وطن واپسی کے منتظر اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات کے ازالے کا فیصلہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،نیوزایجنسیاں) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کرنا ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، پاکستانی سفارتخانے، آگے بڑھ کر جذبہ حب الوطنی کے تحت اس کٹھن گھڑی میں پاکستانی کمیونٹی کی معاونت کر رہے ہیں، انہوں نے تمام پاکستانی سفار تخا نوں کواوورسیز پاکستانیوں کو درپیش مشکلات اور مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایات دیں۔ جمعرات کووزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزارت خارجہ میں قائم "ایمرجنسی کرایسز مینجمنٹ سیل" کا اجلاس ہوا، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، اسپیشل سیکرٹری معظم علی خان، ترجمان وزارت خارجہ مس عائشہ فاروقی اور وزارت خارجہ کے سینئر حکام کی اجلاس میں شرکت کی، عالمی وبائی چیلنج کے پیش نظر، دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں کو درپیش مشکلات اور مختلف بین الاقوامی ایئرپورٹس پر، وطن واپسی کے منتظر پاکستانیوں کی جلد وطن واپسی کیلئے مختلف پہلوؤں پر غوروخوض کیا گیا، دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے،کرایسز مینجمنٹ سیل میں موصول ہونیوالی پاکستانی کمیونٹی کی شکایات،مشکلا ت کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا، سعودی عرب اور ایران میں موجود زائرین کی مرحلہ وار جلد واپسی کے طریقہ کار پر بھی تفصیلی مشاورت کی گئی، مختلف ممالک میں واپسی کے منتظر پاکستانیو ں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے واپس لانے کے آپشن کو بھی زیر غور لایا گیا۔ بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ یہ وقت ایک دوسرے سے گلے شکوے کرنے کا نہیں، کرونا سے مقابلے کا ہے،پارلیمانی پارٹیوں کو کرونا وائرس کے حوالے سے اپنے اقدامات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے، سیاسی رہنما کرونا سے متعلق بات کو جاری رکھیں، وزیر اعظم ہماری درخواست پر پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں شریک ہوئے۔بدھ کے روز منعقد ہونیوالے پارلیمانی اجلاس کو وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر سپیکر نے بلایا،وزیر اعظم چاہتے تھے کرونا کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل کیلئے تمام پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کی جائے کیونکہ یہ سوشل آئسولیش کا زمانہ ہے،احتیاطی اور حفاظتی اقدامات پر اعتماد میں لیا جائے، پارلیمانی رہنماؤں کا یہ اجلاس پونے چار گھنٹے جاری رہا، حکومت نے تفصیلی بریفنگ دی،ہم نے سب رہنماؤں کی آ ر ا ء کو سنا اور میں نے خود ان کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو نوٹ کیا اور اجلاس کے اختتام پر ان کا جواب بھی دیا۔ وزارت خارجہ میں اس بات پر مشاورت زیر غور ہے کہ دنیا کو غریب ممالک کے قرضوں کی ادائیگیوں میں سہولت فراہم کی جائے اس ضمن میں ایک قرارداد اقوام متحدہ میں پیش کریں تاکہ جنرل اسمبلی کے تمام اراکین اس معاملے کو زیر بحث لائیں کہ کس طرح ترقی پذیر ممالک جو اس وقت بہت سی معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں ان کے قرضوں کو موخر، وسائل عالمی چیلنج سے نمٹنے کیلئے استعمال میں لائے جا سکیں، انہوں نے کہاکہ ہمیں سپلائی چین کو معطل ہونے سے بچانا ہے تا کہ اشیاء ضروریہ کی قلت نہ ہو۔
اوورسیز پاکستانی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اطالوی ہم منصب لیوگی ڈی مائیو کیساتھ ٹیلی فونک رابطہ کرکے کرونا عالمی وباء کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال اوروبا کے نتیجے میں ہونیوالی اموات پراظہارِ تعزیت کیا۔انہوں نے کہااس مشکل اور دکھ کی گھڑی میں اطالوی حکومت اور عوام کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کرونا وبائی چیلنج سے نمٹنے کیلئے اٹلی کے طبی عملے کی خدمات، ہمت اور حوصلے کی بھی داد دی، جبکہ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے پاکستان کے اٹھائے جانیوالے اقدامات سے آگاہ کیا۔وزیر خارجہ نے اس کٹھن اور کڑے وقت میں، اٹلی میں مقیم پاکستانیوں کا خصوصی خیال رکھنے پر اطالوی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اطالوی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری مسلسل کرفیو کے باعث وہاں ادویات اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے،80 لاکھ کشمیری، بھارتی استبداد سے نجات کیلئے عالمی برادری کی توجہ کے منتظر ہیں، اس عالمی وبائی چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے، کم وسائل کے حامل، ترقی پذیر ممالک کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،اسلئے ہم نے تجویز دی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کو ری اسٹرکچر کیا جائے تاکہ وہ اپنے وسائل قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے بروئے کار لا سکیں، توقع ہے اٹلی، یورپی یونین، جی 7 اور 20 کا اہم رکن ہونے کے ناطے ہماری تجویز کو آگے بڑھانے میں اپنا موثر کردار ادا کریگا، دونوں وزرائے خارجہ نے اس عالمی چیلنج سے نبرد آزما ہونے، باہمی تعاون کے فروغ کیلئے مشاورتی سلسلے کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھوٹان کے ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام پر تبادلہ خیال کرنے سمیت عالمی وباء سے مل کر لڑنے پر اتفاق کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عالمی کرونا چیلنج سے نمٹنے کیلئے بھوٹان کے بروقت اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے سارک کو انتہائی اہم پلیٹ فارم ہے۔ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہو گی۔ سارک ممالک کے درمیان مشاورت کیلئے پاکستان "سارک وزرائے صحت ویڈیو کانفرنس کے انعقاد کا خواہاں ہے۔بھوٹانی وزیر خارجہ نے کہا پاکستان کی طرف سے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کی کاوش کو سراہتے ہیں۔ دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ سارک کووڈ 19 ایمرجنسی فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اس فنڈ کے قاعدو ضوابط سے متعلقہ امور مشاورت سے جلد طے کئے جائیں،دونوں وزرائے خارجہ نے مشاورتی سلسلے کو جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا۔
وزیرخارجہ رابطے