سیاسی اور عسکری قیادت،ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے اور اقتصادیات کی بحالی کے لئے پوری طرح متحرک!

   سیاسی اور عسکری قیادت،ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے اور اقتصادیات کی بحالی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماہ صیام کی بدولت وفاقی دارالحکومت میں سیاسی سرگرمیاں کچھ مانند پڑی ہوئی ہیں۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف کی حکومت کو مہیب چیلنجز کا سامنا ہے۔ معیشت،گورننس اور سب سے بڑھ کر عوام کو ریلیف دینے کی کوئی سبیل پیدا کرنا۔ اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے عفریت نے پھر سے سراٹھانا شروع کر دیا ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغانستان میں مقیم تحریک طالبان پاکستان کا ہاتھ ہے۔ کے پی کے اور بلوچستان میں ایسے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیرستان میں ایک حالیہ واقعہ میں قوم کے سپوتوں کی شہادت کے افسوسناک واقعہ کے بعد پاکستان نے انٹیلی جنس شواہد کی بناء پر دہشت گردوں کے افغانستان میں بارڈر کے ساتھ ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا جبکہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے متحرک اور سرگرم ہیں۔ لگتا ہے کہ پاکستان کو اپنے ہمسایہ ممالک سے دہشت گردی کی حمایت اور سرپرستی کو روکنے کے لئے از سر نو ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی تاکہ دہشت گردی کی موثر انداز میں سرکوبی کی جا سکے۔ بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب ملک کی سیاسی و عسکری قیادت ملک کو اقتصادی مشکلات سے نکالنے اور معاشی ٹیک آف کے لئے پوری طرح متحرک ہے اور اس مقصد کے لئے ٹھوس اور جامع اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے معاشی مستقبل کے حوالے سے اچھی امید افزا خبریں آ رہی ہیں۔ لگتا ہے کہ پاکستان دشمن عناصر اس تناظر میں دوبارہ سے سرگرم اور منظم ہو رہے ہیں کیونکہ ملک میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے امن و امان کا قیام نہایت ضروری ہے۔ اس لئے لگتا ہے کہ حالیہ دہشت گردی کی لہر کے پیچھے ملک دشمن عناصرکی ایک سوچی سمجھی سوچ کارفرما ہے۔ پاکستان میں توانائی کے بحران سے نپٹنے کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن کی اہمیت غیر معمولی حیثیت کی حامل ہے۔ نئی حکومت کو کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ گیس پائپ لائن کے منصوبے کو حتمی اور عملی شکل دینے کے لئے یکسو نظر آتی ہے بالخصوص پاک ایران بارڈر پر ایک ناخوشگوار صورت حال کو ”نان سٹیٹ ایکٹرز“کے ہاتھوں یرغمال بننے کے عمل کو روک دیا گیا اور جوش کے بجائے دونوں اطراف سے ہوش سے کام لیا گیا۔ امید ہے کہ موجودہ حکومت پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ اس ضمن میں سب سے اہم ترین رکاوٹ امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کی ہے تاہم وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے اس حوالے سے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ کو لابنگ کے ذریعے مطمئن کیا جائے گا۔ دوسرا مرحلہ اس منصوبے کی تکمیل کیلئے فنڈز کی فراہمی اور تیسرا بڑا مرحلہ ایران کے ساتھ گیس کی قیمت پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے انڈسٹری کے بعض بڑے شعبوں کی جانب سے ٹیکس چوری کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے سیمنٹ، کھاد، سگریٹ اور چینی (شوگر) کی صنعتوں میں ٹیکس کی وصولی کے نظام کو شفاف بنانے کی غرض سے ”ٹریک اینڈ ٹریس“ نظام لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا بلکہ اس فیصلے کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ کو دور کیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں کاروباری سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے سرفہرست برآمدکنندگان اور ٹیکس دہندگان کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا جس میں انہیں خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حکومت کو کاروباری اور برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی تو کرنی چاہیے اور انہیں حکومت کی جانب سے تمام تر سہولتیں بھی فراہم کرنی چاہئیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ کاروباری اور انڈسٹری سے وابستہ شخصیات کو حکومت سے بے جامالی مفادات سے احتراز کا کلچر بھی اپنانا ہوگا اور ”رینٹ سکینگ“ سوچ کو ترک کرنا ہو گا۔

آج وزیراعظم کی صدارت میں کابینہ کا اہم ترین اجلاس ہو گا جس میں اہم فیصلے ہوں گے اب سب کی نظریں 2اپریل کو سینٹ الیکشن پر لگی ہوئی ہیں جبکہ پشاور ہائیکورٹ لارجر بنچ نے مخصوص نشستوں کی تقسیم کے لئے سنی اتحاد کونسل کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔ سینٹ الیکشن کے تناظر ہی میں پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اختلاف کی خبریں سامنے آئی ہیں اور رہنما ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں اس حوالے سے شیر افضل مروت اور نیاز اللہ نیازی کے کردار سرفہرست بتائے جاتے ہیں جبکہ شیر افضل مروت فارورڈ بلاک بننے کا بھی دعویٰ کررہے ہیں۔ موجودہ ملکی سیاسی صورت حال سینیٹ الیکشن کے نتائج غیر معمولی اہمیت کے حامل ہوں گے۔ سینیٹ الیکشن کے پیش نظر یکم اپریل کو قومی اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

دیر آئے درست آئے کے مصداق غزہ میں پہلی جنگ بندی کی قرارداد منظور ہو گئی ہے جبکہ امریکہ نے ووٹ ڈالنے سے احتراز کیا۔ قرارداد میں رمضان المبارک میں فائربندی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اپنے ایک پیغام میں اس قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے آئندہ آنے والے دن ملکی سیاست کے حوالے سے نہایت اہم ہوں گے۔

٭٭٭

وزیراعظم ٹیکس چوری روکنے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے معمول سے زیادہ سرگرم عمل ہیں!

پاکستان توانائی بحران پر قابو پا لینے کا زم رکھتا،ایران، پاکستان گیس پائپ لائن کیلئے کوشاں!

مزید :

ایڈیشن 1 -