ایچی سن کالج کے پرنسپل کو استعفے پر مجبور کرنا فاش غلطی ہے ،ماضی میں کتنے تعلیمی اداروں کے پرنسپل حضرات کیساتھ ایسا سلوک کیا گیا ؟ سہیل وڑائچ نے تاریخ یاد دلا دی

ایچی سن کالج کے پرنسپل کو استعفے پر مجبور کرنا فاش غلطی ہے ،ماضی میں کتنے ...
 ایچی سن کالج کے پرنسپل کو استعفے پر مجبور کرنا فاش غلطی ہے ،ماضی میں کتنے تعلیمی اداروں کے پرنسپل حضرات کیساتھ ایسا سلوک کیا گیا ؟ سہیل وڑائچ نے تاریخ یاد دلا دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور ( خصوصی رپورٹ )  ایچی سن کالج کے نیک نام پرنسپل مائیکل تھامسن کوتنگ کرکے استعفے پر مجبور کرنے کا فیصلہ ایک فاش غلطی ہے،تھامسن کی واپسی انصاف و قانون کا خون ہوگا، میرٹ کا دھڑن تختہ ہوگا، نظام تعلیم کے لئے مایوسی کا دور ہوگا۔ماضی میں کتنے تعلیمی اداروں کے پرنسپل حضرات کیساتھ ایسا سلوک کیا گیا ؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے تاریخ یاد دلا دی ۔

 "جیو نیوز " میں شائع ہونیوالے اپنے بلاگ بعنوان "ایچیسن کالج: غلطی کا مداوا کریں" میں سہیل وڑائچ نےلکھا کہ  بڑے لوگ بڑی غلطیاں تو کر دیتے ہیں مگر جب انہیں اس غلطی کا احساس دلایا جائے تو وہ فوراً اس کا مداوا کرتے ہیں اسی لئے وہ بڑے لوگ کہلاتے ہیں، جو لوگ اپنی غلطیوں پر اڑتے ہیں، ضد کرتے ہیں وہ نہ صرف خود ٹوٹتے ہیں بلکہ تاریخ کے کوڑے دان کی بھی نذر ہو جاتے ہیں۔ ایچی سن کالج کے نیک نام پرنسپل مائیکل تھامسن کوتنگ کرکے استعفے پر مجبور کرنے کا فیصلہ ایک فاش غلطی ہے اس کا فوراً مداوا ہی اس کا واحد حل ہے اس غلطی کے حق میں دلیلوں اور تشریحات میں نہ کوئی وزن ہے اور نہ کوئی اسے مانے گا۔یادش بخیر ، پنجاب کے سخت گیر حاکم نواب امیر محمد خان آف کالا باغ نے فقیر منش اور سائیکل سوار پرنسپل گورنمنٹ کالج لاہور ڈاکٹر نذیر کا تبادلہ کردیا۔گورنمنٹ کالج لاہور کے طلباء اور شہری سڑکوں پر آگئے ، گورنر کالا باغ کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ اسی طرح کنیئرڈ کالج لاہور کی مقبول پرنسپل میرافیلبوس سے پنجاب کی بیورو کریسی ناراض ہوگئی اور یکا یک ان کے ٹرانسفر کے آرڈر کردیئے گئے۔ کالج کی طالبات نے زبردست احتجاج کیا، حکومت وقت کےپاس فیصلہ واپس لینے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔ پھر میرا فیلبوس نے اپنی ریٹائرمنٹ تک کنیئرڈ کالج کو اعلیٰ تعلیمی اور تربیتی درس گاہ بنائے رکھا۔

