برطانیہ کی ’بچہ‘ فوج
لندن (بیورونیوز) بعض پسماندہ ملکوں اور دہشت گرد گروپوں میں کم عمر لوگوں کو جنگجوؤں کے طور پر بھرتی کیا جاتا ہے اور اسے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اس قسم کے غیر انسانی کام کو سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنانے والے مغربی ممالک خود اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع نے اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ ان کی فوج میں نئے بھرتی ہونے والے سپاہیوں میں سے تقریباً25 فیصد 18 سال سے کم عمر افراد ہیں یعنی وہ فوجی خدمات سرانجام دینے کی قانونی عمر کو نہیں پہنچے۔ 1991ء کی خلیجی جنگ اور 1999ء میں کسووو کے محاذ پر کم عمر لڑکوں کو بھیجنے پر برطانوی فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کے بعد فوج نے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 18 سال سے کم عمر افراد کو جنگی محاذ پر نہیں بھیجا جائے گا۔ لیکن اب یہ انکشاف ہو اہے کہ برطانوی فوج نے 18 سال سے کم عمر افراد کو عراق اور افغانستان کے جنگی محاذوں پر بھیجا۔ چائلڈ سولجرز انٹرنیشنل کے ڈائریکٹررچرڈ کلارک کا کہنا ہے کہ کم عمر افراد کو محاذ جنگ پر بھیج کر برطانیہ شمالی کوریا جیسے ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ کم عمر افراد کو جنگ کی آگ میں جھونکنا بین الاقوامی قانون اور اخلاقی اقدار کے سخت منافی سمجھا جاتا ہے اور یہ فعل عام طور پر ظالم و جابر ریاستوں اور دہشت گرد گروہوں کا خاصہ سمجھا جاتا ہے۔