پانی کا تنازعہ،سندھ اور وفاق میں محاذ آرائی؟
سندھ کی صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو گئے اور اب آبپاشی کے لئے پانی کی تقسیم تنازعہ بن گئی۔گذشتہ روز سندھ اسمبلی میں صوبائی وزیر آبپاشی سہیل سیال نے الزام لگایا کہ ارسا کے اجلاس میں چیئرمین ارسا نے سندھ سے رکن کے منہ پر کتاب دے ماری،انہوں نے چیئرمین کے رویے پر احتجاج کیا اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا،اس پر ایوان میں اپوزیشن (خصوصاً تحریک انصاف) کے اراکین نے سخت احتجاج کیا اور جوابی الزام لگایا کہ سندھ حکومت تعصب کی سیاست کر رہی ہے یہ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا۔یہ تنازعہ صوبائی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری کے بیانات سے پیدا ہوا،انہوں نے سندھ کا پانی، پنجاب کو دینے کا الزام لگایا، جواب میں پنجاب کی صوبائی حکومت نے تردید کی اور کہا کہ پانی پر سیاست نہ کی جائے۔وفاق اور ارسا کی طرف سے واضح کیا گیا کہ ایک معاہدہ کے تحت ارسا صوبوں میں پانی کی تقسیم کو منصفانہ طور پر یقینی بناتا ہے، اس میں چاروں صوبوں کے اراکین ہیں۔ملک میں جاری محاذ آرائی کا بڑھنا کسی طور پر مناسب نہیں،سیاسی اکابرین کو بات کرتے وقت احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔پانی ہو یا فنڈز کی تقسیم، ان سب کے لئے ادارے اور قواعد موجود ہیں، لہٰذا شکایت کا ازالہ انہی فورموں پر ہونا چاہئے، جہاں ضابطہ کے مطابق بات کی جا سکتی ہے۔