احساس پروگرا م خود کفالت کا انقلابی اقدام!
وفاقی حکومت نے کم آمدنی والے پاکستانیوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے وزیر اعظم احساس پروگرام کے تحت کئی اہم معاشی و مالیاتی منصوبے ترتیب دیئے ہیں،اربوں روپے کی بنیادی سرمایہ کاری سے سرکاری طور پر شروع کئے گئے یہ پروجیکٹس چاروں صوبوں میں جاری ہیں تاہم پنجاب کی سطح پر احساس پروگرام کے تحت کئی چھوٹے بڑے منصوبے زبردست عوامی پذیرائی حاصل کر رہے ہیں۔خوش آئند امر یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان احساس پروگرام کے تمام فلاحی و ترقیاتی کاموں کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں اور ان کی ذاتی دلچسپی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اب تک شروع کئے گئے درجنوں منصوبوں کی ہر روز تفصیلات نا صرف حاصل کرتے ہیں بلکہ ان میں پائی جانے والی کمی کوتاہیوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ بہتری کے احکامات بھی جاری کرتے ہیں۔ بعض منصوبے تو کامیابی سے جاری ہیں اور کئی ایک پائپ لائن میں ہیں جن کی پروگریس ہر روز وزیر اعظم کو دی جا رہی ہے۔احساس کفالت پروگرام تو اپنی طرز کا بہترین منصوبہ ثابت ہوا ہے جس میں شہریوں کو اپنی مدد آپ کے تحت چھوٹے موٹے کاروبار کی طرف راغب کیا جا رہا ہے۔اس کے تحت مستحقین کے لئے ایک انقلابی قدم یہ اٹھایا گیا ہے کہ احساس بچت اکاؤنٹ کے ذریعے عوام میں رقم پس انداز کرنے کا رجحان پیدا ہو سکے۔ جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس اکاؤنٹ کے کئی فائدے ہیں آپ رقم منتقل کروا سکتے ہیں، یوٹیلٹی بلز ادا کر سکتے ہیں، موبائل ایزی لوڈ کی سہولت بھی میسر ہو گی۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اکاؤنٹ کھولنے کا طریقہ کار نہایت آسان ہے۔ احساس کفالت کی امدادی رقم نکلوانے کے ساتھ ہی شہری متعلقہ بینک میں اپنا اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں اور اس میں آسانی یہ دی گئی ہے کہ کم از کم رقم کی کوئی شرط بھی عائد نہیں جبکہ اکاؤنٹ استعمال کرنے کا طریقہ بھی بڑا سہل ہے مقررہ کردہ بینکوں کے ادائیگی مراکز، اے ٹی ایم اور موبائل بینکنگ کے ذریعے یہ اکاؤنٹ قابل استعمال ہے۔ حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ احساس بچت اکاؤنٹ کا مقصد مستحقین کو مالیاتی سسٹم میں شمولیت کے ذریعے باعزت روزگار اور غربت سے نجات کے مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ نہ صرف خود ایک خوشحال زندگی گزار سکیں بلکہ دوسروں کیلئے بھی روزگار کے مواقع پیدا کر سکیں۔
احساس بچت پروگرام بہت خوب ہے جس میں خواتین کی دلچسپی دیدنی ہے۔ وزیر اعظم عمرا ن خان نے دو روز قبل اپنے احساس پروگرا م کے تحت حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ سات لاکھ غریب خواتین کے لئے احساس سیونگ والٹس پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز کیا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں کئی مالی طور پر بے سہارا خواتین ہیں۔ پہلی بار، پاکستان میں غریب ترین خواتین کے پاس اپنے وظائف کو بچانے کا بہترین موقع میسرہوگا۔مجھے یقین ہے کہ بچت سے خاندانوں کو غربت سے نکلنے میں مدد مل سکتی ہے،بچت کے کھاتوں تک رسائی اکثر وسیع تر مالی شمولیت کی طرف پہلا قدم ہے۔"انہوں نے عالمی سطح پر بہترین طریق کار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "بچت کے ذریعے ہنگامی اخراجات کی ادائیگی سے، کمزور خاندا ن مزید غربت کے جال میں پڑنے سے محفوظ رہتے ہیں۔"کہتے ہیں کہ اکاونٹس کی بچت وسیع مالی شمولیت کی طرف پہلا قدم ہے خان صاحب نے نیدرلینڈ کی ملکہ میکسما کا بھی احساس مالیاتی شمولیت حکمت عملی کے اقدا م کیلئے سپورٹ کرنے پر شکریہ ادا کیا جب انہوں نے نومبر 2019 میں اقوا م متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندہ برائے خزانہ و ترقی ا ور جی 20 کے عالمی اعزا زی سرپرست کی حیثیت سے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔وزیر اعظم نے تقریب کے دوران احتساب بچت والیٹس)احساس بچت اکاونٹس(کے اجرا کے لئے احساس ادائیگی سائٹ کا بھی دورہ کیا۔
