سکولوں کا معیار تعلیم۔۔۔ وزیر تعلیم توجہ فرمائیں
ہمارے ہاں تعلیم کیا معیار کیسا ہے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اگر آپ کو کبھی کسی سرکاری سکول کے کلاس روم میں پڑھائے جانے والے سبق کو سننے کا موقع ملا ہو تو یقینا آپ اس بات کو بخوبی سمجھ سکتے ہوں گے۔اکثر سکولوں میں سبق کا معیار اس قدر پست ہوتا ہے کہ سن کر انسان بےاختیار رونے پر مجبور ہو جائے۔ ہمت ہے ان طلبا کی جو اس کے باوجود کچھ نہ کچھ سیکھ جاتے ہیں۔
یہ معاملہ صرف دور دراز واقع سرکاری سکولوں تک ہی محدود نہیں ہے۔ہماری یونیورسٹیوں کا حال بھی بہت مختلف نہیں ہے۔ کچھ اچھی یونیورسٹیاں ضرور ہیں مگر اکثر جگہ حاالت افسوسناک ہیں۔ اگر آپ کو یقین نہ آئے تو آج کل اصل حقیقت جاننے کا اچھا موقع ہے۔ لاک ڈاﺅن کے باعث آج کل یونیورسٹی اساتذہ آن لائن لیکچر دے رہے ہیں، جن کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی جاتی ہے۔ براہ کرم چند یونیورسٹیوں سے ان کے ریکارڈڈ لیکچر لے کر انہیں دیکھئے، حقیقت آپ کے سامنے آ جائے گی۔ بالخصوص کچھ مشکوک قسم کی پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے ریکارڈ کئے گئے لیکچر ضرور دیکھئے۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ ’پروفیسر‘ کہالنے والے اکثر لوگ اپنے مضامین کے بنیادی تصورات سے ہی ناواقف ہیں، حتیٰ کہ یہ لوگ اپنی بات سادہ الفاظ میں طلباء تک پہنچانے کی صلاحیت سے بھی عاری ہیں۔ اگرچہ یہ بات ناقابل یقین لگتی ہے، مگر میں پھر عرض کروں گا کہ ذرا چند ایک ریکارڈ کئے گئے لیکچر تو دیکھئے۔
خیر، خرابی حالت کا چرچا تو بہت ہوتا ہے، میرا مقصد ان حالات کی بہتری کیلئے ایک آسان ترکیب کی نشاندہی کرنا ہے۔ یہ ترکیب بالخصوص سرکاری سکولوں میں اسباق کا معیار بہتر بنانے کیلئے معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ حال ہی میں ٹیلی سکول کا آغاز کیا گیا ہے۔ گھر بیٹھے بچوں تک معیاری اسباق پہنچانے کیلئے یہ بے حد قابل ستائش کاوش ہے۔ ٹیلی سکول پر نشر کئے جانے والے اسباق معیار کے لحاظ سے بہت عمدہ ہیں۔یہ اسباق قابل اساتذہ نے دیگر ماہرین کی مدد سے تیار کئے ہیں جن میں بچوں کو نہ صرف بہترین انداز میں سمجھایا جاتا ہے بلکہ وہ تصاویر اور ویڈیوز کی شکل میں بھی اہم تصورات سے باآسانی واقفیت حاصل کر سکتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ آپ کو یہ اطمینان ہوتا ہے کہ بچوں کو اہم تصورات درست انداز میں بتائے جا رہے ہیں، نا کہ غلط سلط انداز میں بیان کر کے ان کی تعلیمی بنیار ہی غلط رکھی جا رہی ہے، جیسا کے ہمارے سرکاری سکولوں میں اکثرہوتا ہے۔ اب ذرا اِن اسباق کا ہمارے سرکاری سکولوں میں پیش کئے جانے والے اسباق کے ساتھ موازنہ کیجئے۔ یقینا زمین آسمان کا فرق نظر آئے گا۔
