آؤٹ ڈور اور ایمر جنسی وارڈز سینئر ڈاکٹروں سے محروم
لاہور(جاوید اقبال) ٹیچنگ ہسپتالوں کی خود مختاری نے ہسپتالوں میں آنے والے غریب مریضوں سے پروفیسرز اور سینئر ڈاکٹروں کو دور کر دیا ہے ایم ایس صاحبان کے ساتھ ساتھ بورڈ آف مینجمنٹ کے چئیرمین اور پرنسپلز بھی ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور او ر ایمرجنسی میں پروفیسرز کو بٹھانے میں ناکام ہو گئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے ٹیچنگ اور ضلعی ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور اور ایمرجنسی وارڈ کے مریض سینئرز ڈاکٹروں سے محروم ہو گئے ہیں ۔پروفیسرز اور ٹیچنگ سٹاف نے آؤٹ ڈورز اور ایمر جنسی وارڈوں میں آنا مکمل طور پر بند کر دیا ہے جہاں تک بطور وزیٹنگ پروفیسر کے طور پر بھی سینئر ڈاکٹرز آؤٹ ڈورز میں آنا بند ہو گئے ہیں جس کے باعث غریب مریضوں پرجونیئر ڈاکٹرز تجربات کر رہے ہیں اور سرکاری ہسپتالوں میںآنے والے 99فیصدغریب مریض جونئیر ڈاکٹروں کے رحم و کرم پر آ گئے ہیں۔جہاں تک امراض قلب کے لاہور میں مرکز’’پی آئی سی‘‘اور نیورو سرجری کے واحد بڑے لاہور جنرل ہسپتال کی نیورو سرجری ،ایمر جنسی اور آؤٹ ڈور میں بھی سینئر ڈاکٹر مریضوں کے معائنے کیلئے آنا چھوڑ چکے ہیں جس سے مریض معیاری علاج معالجہ کی ایمر جنسی اور آؤٹ ڈورز میں خدمات سے محروم ہو گئے ہیں ۔روز نامہ پاکستان کی ایک سروے رپورٹ کیمطابق ٹیچنگ ہسپتالوں کے پروفیسرز بطور وزیٹنگ فزیشن یا سرجنز کے آؤٹ ڈورز اور ایمر جنسی میں روزانہکے وزٹ اور مریضوں کے معائنہ کا پابند ہوتا ہے مگر پروفیسرز نے یہ ذمہ داری اپنے ایسوسی ایٹس اور اسسٹنٹ پروفیسرز کو سونپ رکھی ہے اورایسوسی ایٹس اور اسسٹنٹ پروفیسرز نے یہ ذمہ داری خود سے اتار کر سینئر رجسٹرارز پر ڈال دی ہے۔جو نئیر ڈاکٹر نا تجربہ کاری کے باعث ایسے مریض جنہیں فوری طور پر ہسپتال میں داخلے کی ضرورت ہوتی ہے ان کے داخلے نہیں کرتے اور انہیں کئی کئی ہفتے داخلہ کیلئے چکر لگاتے رہتے ہیں اور ادویات پر ٹرخائے رکھتے ہیں ۔رپورٹ کیمطابق پروفیسرز اور ٹیچنگ کیڈرز کے ڈاکٹرز اور آؤٹ ڈورز اور ایمر جنسی میں بھجوانے کی ذمہ داری ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کی تھی مگر ہسپتالوں کی خود مختاری کے بعد پروفیسرز مادر پدر آزاد ہو گئے تھے وہ پرنسپلز کے ماتحت آگئے ہیں مگر پرنسپلز بھی پروفیسر ز کو قابو کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں ،اس حوالے سے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہے کہ سینئر ڈاکٹرز پابند ہیں کہ وہ آؤٹ ڈورز اور ایمرجنسی یونٹوں میں مریضوں کو اپنی خدمات فراہم کریں ۔اس کی تحقیقات کرائیں گے اور یومیہ بنیادوں پر ایم ایس سے رپورٹ طلب کریں گے کہ کتنے پروفیسرز نے ایمر جنسی اور آؤٹ ڈورز میں کتنے مریض دیکھے اس کیلئے ہدایات جلد جاری کی جائیں گی۔