وفاقی حکومت کا باجماعت نماز، جمعہ محدود کرنے، مساجد کھلی رکھنے کا فیصلہ، 3سے 5افراد باجماعت نماز شریک ہوسکتے ہیں: سندھ حکومت
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)) وزیراعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں مساجد میں باجماعت نماز اور جمعہ کا اجتماع محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تعلیمی ادارے31 مئی تک بند رہیں گے جبکہ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کل دوبارہ بیٹھک ہوگی۔ دوسری طرف سندھ حکومت نے 5 اپریل تک مساجد میں نماز باجماعت اور جمعہ کے اجتماعات کے حوالے سے ہدایت نامہ جاری کر دیا۔ مساجد میں صرف 3 سے 5 افراد نماز اور جمعہ ادا کرسکیں گے۔ترجمان سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ مساجد میں جمعہ کے اجتماعات کے حوالے سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیا گیا اور یہ فیصلہ علمائے اکرام اور ڈاکٹروں کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔وزیراعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر مذہبی امور نے حکومتی نمائندوں کے ہمراہ پریس بریفنگ میں کہا کہ مسلم اْمہ نے احتیاطی تدابیر کے طور پر اقدامات اٹھائے ہیں۔ شیخ الازہر اور حرمین شریفین کی طرف سے بھی فتویٰ آیا ہے۔ ترکی، مصر اور مراکش سمیت بہت سارے ممالک نے مساجد کو بڑے اجتماعات کیلئے بند کر دیا ہے۔ تین دن سے مکہ مکرمہ اور مسجد اقصیٰ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کربلا میں بھی مزار بند ہو چکے ہیں۔وفاقی وزیر مذہبی امور نے بتایا علماء کرام سے ساڑھے تین گھنٹے تک طویل نشست ہوئی۔ علماء کرام نے اتفاق کیا کہ حکومت جو بھی پالیسی بنائے گی، اس پر عمل کرینگے گی۔پیر نور الحق قادری کا کہنا تھا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا مساجد کو بند نہیں ہونے دیں گے۔ مساجد سے اذا ن کی صدائیں آئیں گی تاہم مساجد میں پانچ وقت کی نماز اور جمعہ کی نماز کو محدود رکھا جائے گا۔ مسجد کا عملہ اور محدود تعداد میں تندرست لوگ نماز ادا کریں گے جبکہ باقی گھروں میں پڑھیں گے۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کرونا وائرس کے حوالے سے نیشنل کوارڈی نیشن کمیٹی بنائی گئی تھی جس کی آج پانچویں میٹنگ تھی۔ ہم وائرس سے نمٹنے کیلئے قومی حکمت عملی کے تحت چل رہے ہیں۔اسد عمر کا کہنا تھا 192 سے زائد ممالک میں کورونا وائرس پھیل چکا ہے۔ اس عالمی بحران کے پاکستان پر بھی اثرات آ رہے ہیں۔ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے شہری بھی اپنا کردار ادا کریں۔ان کا کہنا تھا وزیراعظم نے تاریخ کے سب سے بڑے معاشی پیکج کا اعلان کیا، اب ہم نے معاشی پیکج پر عملدرآمد کروانا ہے۔ صوبوں کیساتھ مل کرکام ہو رہا ہے۔ نیشنل کمانڈ سینٹر میں صوبوں کے نمائندے بھی بیٹھیں گے۔ بہت سارے اوورسیزپاکستانی مالی امداد کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کل یا پرسوں بڑے اعلانات کریں گے۔ فیصلہ کیا ہے پاکستان کے تمام تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رہیں گے جبکہ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کل دوبارہ بیٹھک ہوگی۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک ہزار 102 کوروناوائرس کے مریض ہیں۔ پچھلے چوبیس گھنٹے میں 102 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔ مختلف ہسپتالوں میں 575 مریض داخل ہیں۔ ابھی تک 21 مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں۔ پانچ مریضوں کی حالت تشویشناک جبکہ 8 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ایران سے آنے والے زائرین کو مختلف صوبوں میں قرنطینہ کیا گیا ہے۔ زائرین میں سے ڈھائی ہزار کے پوزیٹو ٹیسٹ آئے۔انہوں نے بتایا کہ انفیکشن بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر فیصل کو کورونا وائرس کا فوکل پرسن بنایا گیا ہے۔ پانچ اپریل تک ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کی حفاظت کے لیے درکار سامان وافر مقدارمیں دستیاب ہوگا۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے عوام سے اپیل کی کہ عوام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ وزیر مذہبی امور نے بتایا صدر عارف علوی نے جامعۃ الازہر کے فتوے سے علمائے کرام کو آگاہ کیا۔اعلامیے کے مطابق علمائے کرام سے درخواست کی گئی کہ نماز جمعہ گھروں میں پڑھنے پر زور دیا جائے۔صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کا واحد راستہ سماجی احتیاطی فاصلہ اختیار کرنا ہے، علمائے کرام کرونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرائیں۔انہوں نے کہا کہ جامعۃ الازہر کے فتوے کی روشنی میں کردار ادا کیا جائے۔دوسری جانب علمائیکرام نے حکومتی احکامات پر عملدرا?مد کی یقین دہانی کرا دیدنیا نیوز کے پروگرام”نقطہ نظر“ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں جامعتہ الازہر کے فتوٰی پر اتفاق نہیں ہوا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے بھی کہا کہ یہی فیصلہ درست ہے۔مفتی منیب الرحمان نے دعویٰ کیا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے بھی فیصلے سے اتفاق کیا ہے کہ مساجد کھلی رہیں گی، پانچ وقت کی نماز اور نماز جمعہ جاری رہے گا۔پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں وبائی امراض کے ماہر بھی شامل تھے۔ اجلاس میں ایک ایک لفظ پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں شریک ہونے والوں میں ڈاکٹر عبدالباری، ڈاکٹر فیصل محمود، ڈاکٹر حنیف کمال اور ڈاکٹر ذیشان بھی موجود تھے۔ تیرہ نکات پر مشتمل ہمارا ڈیکلریشن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں صدر مملکت نے ہمارے اعلامیے سے اتفاق کیا۔مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ماسک پہن کر بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ پوری قوم توبہ استغفار کرے۔مجلس وحدت مسلمین (سندھ کے رہنما علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کیخلاف احتیاطی تدبیر کے طور پر نمازِ جمعہ، باجماعت نماز اور دیگر مذہبی و سماجی اجتماعات روک دیے جائیں۔رہنما ایم علامہ باقر عباس زیدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فتویٰ مراجع و فقہائے امامیہ کے مطابق نمازجمعہ، با جماعت نماز اور دیگر اجتماعات روک دیے جائیں۔ان کا کہنا تھا ایم ڈبلیو ایم کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان عمل میں موجود ہے، مجلس ڈیزاسٹر منیجمنٹ سیل قائم کردیا ہے جس نے کراچی اور سندھ بھر میں اپنی رضاکارانہ سرگرمیاں شروع کردی ہیں جبکہ آگاہی مہم اور بلا تفریق کراچی کے عوام میں راشن کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مشکل گھڑی میں حکومت کے شانہ بشانہ خدمات سرانجام دیں ہیں، کورونا وائرس جیسی وبا پر قابو پانے کے لیے اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔
نماز جمعہ