بھارتی پولیس کی طرف سے کشمیریونیورسٹی کے طلبا پر طاقت کے استعمال اور گرفتاریوںکی مذمت
سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی پولیس کی طرف سے کشمیر یونیورسٹی کے طلبہ پر طاقت کے وحشیانہ استعمال اور طلباءکی گرفتاریوںکی شدید مذمت کرتے ہوئے اظہار رائے کوظلم و تشددں کے بل پر دبانے کی اس کوشش انتہائی شرمناک قراردیاہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ کشمیر کی سب سے بڑی درسگا ہ کشمیر یونیورسٹی میںطلباءانتظامیہ کی طر ف سے ایک بھارتی فلم ساز کو اپنی آئندہ فلم کے چند مناظر یونیورسٹی کیمپس میں عکس بند کرنے کی اجازت دینے کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے تھے ۔ تاہم پولیس اہلکاروںنے طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے تین طلبا ءکو گرفتار کر لیا ۔
انہوںنے کہاکہ طالب علم کسی بھی قوم کاسرمایہ ہوتے ہیں اوریونیورسٹی جیسی درسگاہ میں زیر تعلیم طلبہ کو کسی بھی معاملہ پر اپنی رائے کے اظہار کا مکمل حق حاصل ہونا چاہئے۔ترجمان نے کشمیر یونیورسٹی میں طالب علموں کے اظہار رائے کو طاقت کے بل پر دبانے کی کوشش کوانتہائی شرمناک قراردیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے کٹھ پتلی انتظامیہ کی مطلق العنانیت عیاں ہوتی ہے جو اپنے اقتدار کے تحفظ اور اپنے بھارتی آقاﺅں کی خوشنودی کےلئے یونیورسٹی کے تقدس اور باشعور طالب علموں کے فکر و عمل کو دبانے کیلئے آمرانہ طور طریقوں کے استعمال سے بھی نہیں ہچکچاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ انتظامیہ نے کشمیری عوام کو اپنی سیاسی مستقبل کے تعین کے حوالے سے جاری جدوجہد میں پر امن احتجاج اور سیاسی سرگرمیوں پرپابندیاں عائد کرر کھی ہیںاور عوام کے سیاسی اور دینی حقوق کو سلب کررکھا ہے ۔ادھر جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے ترجمان نے بھیطلباءپر طاقت کے وحشیانہ استعمال اور بارہمولہ میں کشمیری نوجوانوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر یونیورسٹی میں فلم کی عکس بندی کے خلاف طالب علموں کا احتجاج برحق تھا۔انہوںنے تعلیمی اداروں کو فلموں کی عکس بندی کیلئے استعمال کرنے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ مستقبل میں اس قسم کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جانی چاہئے ۔انہوںنے گرفتار کئے گئے کشمیری طلباءکی فوری رہائی کا مطالبہ کی ۔ترجمان نے کشمیری رہنماءآسیہ اندرابی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا یہ واقعہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