھی مکر گئے۔ اس کی وجہ شاید ان کا شمال والے عبداللہ، عبداللہ سے اختلاف ہے کہ انہوں نے صدر اشرف غنی کے انتخاب کو تسلیم نہیں کیا اور خود بھی صدارت کا حلف اُٹھا لیا تھا، صدر اشرف غنی کے اس عمل پر امریکہ کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار ہوا اور امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے اس کا اظہار کر کے مستقل امن کے لئے معاہدہ پر عمل درآمد کرنے کا کہا تھا۔ہم نے ان ہی سطور میں کہا تھا کہ امریکہ، طالبان امن معاہدہ خوش کن ہے، تاہم امن دشمن اس میں رکاوٹ پیدا کریں گے،خصوصاً بھارت کی ریشہ دوانیوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ معاہدے پر عمل کی رفتار تیز ہونی چاہئے۔ افغان حکومت کی طرف سے تاخیر ہوئی تو پھر حملے شروع ہو گئے۔اب مبینہ داعش نے یہ کارروائی کر دی جو امن عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے،حملہ بھی آج کے حالات میں ہوا،جب دُنیا کورونا کی وباء سے دو چار ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کو حالات کا ادراک کرنا چاہئے، حالیہ معاہدے پر عمل میں رکاوٹ کی بجائے اس پر عمل تیز کرنا چاہئے، ورنہ ایسی کارروائیاں ہوتی رہیں گی،امریکہ کو بھی اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنا ہو گا۔