سٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی

سٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے یہ واضح کیا گیا ہے کہ مالیاتی خسارہ بڑھنے سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا اطلاق 28مئی سے ہو گا۔ سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ملک میں مہنگائی بڑھے گی۔ مالی خسارہ 4.1فیصد سے بڑھ کر 5.5فیصد ہو گیا ہے۔ خسارے میں اضافے کی شرح کو روکنے کی کوششیں ضرور کی گئیں مگر کامیابی نہیں ہوئی۔نئی مانیٹری پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ چینی گندم اور دیگر اجناس کے ذخائر ہونے کی وجہ سے مالیاتی خسارے پر دباؤ کم رکھنے میں مدد ملی۔ تاہم مہنگائی کا دباؤ بڑھتا رہا۔ خام تیل کی قیمتوں میں اضافے سے آئندہ بھی دباؤ برداشت کرنا پڑے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ دس ماہ کے دوران رقوم کی محدود آمد سے ادائیگیوں کے توازن میں خرابی پیدا ہوتی رہی۔ یہ توقع بھی ظاہر کی گئی ہے کہ مالی سال 2018-19ء میں اوسط مہنگائی 6فیصد سالانہ کے ہدف سے زیادہ ہی رہے گی۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آنے والے مہینوں میں بھی مالیاتی خسارہ بڑھے گا اور مہنگائی میں اضافے پر قابو پانا آسان نہیں ہو گا۔مالیاتی خسارے اور مہنگائی میں اضافے کے رجحانات کے برقرار رہنے سے تشویش بڑھی ہے۔ خصوصاً سی پیک منصوبوں میں سرمایہ کاری کا وسیع سلسلہ خصوصی توجہ اور عملی اقدامات کا متقاضی ہے۔ اگر سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا تو ملکی معیشت پر اس کے یقیناًاچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی درآمدات اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات اور ان کی وجہ سے پیدا ہونے والے دباؤ کو کم کرنے کے لئے ضروری اور فوری اقدامات پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہو گی۔ معیشت کے ماہرین کی طرف سے اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ مالی رقوم کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے لئے ٹیکس نیٹ کے ذریعے مالی استحکام کو ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں مالیاتی اصلاحات کے ذریعے بھی صورتحال کو بہتر بنانے کی تجویز دی جا رہی ہے۔ جہاں تک مہنگائی میں اضافے اور اس کے اثرات کی بات ہے، زیادہ دباؤ اس وجہ سے پڑتا ہے کہ غذائی اشیاء کی قیمتوں پر کنٹرول نہیں کیا جا تا۔ اگر ملک میں چینی اور گندم کے وافر ذخائر موجود نہ ہوتے تو بیرون ملک سے یہ اشیاء منگوانے پر اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑتے اور ہمارے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں لازماً کمی ہو جاتی۔ اگلے مالی سال میں بھی غذائی اشیاء کی وافر دستیابی اور ان کی قیمتوں میں مختلف وجوہ سے اضافے کے رجحان کو روکنے کی ضرورت ہو گی۔ عالمی ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنا بھی ایک چیلنج ہو گا۔ یہ مسئلہ ملکی معیشت پر دباؤ کے اثرات مرتب کرے گا۔ جن میں کمی کے لئے اقدامات کی ضرورت ہو گی۔

مزید :

رائے -اداریہ -