200سال بعد ا نسان کو زندگی اور موت پر مکمل اختیار حاصل ہو گا،اسرائیلی پروفیسر کا دعویٰ
یروشلم(مانیٹرنگ ڈیسک)انسان کی زندگی اور موت ازل سے ایک معمہ بنی ہوئی ہے،ہر دور میں ان پر سوچ بچار کیا گیا، ان کی وجو ہات جاننے کی کوشش کی گئی اور موت پرکنٹرول حاصل کرنے کی سعی لاحاصل(وہ جادو کے ذریعے ہو یا سائنسی حربوں کے ذریعے) کی گئی۔ انسان میں ہمیشہ زندہ رہنے کی خواہش فطری طور پر پائی جاتی ہے مگر آج تک موت جیسی اٹل حقیقت سے کوئی نہیں بچ سکا، لیکن اب یروشلم کی ہیبریو یونیورسٹی کے پروفیسر یوول نواہراری نے دعویٰ کیا ہے کہ 200سال بعد دنیا کے امیر انسان خود کو حیرت انگیز صفات کا حامل انسان بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے اور یہ سب بائیو ٹیکنالوجی اور جینیاتی انجینئرنگ کی ترقی کی بدولت ممکن ہو گا۔ یوول کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے دنیا کے امیر انسان ایسے دیوتا بن جائیں گے جنہیں زندگی اور موت پر مکمل اختیار حاصل ہو گا۔ ویلز میں منعقد ہونے والے ’’حے لٹریری فیسٹیول‘‘ میں اپنی تقریر کے دوران یوول نے کہا کہ انسان خود کو اپ گریڈ کرنے کی کوششوں کو روک نہیں سکتا، ہمیشہ اپنے آپ سے غیر مطمئن رہنا انسان کے خمیر کا حصہ ہے، انسان کو جتنی بھی خوشی اور کامیابی مل جائے وہ اسے ناکافی سمجھتا ہے اور ہمیشہ ’’مزید‘‘ کا متلاشی رہتا ہے۔میرا خیال ہے کہ آج کا انسان ممکنہ طور پر 200سال تک خود کو دیوتا بنانے میں کامیاب ہو جائے گا، یہ بیالوجی کے کرشمات کی بدولت ہو یا جینیاتی انجینئرنگ کی وجہ سے۔یہ کائنات پر انسانی تاریخ میں بیالوجی کی سب سے بڑی کامیابی ہو گی۔ بیالوجی کے حوالے سے انسان میں4بلین سالوں میں کچھ تبدیل نہیں ہوا لیکن آئندہ 200سالوں میں انسان بہت زیادہ حد تک تبدیل ہو چکا ہو گا،لیکن انسان کو دیوتا بنانے والی یہ ٹیکنالوجی دنیا کے امیر ترین افراد کو ہی میسر ہو گی۔