بلاگ میں سہیل وڑائچ نے مزید لکھا کہ آسٹریلوی نژاد مائیکل تھامسن بھی ڈاکٹر نذیر اور میرا فیلبوس کا نعم البدل ہیں وہ سائیکل پر سوار ہو کر کالج میں کھیلوں اور تدریس کی ہر سرگرمی کا خود مشاہدہ کرتے ہیں۔ انہوں نے ایچی سن کالج میں تعلیم کا معیار ہی بدل ڈالا، سکول میں سیاسی اثر و رسوخ ختم کردیا، میرٹ کی بالادستی کو مدنظر رکھا، بڑی سے بڑی سفارش سن کر بھی وہ فیصلہ میرٹ پر ہی کرتے رہے۔ ان سے پہلے کالج میں ہر روز لڑائی جھگڑے ہوتے تھے، منشیات تک کے استعمال کی خبریں تھیں مگر مائیکل تھامسن نے اپنے اقدامات سے ایچی سن کالج کی نشاط ثانیہ کو بحال کردیا۔ سب سے پرانے ایچی سونین سید بابر علی نے اپنے استعفے میں مائیکل تھامسن کی کارکردگی کی جس طرح تعریف کی ہے اس کے بعد ان کےخلاف کسی بھی اشارے تک کی گنجائش نہیں۔سید بابر علی سے زیادہ نہ کوئی ایچی سن کو جانتا ہے اور نہ کوئی ان جیسا وزن رکھتا ہے انکی گواہی سب پر بھاری ہے۔بظاہر یہ فیصلہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے کیاہے جہاں تک میں نے بلیغ الرحمٰن کی شخصیت کا مشاہدہ کیا ہے وہ صلح کل اور متوازن شخصیت ہیں ان میں انتقام پسندی کی بو نہیں ہے البتہ ان کی ماتحت بیوروکریسی نے انہیں گمراہ کرکےیہ فیصلہ کروایا ہوگا، فیصلہ جیسے بھی ہوا جس نے بھی کروایا گورنر بلیغ الرحمٰن کے بے داغ کیریئر پر ایک سیاہ دھبہ ہے جسے فوراً دھونے کی ضرورت ہے، گورنر فوراً اپنے پروٹوکول اور لاؤلشکر کو چھوڑ کر خود پرنسپل کے گھر جائیں ان سے معذرت کریں اور انہیں اپنا کام جاری رکھنے پر منائیں، اس سے گورنر کا قد بھی بڑا ہوگا اور ہماری اسلامی روایت بھی زندہ ہوگی کہ استاد کا مقام بادشاہوں اور حکمرانوں سے کہیں بلند ہے۔

بلاگ کے آخر میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف  مائیکل تھامسن کا استعفیٰ واپس کروائیں، انہیں عزت وتوقیردیں۔سید بابر علی کی منت سماجت کرکے انہیں بھی منائیں۔ اگر مائیکل تھامسن چلا گیا تو آئندہ ہمارے تعلیمی نظام کوبہتر کرنے کوئی نہیں آئے گا، تھامسن چلا گیا تو غیر ملکی سرمایہ کار کیوں پاکستان آئیں گے؟، اگر تھامسن چلا گیا تو جن ہزاروں بچوں کامستقبل اس نےسنوارا ہے وہ کیا ملک سے مایوس نہیں ہو جائیں گے؟اگر تھامسن واپس چلا گیا تو کیا کوئی غیر ملکی ہم پر اعتبار کریگا؟ اگر تھامسن واپس چلا گیا تو کیا یہ ثابت نہیں ہو جائیگا کہ تضادستان میں احد چیموں کا دور دورہ ہے یہاں اصول پسندوں کی کوئی گنجائش نہیں، اگر تھامسن واپس چلا گیا توطے ہو جائیگا کہ یہاں اب وزیروں اور طاقتوروں کیلئے اصول اور ہیں اور عامیوں کیلئے اور۔تھامسن کی واپسی انصاف و قانون کا خون ہوگا، میرٹ کا دھڑن تختہ ہوگا، نظام تعلیم کے لئے مایوسی کا دور ہوگا۔ ہے کوئی تو آگے بڑھ کر اس غلطی کا فوراً مداوا کرے اور زوال پذیر معاشرے کو ایک گہرے گڑھے میں گرنے سے بچالے۔ ہے کوئی؟۔