ایران سے زائرین کو پاکستان لانے پر وفاق سے جواب طلب، میگا کرپشن سکینڈلز میں ملوث 24ملزموں کی ضمانت منظور
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آبادہائی کورٹ نے ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے اور تفتان بارڈر سیل کر کے مزید زائرین کی واپسی روکنے کیلئے دائر درخواست پر وفاق، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور زلفی بخاری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سول سوسائٹی کی درخواست پر ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل مظہر جاوید ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ تفتان بارڈر سے زائرین کو فیصل آباد، جھنگ یا دوسرے شہروں کو منتقلی سے روکا جائے اور تفتان بارڈر کو فوری طور پر سیل کرنے کا حکم دیا جائے۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ پالیسی معاملہ ہے، شارٹ ڈیٹ دے رہے ہیں، حکومت کا جواب آنے دیں،حکومت سے پوچھ لیتے ہیں کہ تفتان سے آنے والوں کو کہاں رکھا ہے؟ قرنطینہ مراکز کہاں قائم کیے ہیں؟مظہر جاوید ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ عوام کو فوری طور پر ماسک اور سینی ٹائزرز مہیا کرنے کا حکم دیا جائے، یہ اشیاء مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب نہیں یا بہت زیادہ قیمت پر فروخت کی جا رہی ہیں۔عدالت نے وفاق، وزیراعظم کے پرنسل سیکرٹری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوور سیز زلفی بخاری کو نوٹس جاری کر کے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب میگا کرپشن سکینڈلز کے انتہائی اہم 24 ملزموں کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس وقت غیر معمولی حالات ہیں، غیر معمولی فیصلے کرناہوں گے۔ دو مرتبہ موقع دینے کے باوجود پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، کار کے رینٹل پاور کرپشن کیس اور مضاربہ سکینڈل کیسز میں گرفتار ملزمان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کا کرونا وائرس ٹیسٹ کرایا جائے اور صرف متاثرہ ملزموں کو ہی رہا کیاجائے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ آپ انڈر ٹرائل ملزموں کو جیل میں قید کیوں رکھنا چاہتے ہیں؟ انڈر ٹرائل ملزم جرم ثابت ہونے پر سزا ملنے تک بے گناہ تصور ہوتے ہیں، آپ اچھی پراسیکیوشن کے بعد ملزموں کو زیادہ سے زیادہ سزا دلوائیں، ان جرائم میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال قید ہے، سزائے موت نہیں، بدقسمتی سے حکومت اپنا کام نہیں کر رہی اور ان کا کام بھی عدالتوں کو کرنا پڑ رہا ہے۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ٹیسٹ پازیٹو آنے تک باقی قیدیوں میں بھی وباء پھیل گئی تو ذمہ دار کون ہو گا؟ آپ کو معلوم ہے کہ جیل کی ایک بیرک میں کتنے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے؟ تفتیشی افسر کو اڈیالہ جیل کی بیرک میں تفتیش کرنے کے احکامات جاری کر دیتے ہیں۔ دلائل کے بعد عدالت نے کرونا وائرس کے خدشہ کے پیش نظر جعلی اکاؤنٹس کیس کے مرکزی ملزم حسین لوائی، طحہ ٰرضا، مصطفی ذوالقرنین مجید، خواجہ محمد سلیمان، فیصل ندیم، امان اللہ، ڈاکٹر ڈنشاہ اور نعمان قریشی سمیت دیگر ملزموں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