سائٹ پر احساس سیونگس وا لیٹس)ای ایس ڈبلیو(کا مظاہرہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے پسماندہ خاندانوں کی مالی شمولیت کے لئے احساس کے نئے اقدا م پر بصیرت حاصل کرنے کے لئے سائٹ پر موجود مستفید خواتین سے بھی بات چیت کی۔ انہوں نے سات لاکھ خواتین کے لئے احسا س پروگرامز متعارف کرانے پر احساس پروگرا م کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔قبل ا زیں اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس پروگرا م ا ور بٹوے کی بچت کے اقدا م پر تفصیلی بریفنگ دی اور کہا کہ نیدر لینڈ احساس کی چھتری تلے آنے والے، بچت اکاونٹ کا اقدا م کفالت سے فائدہ اٹھانے والوں کی مالی خواندگی پر بھی توجہ مرکوز کرے گا تاکہ یہ یقینی بنائے کہ خواتین زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کریں۔ اس اقدا م سے پسماندہ افراد کو طویل المیعاد اہدا ف سے لے کر غیر متوقع ہنگامی صورتحال تک ہر چیز کا منصوبہ بنانے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر، اقوا م متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے برائے انکلوسیس فنانس فار ڈویلپمنٹ نے ملکہ میکسیما کی طرف سے بھیجا گیا خصوصی پیغام، پاکستان میں نیدرلینڈ کے سفیر مسٹر ووٹر پ لمپ نے پڑھا۔ "غریب ترین گھرانوں کے لئے بچت کے متعدد فوائد ہیں۔ لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے کی طاقت کی وجہ سے مالی شمولیت کا فرق پڑتا ہے۔ خودی کا خاتمہ نہیں ہے، بلکہ، روزگار پیدا کرنے، تیزی سے ڈیجیٹل معیشت میں حصہ لینے، بیماری، خشک سالی یا کسی حادثے سے اپنے آپ کو بچانے کا ایک ذریعہ ہے۔ اس سے خواتین کو خود کفیل بنانے میں مدد ملتی ہے ا ور آمدنی ا ور پیدا وا ری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ افراد، کنبے، برادری ا ور پورے پاکستان کے لئے فائدہ مند ہے۔ لیکن حکمت عملی سے زیادہ، اس پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت سب سے زیادہ ہے۔ سفیر نے ملکہ میکسیما کے حوالے سے بتایا کہ احساس مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی کے اجرا کے عمل میں شامل ہونے پر مجھے خوشی ہے۔ فی الحال کفالت سے مستفید افراد بائیو میٹرک تصدیق کے بعد محدود مینڈیٹ اکاونٹس)ایل ایم ا ے(کے ذریعے نقد گرانٹ حاصل کررہے ہیں۔ بچت والے بٹوے کو کفالت وصول کرنے والوں کے موجودہ ایل ایم ا ے اکاونٹس سے منسلک کیا جائے گا، جس سے و ہ بٹوے کے ذریعے رقم کی بچت ا ور سامان خریدنے کا موقع فراہم کریں گے۔
احساس پروگرام کی چیئرپرسن ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کیلئے 4 کروڑ 30 لاکھ 44 ہزار 60 ایس ایم ایس موصول ہو چکے ہیں، اگر آپ کسی مستحق کو جانتے ہیں یا خود کو مستحق سمجھتے ہیں تو شناختی کارڈ نمبر 8171 پر ایس ایم ایس کریں اور جانیں کہ آپ اس امداد کے اہل ہیں یا نہیں۔ اگر آپ اس امداد کے اہل ہوں گے تو آپ کو جوابی ایس ایم ایس کے ذریعے آگاہ کردیا جائیگا اور یہ بھی بتایا جائیگا کہ آپ اپنے علاقے کے کس مرکز پر جاکر نقد رقم حاصل کرسکتے ہیں۔
وزیرِ اعظم کی معاونِ خصوصی برائے سماجی تحفظ اور احساس کیش پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشتر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خلیجی ممالک سے نوکریاں ختم ہونے کے باعث وطن لوٹنے والوں کو احساس پروگرام میں شامل کرنے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے اور اس بارے میں حتمی فیصلہ پاکستان کی وفاقی کابینہ کرے گی۔حال ہی میں وزارت برائے بیرونِ ملک پاکستانی کی جانب سے خلیجی ممالک سے کورونا وائرس کے باعث وطن واپس لوٹنے والے اْن پاکستانیوں کے اعداد و شمار بتائے جن کی نوکریاں ان ممالک میں ختم ہو چکی ہیں۔ان اعداد و شمار میں سے صرف پانچ خلیجی ممالک سے لوٹنے والوں کی کْل تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے احساس کیش پروگرام میں ان پاکستانیوں کو بھی شامل کیا جائے گا؟
اس بارے میں ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ’ایمرجنسی کیش ٹرانسفر میں اور بھی بہت لوگ آ سکتے ہیں۔ ہمیں بہت ساری درخواستیں مختلف وزارتوں سے موصول ہو رہی ہیں جو چاہتے ہیں کہ ان کو اس فہرست میں شامل کیا جائے۔ہم ہر فہرست کو اپنے اصولوں کے مطابق پرکھ رہے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ موجودہ پروگرام تین حصوں میں بٹا ہوا ہے جو عید کے بعد ختم ہو جائے گا لیکن نچلے طبقے کے افراد کی مالی مدد کا عمل چلتا رہے گا۔
