صوبے میں ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے میکانز م بہتر کیا جائے
کوئٹہ(این این آئی)بلوچستان ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس شوکت رخشانی نے بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں تعمیراتی کام کے ٹینڈر کی متعدد بار منسوخی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ منگل کو سماعت کے دوران عدالت کے طلب کرنے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی عدالت میں پیش ہو ئے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں لگژری فلیٹس کی تعمیر، صوبے میں سکولوں کی ابتر صورتحال، لسبیلہ، کوئٹہ اور گوادر میں لیویز کی بھرتیوں اور صوبے کی خالی اسامیوں سے متعلق وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سوالات کئے۔ قائم مقام چیف جسٹس،جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ صوبے کے 12 کلومیٹر میں ایک سکول نہیں اور کہیں 3 کلومیٹر پر دس سکول ہیں ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے میکانزم بہتر کیا جائے،میر سر فراز احمد بگٹی نے کہا کہ پسماندہ صوبہ ہونے کے باوجود بلوچستان ہاؤس میں لگژری اپارٹمنٹس بنائے جارہے ہیں ہم نے بلوچستان ہاؤس کے لگژری اپارٹمنسٹس کی تعمیر منسوخ کردی ہے عدالت عالیہ بھی اپارٹمنسٹس کی تعمیر سے متعلق اپنی ہدایت جاری کردے، حکومت کی کوشش ہے کنٹریکٹ ملازمتیں فراہم کریں، بجٹ میں 42 بی ایچ یو ایسے ہیں جن کا وجود ہی نہیں،عدالت کے احکامات اور خواہشات پر عمل درآمد ہوگا۔ انہوں نے یقین دھانی کروائی کہ عدالتی احکامات کو نظر انداز نہیں کیا جائے گامیرے کام میری باتوں سے زیادہ واضح ہونگے،صوبے میں پرائمری اور ہائی سکولوں کی تعداد کم ہے کسی کی خواہش پر نہیں بلکہ ضرورت کو دیکھتے ہوئے سکول تعمیر کریں گے صوبے کی پی ایس ڈی پی میں 400 نئے سکولوں کی تعمیر کی منظوری کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہر میں ڈیڑھ لاکھ ٹن کچرا پڑا ہوا ہے شہر میں کچرا اٹھانے کے لئے پی ڈی ایم اے کی ہیوی مشینری کو بھی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوچستان ہائیکورٹ