یہ ساری بات بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے سرکاری سکولوں میں بھی یہی اچھے اسباق مہیا کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کا حصول ہرگز مشکل نہیں،اگر متعلقہ وزرا ذرا سی توجہ فرمائیں۔ٹیلی سکول پر نشر کئے جانے والے اسباق، جو کہ انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہیں،سرکاری سکولوں کے اساتذہ کو فراہم کئے جا سکتے ہیں۔ اساتذہ صرف یہ مہربانی فرمائیں کہ یہ اسباق بخوبی سمجھنے کیلئے بچوں کو مطلوبہ رہنمائی فراہم کریں۔ کلاس میں سبق کی ویڈیو سکرین پر دکھائی جائے اور استاد بھی بچوں کے ساتھ بیٹھ کر اسے دیکھے۔ جہاں ضرورت پیش آئے ویڈیو روک کر بچوں کے سامنے سبق کی مزید وضاحت کی جائے۔ اس کے بعد متعلقہ مشق کرنے میں بھی استاد بچوں کی رہنمائی کرے۔ اور یہ مشقیں بھی انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں۔
معیاری اسباق پر مشتمل یہ ویڈیوز باآسانی اساتذہ تک پہنچائی جا سکتی ہیں۔ وہ خود انہیں انٹرنیٹ سے ڈاﺅن لوڈ کر سکتے ہیں اور جہاں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں، وہاں سی ڈی یا یو ایس بی ڈرائیو پر محفوظ کی گئی ویڈیوز اساتذہ کو فراہم کی جا سکتی ہیں۔ یہ ویڈیوز کلاس میں دکھانے کا اہتمام کیسے کیا جائے، اس مسئلہ کا حل پیش کرنا متعلقہ محکمہ و افسران کی ذمہ داری ہے۔ درحقیقت یہ ضرورت ہماری یونیورسٹیوں میں بھی ہے۔ دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کے قابل ترین اساتذہ کے لیکچر انٹرنیٹ پر مفت دستیاب ہیں۔ ان سے استفادہ کرنے کی بجائے ہمارے ہاں بیشتر یونیورسٹیوں میں لیکچر کے نام پر محض وقت برباد کیا جاتا ہے۔ بہر حال، یونیورسٹی کے طلبا تو اس قدر سمجھدار ہوتے ہیں کہ اگر وہ اپنے استاد کے لیکچر سے مطمئن نہیں تو انٹرنیٹ سے رجوع کرلیں۔ اصل مسئلہ ہمارے سرکاری سکولوں میں پڑھائے جانے والے اسباق کا ہی ہے، کہ یہ بچے بیچارے تو ہر صورت اپنے اساتذہ کے پڑھائے گئے اسباق پر ہی انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان تعلیم کی ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں، اور وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود بھی تعلیم کے شعبے میں انقلابی تبدیلی کی بات کرتے ہیں۔ ان دونوں شخصیات سے، اور صوبائی وزرائے تعلیم سے بھی گزارش ہے کہ ہمارے سرکاری سکولوں میں معیاری لیکچر ویڈیوز کے ذریعے تعلیم کو یقینی بنا دیا جائے تو یقینا ان سکولوں کے بچے بھی باآسانی بہترین درجے کی تعلیم سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
اور ہمارے محترم اساتذہ بھی اگر غور فرمائیں تو ان کا کام مزید آسان ہو جائے گا۔ انہیں بہترین تیار شدہ اسباق میسر ہوں گے، جبکہ وہ محض ان اسباق کی ویڈیوز بچوں کو دکھانے، اِن کی وضاحت کرنے، اور مشق کروانے کا فریضہ سر انجام دیں گے۔ براہ کرم ہمارے وفاقی وزیر تعلیم، صوبائی وزرائے تعلیم، اور محترم اساتذہ اس بات پر توجہ فرمائیں۔