اقتصادی جائزہ: ٹھنڈی ہوا کا جھونکا

اقتصادی جائزہ: ٹھنڈی ہوا کا جھونکا
 اقتصادی جائزہ: ٹھنڈی ہوا کا جھونکا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حکومت پاکستان کے فنانس ڈویژن کی طرف سے تیار کردہ اقتصادی جائزہ جو ہمیشہ بجٹ سے پہلے پیش کیا جاتا ہے اور اس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ آئندہ بجٹ کس قسم کا آئے گا، اسے وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ سے قوم کے سامنے پیش کیا۔ نئے سال کے اقتصادی جائزے کی اہمیت اور رجحان بیان کرتے ہوئے یونائیٹڈ بزنس گروپ اور بزنس کمیونٹی کے لیڈر افتخار علی ملک نے بتایا: ’’نئے اقتصادی جائزے کے اعداد و شمار سن کر یوں محسوس ہوا جیسے لاہور کی شدید گرمی میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آ کر ٹکرایا ہو، وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے پوری تفصیل کے ساتھ اعداد و شمار دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی معیشت نے 2013ء سے 2017ء کا سفر بہت کامیابی اور کامرانی کے ساتھ طے کیا ہے۔ ہر شعبے میں بہتری کے آثار نمایاں ہوئے ہیں پاکستانی معیشت کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس نے گزشتہ چار سال میں ترقی نہ کی ہو، زراعت، صنعت و تجارت انسانی خدمات کی ترقی میں نمایاں اضافے کے ساتھ سب سے قابلِ فخر بات یہ ہے کہ پاکستان کی شرح نمو 3 فیصد سے بڑھ کر 5.28 فیصد ہو گئی ہے اور آئندہ مالی سال کے لئے اس کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے جو حاصل کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ اس کامیابی کو حاصل کرنے میں سی پیک کے منصوبوں نے اہم کردار ادا کرنا ہے۔


اسحاق ڈار نے درست کہا کہ پہلے پیش گوئی کی جاتی تھی کہ 2050ء میں پاکستان کی معیشت کا شمار دنیا کی 20 بہترین معیشتوں میں ہو جائے گا۔ میں نے بطور بزنس لیڈر اس وقت بھی کہا تھا کہ پاکستان نے معاشی ترقی کا سفر تین سال میں جس تیزی کے ساتھ طے کیا ہے، اس کی وجہ سے پاکستانی معیشت 2030ء میں ہی جی ایٹ ممالک کی لائن میں آ جائے گی۔ بات صرف اتنی ہے کہ پاکستانی صنعت و تجارت کو ترقی دینے والے انتہائی ذہین، محب وطن پاکستانی ہیں لیکن ان کے ہاتھ توانائی اور گیس کی کمی کے علاوہ بگڑی ہوئی امن و امان کی صورت حال نے جکڑے ہوئے تھے۔ اب نئے منصوبوں کی وجہ سے نہ صرف توانائی اور گیس کے بڑے مسائل حل ہو چکے ہیں ،فوج کے تعاون سے ضربِ عضب اور ردالفساد کی کامیابیوں نے اہم کردار ادا کیا اور معیشت کی بہتری کے لئے ساز گار ماحول فراہم کر دیا ہے۔

محمد اسحاق ڈار نے ذکر کیا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمدہ کارکردگی نے اسے ایشیا میں تو نمبر ایک بنایا۔ لیکن اب اس کا شمار دنیا کی پانچ بہترین سٹاک ایکسچینجوں میں ہو رہا ہے۔ حال ہی میں پچاس ہزار کا تاریخی ہندسہ عبور کر کے پاکستان سٹاک ایکسچینج نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی توجہ پاکستان کی طرف کھینچ لی ہے اور اب تو غیر ملکی کمپنیاں بھی کھلے دل سے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کے بارے میں دنیا کی تمام عالمی ایجنسیاں مثبت پیش رفت کے درجہ میں رکھ رہی ہیں۔بے روز گاری کا سلسلہ بھی حل ہور ہا ہے اور اب تو بازاروں، مارکیٹوں اور انڈسٹریل ایریازمیں جائیں تو ہر جگہ اشتہار نظر آتے ہیں۔ ’’کارکنوں کی ضرورت ہے‘‘ پلانٹ اور مشینری کی درآمد میں چالیس فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ صرف ٹیکسٹائل وغیرہ کے شعبہ میں نہیں ہے بلکہ ہر شعبہ میں نئی اور جدید مشینری منگوائی جا رہی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ پاکستانی سرمایہ کاروں کو جو بیرون پاکستان مقیم ہیں انہیں بھی مراعات دے اور ان کے لئے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کے کھاتے میں ان پاکستانی سرمایہ کاروں کو انفراسٹرکچر اور زمین مفت فراہم کرے جو نئی مشینری لانے کے خواہشمند ہیں۔


آپ یقین کریں جب میں مختلف ممالک میں جاتا ہوں تو وہاں موجودہ امیر پاکستانی ایک ہی خواہش کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ اب پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اگر حکومت ان کے لئے خصوصی ایس ایم ای زونز بنا دے حکومت کو اس طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے کیونکہ اس وقت پاکستان سے باہر مقیم پاکستانی سالانہ بیس ارب ڈالر سے زیادہ کا زرمبادلہ پاکستان بھجوا رہے ہیں۔پاکستان کے اقتصادی جائزے میں غربت کی لکیر سے اوپر اٹھنے والوں کی بڑھتی ہوئی شرح خوش آئند ہے کیونکہ غربت کا پاکستان سے خاتمہ کرنے کے لئے بے روز گاری کا خاتمہ ضروری ہے۔ اس مقصد کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومت پنجاب نے چھوٹے قرضوں کے اجرا اور اخوت تنظیم کے ڈاکٹر امجد ثاقب نے غریبوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کا جو نیا سلسلہ شروع کیا ہے اس کے مثبت اثرات غریبوں پر بخوبی دیکھے جا سکتے ہیں اور اب غریب بھی متوسط طبقے میں شامل ہو رہے ہیں۔

مزید :

کالم -