اس کے بعد اگر حکومت کو ضرورت محسوس ہوتی ہے تو مزید لوگوں کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
حال ہی میں اجرا ہونے والے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو 144 ارب روپے کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے ایسے لوگوں کی مالی معاونت کی جائے گی جن کی نوکریاں کورونا وائرس کی وبا کے باعث متاثر ہوئی ہوں۔
ثانیہ نشتر نے بتایا کہ اس پروگرام کے ذریعے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں تک پہنچا جائے گا جن میں فی خاندان 12 ہزار روپے مختلف درجہ بندیوں کے تحت بانٹے جائیں گے۔
ان لوگوں میں دیہاڑی پر کام کرنے والے اور مزدور سرِفہرست ہیں۔ثانیہ نشتر نے کہا کہ پاکستان لیبر فورس سروے کے مطابق دو کروڑ 40 لاکھ ایسے لوگ ہیں جو یا تو دیہاڑی پر یا پَر پیِس ریٹ کماتے ہیں۔ ان دو کروڑ 40 لاکھ افراد کا روزگار کورونا وائرس کی وجہ سے بہت بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ مردم شماری میں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ایگ گھر میں تقریباً چھ اعشاریہ پانچ افراد ہوتے ہیں تو اس طرح اگر اندازہ لگایا جائے تو یہ تعداد ملک کی آبادی کا دو تہائی بنتی ہے یعنی 16 کروڑ سے زیادہ ایسے لوگ ہیں جن کا گزر بسر دیہاڑی اور پَر پیِس ریٹ پر ہوتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے احساس پروگرام میں پیسوں کی تقسیم سیاسی بنیادوں یا منصفانہ طریقے سے نہیں کی، یہ ثانیہ نشتر کی ٹیم کو کریڈٹ جاتا ہے کہ کہیں سے یہ آواز نہیں آئی کہ پیسے کی تقسیم غیرمنصفانہ تھی۔
راولپنڈی میں احساس کفالت پروگرام کے دوسرے مرحلے کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ پروگرام غریب لوگوں پر احسان نہیں بلکہ حکومت کا فرض ہوتا ہے کہ اپنے اس طبقے کو جو کمزور ہے اس کی حمایت کریں، ان کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو ایک صحت کارڈ دیں گے، جس کا مطلب آپ ساڑھے 7 لاکھ روپے تک کسی بھی ہسپتال میں علاج کروانا چاہیں گے تو وہ مفت ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم مزدوروں کے لیے ہے جو کبھی اپنا گھر نہیں خرید سکتے، ہم ایک نیا ایسا سسٹم لارہے ہیں کہ بجائے کرایہ دینے کے وہی رقم قسطوں میں چلی جائے گی اور گھر آپ کا ہوجائے گا، اس کے لیے بھی ہم کوشش کر رہے ہیں، اس کے علاوہ ہم اخوت کے ساتھ مل کام کر رہے ہیں اور انہیں ساڑھے 3 ارب روپے دے چکے ہیں اور آگے 10 ارب روپے دیں گے تاکہ مستحق لوگوں کو وہ بغیر سود کے قرضے دیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ہم آپ کو اپنے کاروبار کرنے کیلئے مدد کریں گے، جس کے بارے میں ڈاکٹر ثانیہ نشتر آگاہ کریں گی۔ اپنی گفتگو کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ احساس پروگرام کے تحت 12 ہزار روپے مستحق لوگوں کو جائیں کیونکہ ہم نے ایسی فہرستیں دیکھی ہیں جس میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو مستحق نہیں تھے، ان کی پہلے نوکریاں تھی، 8 لاکھ 20 ہزار سرکاری ملازم تھے انہیں نکالا جبکہ اب 30 ہزار ایسے لوگوں کو نکالا جو مستحق نہیں تھے کیونکہ ہماری کوشش ہے کہ یہ رقم صرف مستحق افراد کو جائے۔
اس موقع پر انہوں نے لبنان کے حوالے سے کہا کہ وہاں لوگ سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کر رہے ہیں اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ کورونا کے دوران سیاسی بنیادوں پر رقم تقسیم کی گئی اور یہ منصفانہ تقسیم نہیں تھی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے احساس پروگرام میں پیسوں کی تقسیم سیاسی بنیادوں یا منصفانہ طریقے سے نہیں کی، یہ ثانیہ نشتر کی ٹیم کو کریڈٹ جاتا ہے کہ کہیں سے یہ آواز نہیں آئی کہ پیسے کی تقسیم غیرمنصفانہ تھی بلکہ سندھ کی آبادی کے حساب سے ہم نے زیادہ پیسہ سندھ میں دیا، حالانکہ ہماری وہاں حکومت نہیں تاہم ہم نے میرٹ کی بنیاد پر یہ کیا۔
٭٭٭
بچت اکاؤنٹ کے ذریعے عوام میں رقم
پس انداز کرنے کا رجحان پیدا ہو گا
وزیر اعظم احساس پروگرام کے تمام فلاحی و ترقیاتی
کاموں کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں